|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2021

کوئٹہ: جامعہ بلوچستان کے لاپتہ طلباء کی بازیابی کے خلاف کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے دھرنے دیئے گئے جبکہ تعلیمی ادارے بند کر کے احتجاج کیا گیا’کوئٹہ میں تعلیمی ادارے بند اور طلباء کا دھرنا جاری رہا تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے طلباء تنظیموں کے مرکزی کال پر بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ کیے گئے سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کے عدم بازیابی کے خلاف بی ایس او پجار دالبندین زون کے کارکنوں نے دالبندین میں بوائز ڈگری کالج اور گرلز کالج کو بند کردیا جس سے تدریسی عمل معطل ہوا اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں نے طلباء تنظیموں کے احتجاج کی حمایت کرکے انکے ساتھ اظہار یکجتی کی طلباء تنظیم کے رہنماؤں نے کہا کہ کچھ ہفتے قبل بلوچستان یونیورسٹی کے ہونہار طالب علموں فصیح بلوچ اور سہیل بلوچ کو اغواء کرکے لاپتہ کردیا گیا۔

حالانکہ دونوں طالبعلم بلوچستان یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس تھے اور پڑھائی میں مصروف تھے مگر نجانے کچھ قوتوں کو ہمارے تعلیم حاصل کرنے سے کیوں خوف لاحق ہیں اور وہ ہمیں تعلیم سے دور رکھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت وقت ہمارے نوجوان طالبعلوں کو فوری بازیاب کرکے منظر عام پر لایا جائے۔ بلوچستان یونیورسٹی سے دو طلبا کی مبینہ لاپتہ واقع کے خلاف خضدار میں بھی بلوچستان یونیورسٹی آف انجنئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار لسبیلہ یونیورٹی آف میرین سائنس وڈھ کیمپس اورگورنمنٹ بوائز ڈگری کالج خضدار کے طلبا نے کلاسز کا بائیکاٹ کردیا جبکہ جھالاوان لاء کالج کے طلباء نے لاپتہ طلباء کے حق میں احتجاج کیا طلباء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے طلباء تنظیموں کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر جامعہ بلوچستان دو طالب علم لاپتہ ہیں جن کی رہائی کے لئے کلاسز کا بائیکاٹ کیا ہے۔

بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹل سے طالب علم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی اغوا کے خلاف طلبہ تنظیموں کی کال پر ضلع کیچ میں جمعرات کو تربت یونیورسٹی، مکران میڈیکل کالج ،لاء کالج تربت، عطا شاد ڈگری کالج تربت ،گرلز کالج تربت سمیت بیشتر بڑے تعلیمی ادارے بند کردیے گئے جس کے باعث تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں، طلبہ و طالبات نے تربت یونیورسٹی کی مین گیٹ بند کرکے دھرنا، اس دوران آل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ اور تربت سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے وہاں جاکر طلبہ و طالبات سے یکجہتی کی۔ آل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ،بی ایس او پجار کے مرکزی وائس چیئرمین بوھیر صالح، بی ایس او کی مرکزی کمیٹی کے رکن کریم شمبے اور بساک کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو تعلیمی اداروں کے ہاسٹل سے رات کی تاریکی میں اغواء کرکے لاپتہ کرنا اور احتجاج کے باوجود ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہ کرنا موجودہ حکومت کی نااہلی کا ثبوت ہے، انہوں نے کہا کہ جب طالب علم تعلیمی اداروں کے اندر ہی محفوظ نہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بلوچ اور پشتو طلباء کو تعلیمی اداروں سے دور کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

