گوادر: متحدہ محاذ کراچی کے سربراہ بلوچ بزرگ سیاستدان یوسف مستی خان کو گوادر پولیس نے گرفتار کرلیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق یوسف مستی خان کی گرفتاری حق دو تحریک کے دھرنے میں اشتعال انگیز اور بغاوت پر مبنی تقاریر کی پاداش میں درج ایف آئی آر کے تحت عمل میں آئی ہے۔ ایف آئی آر میں حق دو تحریک کے سربراہ ملانا ھدایت الرحمن کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری ایک ہوٹل میں عمل میں لائی گئی ہے۔
ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کے دفعات 121، 123 اے، 124 اے، 153، 109، 34 کے تحت درج کی گئی ہے۔ گرفتاری کے بعد یوسف مستی خان کو سیشن کورٹ گوادر میں ریمانڈ کے لئے پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ یاد رہے کہ یوسف مستی خان نے بدھ کے روز گوادر پہنچنے کے بعد گوادر حق دو تحریک کے دھرنے میں شرکت کی اور وہاں خطاب بھی کیا۔ تاہم گرفتاری کے وقت وہ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں تمام سیاسی کارکنان اور دھرنا کے شرکاء کو تلقین کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ وہ پر امن رہیں اور اپنے احتجاج اور جمعہ کو نکالی جانے والی ریلی پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔ دریں اثناء گوادر حق دو بلوچستان کا دھرنا 25 ویں روز میں داخل، ڈھنڈا بردار پولیس کی بھاری نفری دھرنا گاہ پہنچ گئی، دھرنا گاہ میں سینکڑوں خواتین بھی پہنچ گئہیں، دھرنے کے شرکاء کی شدید نعرہ بازی ، حالات کشیدہ، پولیس کی طرف سے رات گئے بزرگ قوم پرست رہنما یوسف مستی خان کی گرفتاری گوادر کے پرامن حالات کو سبوتاڑ کرنے کی گھناؤنا سازش کا حصہ ہے جس کی ہم شدید مزمت کرتے ہیں۔
جمعہ کے تاریخی ریلی کے لیے آگاہی کیمپ قائم، تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کا شرکاء سے خطاب، تفصیلات کے مطابق حق دو بلوچستان کا دھرنا 25 ویں روز میں داخل ہوگیا ، شرکاء دھرنا کا جوش و جزبہ تا حال برقرار ، جمعرات کی علی الصبح گوادر پولیس نے گزشتہ روز متحدہ قومی محاذ کے بزرگ قوم پرست رہنما یوسف مستی خان کو ایک مقامی ہوٹل سے گرفتار کرکے ان پر گزشتہ روز حق دو بلوچستان کے دھرنے میں ریاست کے خلاف تقریر کرنے کا مقدمہ درج کر لیا۔ جمعرات کے روز حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب ڈھنڈا بردار پولیس کی بھاری نفری دھرنا گاہ پہنچ گئی۔
پولیس کی بھاری نفری کو دھرنے کی طرف آتے دیکھ کر شرکاء دھرنا نے شدید نعرہ بازی کی۔ اور سینکڑوں خواتین نے بھی دھرنے کے شرکاء سے مل گئیں اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حق دو بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر پولیس ایک سوچھی سمجھی سازش کے تحت گوادر کے پر امن حالات کو خراب کرنے پر تلی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 25 روز سے پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔ ہماری احتجاج سے ابھی تک ایک شیشہ بھی نہیں ٹوٹا۔ ہم اپنے جائز اور بنیادی حقوق کے حصول کے لیے آئین و قانون کے تحت احتجاج کر رہے ہیں۔ جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ ہمارے مطالبات کو سرکار اور انتظامیہ نے بھی جائز اور قانونی قرار دیا ہے۔ہم نے مزاکرات کا دروازہ کسی لیے بند نہیں کیا۔لیکن اس کے باوجود گوادر انتظامیہ اور پولیس گوادر کے پر امن حالات کو تہہ بالا کرنا چاہتے ہیں۔کس کی ہم شدید مزمت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ گوادر کی تاریخی دھرنے میں ہزاروں ڈھنڈا بردار پولیس نے دھرنے کو گھیراؤ کیا ہے لیکن ہماری شرافت کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ہم پر امن لوگ ہیں اور پر امن طریقے سے اپنا جائز احتجاج کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم نے کونسا جرم کیا ہے جو ہماری ایف آئی آر درج کرائی جارہی ہے حق پر ہیں لیکن اپنی گرفتاری اور دھونس دھمکی سے ڈرنے والے نہیں۔
