|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2021

کوئٹہ۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کھاکہ جنوبی بلوچستان پیکج جھوٹ اور فراڈ کا پلندہ ہے تین سال شور غوغا کے بعد جنوبی بلوچستان پیکج پر عملدرآمد ایف ڈبلیو او سے کرانے کا مطلب اب تک لوگوں سے برائے راست غلط بیانی کی گئی اور عوام کو دھوکے میں رکھاگیا حقیقت یہ ہیکہ جنوبی بلوچستان پروجیکٹ کے نام پر لوگوں کی روز گار چھین لی گئی ای ٹیگ کے نام پر مخصوص ٹولہ کو نوازنے کے بعد اب ایف ڈبلیو او کا ڈرامہ رچا کر عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہیے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کا کوئی اسکیم نہ ٹینڈر ہوا ہے اور جاری تمام اسکیمات کھٹائی کا شکار ہیں ہر طبقہ فکر کے لوگ احتجاج و ہڑتال پر ہیں کوئٹہ پروجیکٹ کے نام پر شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کرکے کام بند کردیا ہیے حکومت خود اپنا پی ایس ڈی پی کو ختم کرنے کے چکروں میں ہیں اب لوگوں کو 180 ارب کا جھانسہ دیکر وقت گزارنے پہ اکتفا کررہیے ہیں۔ اور ٹھپہ مافیا اور ان کے مسلط کردہ لوگوں کا چہرہ اب عوام کے سامنے مکمل طورپر بے نقاب ہوچکا ہیے۔

بیان میں کھاگیاکہ دوسرا بڑا فراڈ عوام کے ساتھ یہ کہ جس صوبے کے پاس اپنے اسکیمات پر عمل درآمد کے لیے فنڈز نہیں وہ جنوبی بلوچستان کے پیکج کے لیے 180 ارب روپے کہاں سے دے رہے ہیں جبکہ کچھ دنوں پہلے ایک وزیر موصوف نے اپنے سابق وزیراعلی کی اسکیمات کی مخالفت کرتے ہوئے کھاکہ ہمارے پاس فنڈز ہی نہیں ہیں اس لیے بجٹ میں منظور شدہ بعض اسکیمات کو ختم کرنا پڑا۔ بیان میں کہاگیا کہ بلوچستان عوام کی نظروں میں دھول جھونکنا چاہتے ہیں جس صوبائی حکومت کے پاس بلوچستان میں چیک پوسٹ ہٹانے کا اختیار نہیں، فشریز میں بھتہ روکنے کا اختیار نہیں، بلوچستان کے ساحلی حدود میں غیرقانونی شکار بند کرنے کا اختیار نہیں، جس کے پاس ایران سے ہونے والے کاروبار کو ٹوکن اور ای ٹیگ سے آزاد کرنے کا اختیار نہیں تاہم خالی خزانے سے 180 ارب نکال کر جنوبی بلوچستان کو ترقی اور خوشحالی کے لیے جاری کرنے والی جادو کہاں سے لائے ہیں وفاق فنڈز کے لیے الگ سے رو رہا ہے عوام پر مذید ٹیکس لگا رہے ہیں آئی ایم ایف کے ہر ناجائز شرائط پر سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں۔

تاہم 180 ارب روپے نکال کر جنوبی بلوچستان پیکج پر عمل درآمد کے لیے دے رہے ہیں جبکہ کوئٹہ اور دیگر علاقوں کے جاری اسکیمات کو فنڈز نہ ہونے کے سبب روک دیا گیا ہے۔ جنوبی بلوچستان کوئی ترقیاتی پیکج نہیں بلکہ عملا بلوچستان کو تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے جس پر عملدرآمد کے لیے ایک مخصوص ٹولے کو حکومت و اختیار دے کر بلوچستان کے خلاف باقاعدہ سازشوں کا جال بچھایا جارہا ہے۔

بیان میں کہاگیا کہ گزیشہ ساڑھے تین سالوں سے وزرا کی سرپرستی میں ٹھیکیدار مافیا مکران کے تمام نام نہاد پروجیکٹس پر قابض ہے تربت فیز 2 اور بلیدہ ماسٹر پلان کرپشن اور اقربا پروری کی نظر ہیں ساڑھے تین سالوں میں تربت سٹی پروجیکٹ میں ایک اسکیم کا بھی اضافہ نہیں ہوا اور ایسی طرح ساڑھے تین سال میں بلیدہ کے نام پر پانچ ارب کے فنڈ کو خردبرد کیا گیا ہے تین سال میں بلیدہ میں 20 میٹر روڈ بھی شہر میں تعمیر نہیں ہوا۔ بلیدہ میں ایک مخصوص گروپ جیسے وزراء کی آشیرباد حاصل ہے کو کنٹریکٹ دیئے گئے ہیں اور تمام ڈیپارٹمنٹس پر دباو ڈال کر فنڈز کی اجرا جاری ہے۔ ابھی تک تربت بلیدہ میں ایک پروجیکٹ بھی موجودہ حکومت کے ساڑھے تین سال میں مکمل نہیں کرچکا ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ سوشل میڈیا پر بلیدہ میں ہونے والے کاموں کی ایسی تشہیر کی جاری ہے جیسے بلیدہ میں بہت زیادہ کام ہوا چند پرائمری اسکولوں کی بلڈنگ اور لائبریری کی سنگ بنیاد پر ایسے ٹوئٹ کیا گیا جیسے بلیدہ میں کیڈٹ کالج تعمیر ہورہا ہے اور ہوشاپ میں ریزیڈنشنل کالج کی بنیاد رکھی جارہی ہو۔