|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2015

کوئٹہ :  لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو2102دن ہوگے ۔ذاکر مجید بلوچ کے والدہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میر ے بیٹے ذاکر مجید کو آج پورے چھ سال عقبوت خانوں میں ہوگے۔ ذاکرمجید بلوچ کی گمشدگی ایک قربانی ہے۔ ایسے ہزاروں بلوچ اسی طرح سے قربانی دے رہیں ہیں ذاکر مجید بلوچ کو بازیاب نہیں کیا جارہی ہے۔ دوسری طرف اسی طرح کے اغواء دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ خودمجھے اور بچوں کو مختلف طریقوں سے ذہنی اذیت کا شکار کیا جا رہاہے ۔ذاکر مجید بلوچ کیلئے لئے میں نے تکلیف اس برداشت کر رہی ہوں کہ وہ ایک فرد نہیں بلکہ ایک ادرہ ہے۔ ان کا وجید پوری انسانیت و دنیا کے لئے ہے ۔ میدیا ہمارے خلاف پروپیگنڈہ میں مصروف ہے۔ جب کہ انٹرنیشنل میڈیا میں بلوچستان بلیک آوٹ ہے آذاد صحافت کے دعویدار وں سے ہمیں بہت امیدیں وابستہ ہیں انہیں اپنی خاموشی توڑکر بلوچ مسلے و بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کھل کر بات کرناچاہئے وائس فار مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارچ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ایک سماعت کے دوران ٹی کمار جوکہ ایمنٹی انٹرنیشنل امریکہ کے بین الا اقوامی ایڈو وکیسی ڈائریکٹر ہیں ۔ نے بلوچ عوام کے خلاف جبری گمشدگیوں تشدد اور قتل کی ایک منظم پالیسی کی پشت پناہی کا الزام عاہد کیا کمار نے اس معاملے پر عالمی برادری کی خاموشی کی بھی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے پورے ملک میں اداروں کی طرف سے ہزاروں بلوچ افراد کے اغوا کرنے اور ان کے انجام یا ٹھکانے کے بارے میں معلومات فراہم نہ کرنے کے ناپسندیدہ عمل کو روکنے کامطالبہ کیا ۔ ماما نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو یہ سوچنا ہوگا کہ داعش آج بلوچ پشتون ہزارہ برادری کا کھلے عام نسل کشی کر رہے ہیں تو وہ کل دوسرے مغربی ممالک اور خاص طورپر ایران کیلئے درد سربن جائے گا۔ اگر آج اقوام متحدہ نے اس بے لگام ظالم دحشی جانور کو ختم نہیں کیا تو کل اس کا رخ کسی دوسرے ملک کی طرف ہوگا۔ جس وحشی جانرو کو کچھ خون پسینے کی لت لگ جاتی ہے تو وہ لت کبھی بھی نہیں چڑائی جاسکتی آج داعش بلوچ ، پشتون ، ہزارہ برادری کو نگلنے کی کوشش کررہاہے تو ہوسکتا ہے کہ کل اس کارخ کسی دوسری طرف ہوجائے ۔