جمعہ کے روز تاریخی ریلی کے بعد ہزاروں شرکاء گرفتاری پیش کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے دوسری طرف پولیس کی ایما پر ہماری پر امن احتجاج کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ لاکھ جتن کرے ہم آج جمعہ کے ہونے والی پر امن تاریخی ریلی ہر صورت میں کریں گے۔انھوں نے کہا کہ حکمران کھلںوشن یادیو کے لیے آئین کے تحت رائیں تلاش کرتے ہیں۔لیکن عوام کے جائز مطالبات کے حل کے لیے ان کے پاس کوئی اختیار نہیں۔انھوں نے کہا کہ آج گوادر پولیس نے ایف سی کا کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم گرفتاری سے ڈرنے والے نہیں گرفتاری ضرور دیں گیں لیکن پر امن تاریخی ریلی کے بعد انھوں نے کہا جب مشرف اوردیگر جنرل آئین پامال کرتے ہیں وہ باغی اور غدار نہیں ہم ٹرالر بھگانے اور بارڈر ٹریڈ کی بات کرتے ہیں
ہم باغی اور غدار ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہم گوادر پولیس کے رویہ کی شدید مذمت کرتے ہیں جس نے رات کے چار بجے گھر میں گھس کر بلوچ روایات کو پامال کیا انھوں نے کہا کہ ہم نیتھانے کے گھیراؤ کا اعلان کیا تھا لیکن ڈپٹی کمشنر گوادر کی درخواست پر تھانے کا گھیراؤ موخر کردیا انھوں نے کہا کہ جمعہ کے روز گوادر مکران ڈویڑن سمیت ملک بھر سے قافلے ریلی میں شرکت کیلئے گوادر آرہے ہیں اور یہ ریلی پرامن ریلی ہوگی۔اس موقع پر دھرنے کے شرکاء کی طرف سے زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آئی۔ اس وقت بھی حالات کشیدہ نظر آرہے ہیں۔ اس موقع پر بزرگ سیاستدان حسین واڈیلا،شریف میاں، ثناء مراد، عبدالشکور صابر اور دیگر نے خطاب کیادریں اثناء گوادربلوچستان کے سیاسی وسماجی شخصیت ،حق دوبلوچستان تحریک کے قائد اورجماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولاناہدایت الرحمن بلوچ ’’ گدروشیا پوائنٹ‘‘ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ برتھ سرٹیفکیٹ، ڈیتھ سرٹیفیکٹ کی طرح پاکستان میں حب الوطنی کیلئے بھی سرٹیفیکٹ کا اجرا کیاجائے۔
بلوچستان حکومت کے پاس اختیار نہیں،قدوس وکابینہ بے اختیار ہیں۔میر یوسف مستی خان کی باتیں حقائق پر مبنی ہیں، وہ مرحوم غوث بخش بزنجو کے رفیق ہیں اور انکے ہم عصر سیاسی رہنماء ہیں، انکی گرفتار بوکھلاہٹ کی علامت ہے۔ملک کو توڑنے والے جنرل بنتے ہیں، وزارتوں اور اعلی عہدوں تک پہنچتے ہیں، مگر پرامن سیاسی کارکنان کو غداری کا الزام لگاکر خاموش کرایا جاتاہے،جیلوں میں ڈالا جاتاہے، میر یوسف مستی خان نے ایک کپ تک توڑا نہیں ہے اسے گرفتار کرنے والے عقل کے اندھے ہیں۔ہمارا جدوجہد پرامن جدوجہد ہے، اگر حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے تو عوام کیساتھ گرفتاری دوں گا حکومت میرے ساتھ ساتھ عوام کیلئے بھی جگہ کا انتظام کرلے۔پولیس اور ادارے حالات خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ دھرنا ختم ہوسکے مگر ہم پرامن جمہوری جدوجہد کررہیہیں اور کریں گے۔باڈر کاروبار میں ایف سی کی مداخلت کبھی برداشت نہیں کریں گے،ایف سی نے عوام کو کاروبار کے نام پر ذلیل بنارکھاہے،مقامی انتظامیہ باڈر کاروبار کو اپنے انتظام میں لے تو قبول ہے مگر ایف سی یاکسی اور کی مداخلت قبول نہیں کریں گے۔