کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ حکمران بلوچستان میں حالات ٹھیک ٹھاک ہونے کے دعوے کررہے ہیں جبکہ یہاں حقیقت میں صرف ٹھاک ٹھاک کی آوازیں آرہی ہیں حکومت بلوچستان کی جانب سے بلائی گئی اے پی سی اگر صرف سموسے اور پکوڑے کھا کر لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے ہے تو یہ وقت کے ضیاع کے سوا اور کچھ نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی تھی تو میں نے اس وقت بھی یہ مشورہ دیا تھا کہ بلوچستان کے مسئلے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے مگر حکمرانوں نے ہماری بات پر کان نہیں دھرے اس میں کوئی شک نہیں کہ سانحہ مستونگ قابل مذمت اقدام ہے اور اس میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں حکومت بلوچستان کی جانب سے جو آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی ہے اس میں اگر سنجیدگی کا عنصرموجود ہوا تو ضرور شرکت کریں گے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکمران ہماری تنقید کے بعد برداشت کا مادا رکھتے ہیں اور کیا یہ آل پارٹیز کانفرنس حقیقی معنوں میں بلوچستان کے مسائل کی ترجمانی کرے گی یا پھر اس میں بھی محض پکوڑے اور سموسے کھاکر اعلانات تک محدود رہا جائے گا اگر یہ آل پارٹیز کانفرنس محض لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے ہے تو یہ وقت کے ضیاع کے سوا اور کچھ نہیں صوبہ میں امن وامان کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں حکومت نام ہی کوئی چیز نہیں چند وزراء کے اجتماع کو حکومت قرار نہیں دیا جاسکتا اگر یہاں حکومت ہوتی تو سرے عام سڑکوں پر لوگوں کو نہ مارا جاتا اس میں کوئی کچھ نہیں کہ ماضی میں تمام قوم پرست یکجا جدوجہد کررہے تھے مگر ان قوم پرستوں کو اقتدار کی شکل میں شاید منزل مل گئی ہے مگر حقوق کے حصول کی جدوجہد آج بھی ہم کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ کے بعد اپوزیشن کا احتجاج تو سمجھ آتا ہے کہ وہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں مگر حکومتی احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ کس کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں درحقیقت حکمران ایسے اقدامات کرکے اپنی نااہلی پر پردہ پوشی کرنے جارہے ہیں مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہونگے۔