|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2015

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں صوبے کوامن کاگہوارہ بنانے کیلئے تمام سیاسی جمہوری قوتوں نے اتفاق کااظہارکیاہے ناراض بلوچ رہنماؤں کومذاکرات کی میزپرلانے کیلئے کوشاں ہے بندوق کے زورپرآج کی دنیامیں کچھ نہیں ہوسکتانہ ہی نعروں سے پیٹ بھرتے ہیں مری معاہدے کے پابند ہے پاکستان مسلم لیگ(ن)جس دن کہے گی وزارت اعلیٰ کاعہدہ انہیں سونپ دینگے ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ آل پارٹیزکانفرنس میں 15سے 16سیاسی مذہبی اورقوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جہاں انہوں نے سانحہ مستونگ کوایک مذموم سازش قراردیاجس کے ذریعے بلوچ اورپشتون کودست وگریباں کرنے کی کوشش کی گئی اورہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح سیاسی جماعتوں صوبے کے عوام اورلواحقین نے اس سازش کوناکام بنانے کیلئے وسیع النظری کامظاہرہ کیاوہ قابل ستائش ہے بلوچستان میں پاک چین اقتصادی راہداری کیخلاف سازشیں کی جارہی ہے جس کے خاتمے کیلئے سیاسی جماعتوں کاکرداراہمیت کاحامل ہے آل پارٹیز کانفرنس میں بھی دہشت گردی کوصوبے سے ختم کرنے پراتفاق کااظہارکیاگیاہے انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز کانفرنس صوبے کی سطح پربلائی گئی تھی سانحہ مستونگ کے بعدفوری طورپرہم نے اپنے صوبے کے سیاسی قیادت کویکجاکیاکیونکہ ہم سمجھتے ہے کہ جب تک ہم اندرسے ایک ہے تمام سازشیں ناکام ہوجائینگی انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف نے یہاں اپیکس کمیٹی کی صدارت کی جس میں ہم نے قومی ایکشن پلان کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کاازسرنوجائزہ لیااوراس میں کوئی دوہرائے نہیں کہ 2سال قبل اورآج کے بلوچستان میں بہت فرق ہے ہم نے یہاں اغواء برائے تاوان ،ٹارگٹ کلنگ اوردیگرجرائم پرقابوپایاہے انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصاری راہداری سے متعلق ہمیں بھارتی ایجنڈے کومستردکرناہوگابھارت کے کہنے پراقتصاری راہداری کامنصوبہ ختم نہیں کیاجاسکتاجب بلوچستان اورپاکستان کی سیاسی قیادت اس منصوبے پریکجاہے توپھرکچھ نہیں ہوسکتابھارت کبھی بھی نہیں چاہئے گاکہ پاکستان میں اتنی بڑی انویسٹمنٹ ہوگوادرکاشغراقتصادی راہداری سے متعلق جوتحفظات تھاوفاقی حکومت نے ان کاخاتمہ کیاہے انہوں نے کہاکہ ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کیلئے کاوشیں کررہے ہیں تاکہ یہاں جوخون خرابہ ہورہاہے وہ بندہوسکے ہرمسئلے کی طرح اس مسئلے کاحل مذاکرات میں پنہاہے بندوق کے زورپرآج کی دنیامیں کچھ نہیں ہوسکتاآج بلوچستان کے عوام اس طرح ان کے ساتھ نہیں جیسے پہلے تھے آج وہ تعلیم ،صحت کے متقاضی اورغربت سے نجات چاہتے ہیں فقت نعرہ بازی سے لوگوں کے پیٹ نہیں بھرتے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کوامن ترقی دیناایک طویل عمل ہے یہ کام ایک دن میں مکمل نہیں ہوگاہم آہستہ آہستہ کوششوں میں لگے ہیں تاکہ بلوچستان کودیگرصوبوں کے برابرلاکھڑاکریں ہمیں اس وقت جہالت غربت،بروزگاری جیسے مسائل کاسامناہے جس کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ آنے والے بجٹ میں ہماری کوشش ہے کہ ملک کی اداروں کواستحکام بخشاجائے سابقہ 2بجٹ کی طرح تعلیم،صحت زراعت اولین ترجیح ہے یہی وجہ ہے کہ آج لوگوں کاحکومت پراعتمادبحال ہورہاہے گوکے مشکلات اورمجبوریاں ضرورہے تاہم چیزوں کوبہتربنانے کیلئے جہدمسلسل کررہے ہیں افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری آئی تاہم بھارت کے ساتھ بہترکے آثارنظرنہیںآرہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ انسان کبھی بھی مکمل طورپرمطمئن ہوسکتاتاہم یہ ضرور ہے کہ آج وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے مابین تعلقات بہترہے اورہم ملکرمشکلات سے نمٹ رہے ہیں مطمین ہونابہت بڑی بات ہے تاہم کاوشاں جاری ہے انہوں نے کہاکہ ہم مری معاہدکے پابند ہے اوراس معاہدکے تحت صوبے میں حکمرانی کاعرصہ ڈائی سال ہے ہماری اکثریت نہیں تھی تاہم وزیراعظم میاں محمدنوازشریف اورمحمودکاخااچکزئی نے ہمیںیہ ذمہ داری سونپی ہم جمہوری لوگ ہے وہ کل بھی کہیں گے ہم چلے جائینگے ڈھائی سال تودورکی بات انہوں نے کہاکہ ڈھائی سال وپورے ہونے کے بعدوزرات اعلیٰ کاعہد پاکستان مسلم لیگ ن کاہے وہ جس سے بھی نامزدکرینگے وہ ہمارے لئے وزیراعلیٰ ہونگے۔