قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں پیش ہوئے جہاں ان سے سیاست دانوں، بیوروکریٹس، ججوں اور عسکری حکام کے مقدمات اور ریکوری کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے 6 جنوری کو ان کیمرا اجلاس طلب کرلیا گیا۔
نیب کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا تنویر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے چیئرمین نیب کی پیشی پر کہا کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے، بڑی دیر کر دی آپ نے آنے میں، آپ ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن آپ نے یہاں آنے میں بڑی دیر لگا دی۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ کسی شخص کو پارلیمنٹ کی بالادستی سے انکار نہیں، مجھے احساس ہے کہ میں ایک، دو مرتبہ نہیں آ سکا، اس کی جائز وجوہات ہیں، میں مغل شہنشاہ نہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سب سے بالادست ادارہ ہے، نیب آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہے، خامیوں سے پاک کوئی بھی نہیں ہے اور میں نے اپنے دور کا مکمل آڈٹ کروایا۔
اس موقع پر چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے کہا کہ کمیٹی نے ریکوری کی تفصیل مانگی تھی، صرف دو لائنوں کا جواب دیا گیا، ہم نے پوچھا تھا کہ بتائیں لوٹی گئی رقم کتنی ہے، ڈیفالٹ کی رقم کتنی ہے، ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے کتنی وصولی ہوئی۔
جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ہم ایک،ایک روپے کا حساب دیں گے، نیب نے ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے اربوں روپے لےکر 20 ہزار افراد میں تقسیم کیے، اس وقت 1386 ارب روپے کے ایک ہزار 270 ریفرنس زیر التوا ہیں۔
پی اے سی نے ریکوری کی تمام تفصیلات اور زیر التوا انکوائریز و مقدمات پر بریفنگ کیلئے 6 جنوری کو ان کیمرا اجلاس طلب کر لیا۔
چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف شکایات کم آئی ہیں اس لیے کیسز بھی کم بنے، آٹا اور چینی اسکینڈل نیب کے پاس نہیں ہے، توسیع آرڈیننس سے ہوئی ہے اور یہ قانونی ہے۔
پی اے سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین نیب نے صحافیوں کے سوالات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تنقید کے کچھ اصول ہوتے ہیں آپ مجھ پر چیخ نہیں سکتے۔
چئیرمین نیب نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کیسز کا علم نہیں، عجیب سوالات پوچھتے ہیں، حکومتی ارکان کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے اور بلاامتیاز سب کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سبطین خان، بلین ٹری، مالم جبہ اسکینڈل، بی آر ٹی منصوبے کے خلاف ہم نے کارروائی کی، علیم خان کے خلاف بھی نیب نے کارروائی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف کے وہ لوگ مجھ سے ناراض ہے جن کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، آٹا اور چینی اسکینڈل نیب کے پاس نہیں ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اس پر جواب دے سکتا ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ ان کی توسیع آرڈیننس کے ذریعے ہوئی ہے اور یہ قانونی ہے، حکومت کے خلاف شکایات کم آئی ہیں اس لیے کیسز بھی کم بنے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پبلک اکاونٹس کمیٹی میں نیب ایک ایک پائی کا حساب دے گا، پی اے سی نے 168کیسز بھجوائے اور ہم نے 110 ریفرنسز دائر کیے ہیں۔