تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے بلوچستان بالخصوص بارڈر سے متصل بلوچستان کے علاقوں کو سیاسی اور معاشی طورپر تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ الیکشن 2018 میں ٹھپہ مافیا نے اپنے گماشتوں کو مسلط کرکے ایسے نمائندے لائے جو اسکول کے ٹاٹ سے لیکر سمندری وسائل تک کو ہڑپ کرنا چاہتے ہیں اس وجہ سے بارڈر سے متصل تمام علاقے روبہ زوال ہوئے۔ بارڈر ٹریڈ پر قابض ہونے کے لیئے پہلے ٹوکن اور اب ای ٹیگ کا ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔
جس کا مقصد بارڈر ٹریڈ کو سیاسی مقاصد کے لیئے استعمال کرنا دوسری جانب بارڈر ٹریڈ سے وسیع پیمانے پر رشوت کمانا ہے۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے جنوبی بلوچستان کا غیر منطقی نعرہ لگا کر بلوچستان کے جنوب میں واقع علاقوں کو انسرجنسی سے متاثر قرار دیکر کھربوں روپے کے ترقیاتی کام شروع کرنے کا خواب دکھایا اور حقیقت اس طرح سامنے آیا کہ مکران بالخصوص گوادر کے لوگ بنیادی انسانی حقوق اور ضروریات کے لیئے چار ہفتوں سے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں جن کے تمام مطالبات جائز اور حکمرانوں کے دسترس میں ہیں۔
مگر ٹھپہ مافیا کے ذریعے مسلط کردہ سرکار کے پاس یہ مینڈیٹ ہی نہیں کہ وہ گوادر کے عوام کے مطالبات تسلیم کریں اور اب بزور طاقت دھرنے کو ختم کرانے کی منصوبہ بندی میں لگی ہوئی ہیں۔ اب بھی وقت ہے مسئلہ کا حل تشدد کے بجائے مذاکرات سے نکالنے کی کوششیں کی جائیں۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے خبردار کیا کہ اگر عوام پر تشدد کی گئی تو بلوچستان کے ہر گلی میں اسکے خلاف بھرپور احتجاج ہوگا جس کاذمہ دار موجودہ حکمران ہونگے۔ڈاکٹر مالک بلوچ نے واضع کیا کہ غیر قانونی ٹرالرنگ بارڈر ٹریڈ کی قبضہ گری اور غیر ضروری چیک پوسٹس نے بلوچستان بالخصوص مکران کے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہیں جس کے خلاف عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور المیہ یہ ہے کہ موجودہ مسلط کردہ نمائندوں کو عوام اپنا نمائندہ تصور کرکے ان سے بامقصد مذاکرات کے لیئے بھی تیار نہیں۔