کراچی :اگرچہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کے خدشات کو دیکھتے ہوئے جمعہ کو دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود لگتا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ملک کے تیل کے اسٹریٹجک ذخائر (ایس پی آر) استعمال کرنے کے فیصلے کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں 100؍ ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہیں۔
گزشتہ ہفتے جب جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ حکومت اپنے اسٹریٹجک ذخائر سے 50؍ ملین بیرل خام تیل مارکیٹ میں لا رہی ہے تو امریکی صدر کے گرد موجود عہدیداروں کو توقع تھی کہ اس سے ملک میں تیل کی قیمتیں نمایاں تک طور پر کم ہو کر اسی سطح پر رہیں گی۔
اس کی بجائے، قیمتیں بڑھ گئیں اور اوپیک نے سخت اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ شاید وہ اپنی سپلائی میں کمی کر دے۔
جمعہ کو تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی آئی لیکن اس کی وجہ کورونا کی نئی قسم سے درپیش ممکنہ خطرات تھے اور اس کا بائیڈن کے فیصلے سے قیمتوں میں کمی سے شاید ہی کوئی تعلق ہو۔
توانائی کے شعبے کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسٹریٹجک ذخائر مارکیٹ میں لانے کا مطلوبہ فائدہ نہیں ہوگا، امریکا اور ایشیا میں بیٹھے اس کے اتحادی چاہے کتنے ہی بیرل تیل مارکیٹ میں لا کر فروخت کریں لیکن اوپیک اپنی سپلائی بند کرکے اسے طویل عرصے تک معطل رکھ سکتا ہے۔