کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح امن وامان کے قیام کو ممکن بنانا ہے جہاں دہشت گردی ہوگی وہاں کاروائی بھی ضرور ہوگی ، آج کوئٹہ میں ہونے والے آل پارٹیز کانفرنس کا ایجنڈا سانحہ مستونگ ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام تین روزہ وحدت کنونشن کے اختتام پر جلسے سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے علاوہ نیشنل پارٹی کے سربراہ و سینیٹر میر حاصل بزنجو ،نومنتخب صوبائی صدر اکرم دشتی ، جنرل سیکرٹری عبدالخالق بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کا کہنا تھا کہ آج کوئٹہ میں ہونے والے آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سمیت دیگر اہم شخصیات شریک ہوں گی ۔ اے پی سی سے متعلق بلوچستان کی تمام سیاسی ، مذہبی ، قوم پرست جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے اور امید ہے کہ تمام جماعتوں کی لیڈر شپ اے پی سی میں شریک ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کا قیام ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں جہاں دہشت گردی ہوگی وہاں کاروائی ضروری ہوگی ۔ جلسے سے خطاب میں انہوں نے پارٹی کے نومنتخب صوبائی کابینہ کو بلامقابلہ منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ نومنتخب صوبائی کابینہ کے صدر اکرم د شتی ، عبدالخالق بلوچ سمیت دیگر پارٹی کو مزید منظم کریں گے اور وہ اس کے پیغام کو گھر گھر تک پہنچائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ اکرم دشتی جیسے ایماندار سیاسی کارکن نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر بنے ہیں ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے و سینیٹر میر حاصل بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی کی جانب سے بلوچستان وحدت کنونشن کا منظم انداز میں انعقاد خوش آئند ہے ورنہ مختلف سیاسی جماعتوں کے کنونشنز میں نہ صرف کارکن دست وگریباں ہوتے ہیں بلکہ کرسیاں بھی چلتی ہیں خوشی ہے کہ ہمارے 3 روزہ وحدت کنونشن میں پارٹی کے اندرونی حالات صوبے اور دیگر بارے تفصیلی بحث ومباحثہ ہوا اور وزراء اراکین اسمبلی سمیت دیگر پر تنقید بھی کی گئی ۔ تنقید برائے تعمیر دے کر خوشی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ کنونشن کے شرکاء ، کونسلرز ، مبصرین ، وزراء ، اراکین اسمبلی ودیگر سب نے کارکنوں کی باتوں اور تنقید کو تحمل سے سنا اور ان کے جوابات بھی دیئے ۔ انہوں نے نومنتخب کابینہ کے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ پارٹی پیغام کو عام کرنے کے لئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ نومنتخب کابینہ کے اراکین تحصیل اور یونین کونسل کی سطح تک جا کر لوگوں کو نیشنل پارٹی کا پیغام پہنچائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی جماعت کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ اس میں کوئی بھی لیڈر براہ راست نہیں بنا بلکہ مرکزی قائدین سے لے کر صوبائی اور ضلعی قائدین تک تمام کارکن رہے ہیں ۔ انہوں نے وزراء اور اراکین اسمبلی پر زور دیا کہ وہ کارکنوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں کیونکہ انہی کی بدولت وہ آج اس مقام تک پہنچے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ق لیگ اور پی پی پی جیسی جماعت نہیں بلکہ یہ ایک منظم جماعت ہے جس کے پیغام کو آگے لے کر جانے کی ضرورت ہے جلسے سے پارٹی کے نومنتخب صوبائی صدر اکرم دشتی ، جنرل سیکرٹری عبدالخالق بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ نیشنل پارٹی صوبے کی عوام کے لئے امید کی واحد کرن ہے اس کی قیادت بلوچستان کے لوگوں کو درپیش مشکلات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت جدوجہد کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ کسی جگہ جمہوریت ہو وہاں جدوجہد ہو اور مذاکرات نہ ہو ۔