بلوچستان بھر کی طرح اوستہ محمد میں بھی طلبہ اتحاد کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے دو طالب علم سہیل احمد بلوچ اور فصیح بلوچ کو ہاسٹل سے لاپتہ کرنے کے حوالے سے اوستہ محمد بوائز ڈگری کالج اور گرلز کالج میں طلباء تنظیموں نے کالجوں کو تالے لگا کر احتجاجی ریلی نکالی گئی جو کالج سے ہوتی یووئی رجسٹرڈ ہریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا اس موقع پر طلبا اتحاد اوستہ محمد کے سینئر رہنماء چاکر بلوچ احسان بلوچ ریاض عنایت بلوچ سجاد بلوچ اعجاز بلوچ خان بلوچ سوشل ورکر غفار بلوچ نعیم بلوچ و دیگر نے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان وزیراعلی بلوچستان وہ ملک کے دیگر ادارے بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ شدہ طالب علم سہیل بلوچ اور فصی بلوچ کی بازیابی کے لیے عملی طور پر اقدامات اٹھائیں آج ان کے بازیابی کے لئے پورے بلوچستان میں طلباء کی جانب سے تمام تعلیمی ادارے بند کر کے احتجاج کرر ہے ہیں ہمیں مزید احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے اگر طلباء کے اوپر کوئی الزامات ہیں تو ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے اور ان کو منظر عام پر لاکر پاکستان کی معزز عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر ان کا کوئی قصور ہے بے شک حکومت ان کو سزائیں دے مگر ان کو لاپتہ کرنا یہ بلوچ طلباء کے ساتھ ایک بہت بڑا ظلم ہے۔

آل طلبہ اتحادنصیر آباد کے زیر اہتمام جامع بلوچستان یونیورسٹی کے طلباء کی عدم بازیابی کے خلاف یونیورسٹی کالج آف ڈیرہ مراد جمالی سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی میں بی ایس او، پی ایس ایف، بی ایس او پچار، بلوچستان اسٹوڈنٹس پاور، اسلامی جمعیت طلباء سمیت مختلف تنظیمی جماعتوں کے رہنمائوں اور عہدیداران نے شرکت کی ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر اسٹوڈنٹس کی عدم بازبی کے خلاف نعرے درج تھے ریلی یونیورسٹی کالج آف ڈیرہ مراد جمالی سے نکالی گئی جوکہ مین بازار ڈی سی چوک سے ہوتے ہوئے اللہ ھو چوک پریس کلب پر پہنچ کر احتجاجی دھرناومظاہرہ دیا گیا احتجاجی دھرناو مظاہرہ سے بلوچستان اسٹوڈنٹس پاور کے چیئر مین شہباز بھٹی، جمعیت طلباء کے محمد جنید، پی ایس ایف کے آفتاب بنگلزئی، بی ایس او کے احسان بلوچ، بی ایس او پجار تمبو کے میر حسن بلوچ اور نومان جہانگیر سمیت دیگر طلباء تنظیموں کے ممبران و عہدیداران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے طلباء فصیح بلوچ اور سہیل بلوچ کو جلد سے جلد بازیاب کیا جائے اور بلوچستان میں طلبہ کو لاپتہ کرنے کا جو سلسلہ ہے اسے ختم کردیا جائے پہلے سے بلوچستان میں تعلیمی نظام نہ ہونے کے برابر ہے اور پھر طلبہ کو تعلیمی اداروں سے لاپتہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔

پنجگور طلباء ایکشن کمیٹی کی کال پر سب کیمپس پنجگور اور ڈگری کالج بند رہے تفصیلات کے مطابق بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء کی گمشدگی کے خلاف طلباء ایکشن کمیٹی کی کال پر پنجگور کے تعلیمی اداروں جن میں یونیورسٹی سب کیمپس پنجگور اور ڈگری کالج بند رہے اور طلباء نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا ۔ جامعہ بلوچستان کے دو طلباء کے بیس روز قبل اغواء کے خلاف یونیورسٹی آف لورالائی کے طلباء نے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا اور مین گیٹ کو کچھ وقت کیلئے بند کیا گیا طلباء رہنماوں نے کہا کہ طلباء کی اغواء کی شدید مذمت کرتے ہیں وزیر اعلی اس واقعہ پر سخت ایکشن لیکر فوری طور پر طلباء کو بازیاب کریں اس وقت پورے صوبے کے یونیورسٹیوں میں طلباء مکمل احتجاج پر ہیں اور تعلیمی نظام بری طرع تباہی کا شکار ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت فوری طور ہمارا مطالبہ کو حل کرکے طلباء کی باعزت بازیابی کو ممکن بناکر ہماری بے چینی اور تشویش کو ختم کریں تاکہ تعلیمی سلسلہ ایک مرتبہ دوبارہ شروع کیا جسکے احتجاج کے بعد طلباء پر امن طور پر منتشر ہوگئے