کوئٹہ: قائدحزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان ایک نواب کی ذہنیت رکھتا ہے وہ عوام کے توقعات پر اور ان کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہا ان کی کوشش تھی کہ غیر منتخب افراد کوترقیاتی فنڈز جاری کرکے آئندہ انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی کو زیادہ نشستیں حاصل ہوں لیکن افسوس ان کے پارٹی کے اندر ساڑھے تین سال بعد اختلافات آگئے جس کی وجہ سے انہیں وزارت اعلیٰ کے منصب سے ہٹادیا گیا۔
جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا تعلق متوسط طبقے سے ہے وہ عوام کے مسائل سنتے ہیں اور انہیں حل کرنے کی کوشش بھی کررہے ہیںجبکہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کے والد جام یوسف مرحوم اور داد جام غلام قادر مرحوم لوگوں کو سیاسی طور پر ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ان کے مقابلے میں جام کمال خان ہر مسئلے کو اپنے انا کا مسئلہ بنا کر حل کرنے کی بجائے وقت گزاری کرتا تھا جام کمال خان نے گزشتہ ساڑے تین برسوں میں جس طرح اپوزیشن کے حلقوں کو نظرانداز کیا ہم اسمبلی کے فلور پر احتجاج کرتے کیونکہ صوبے کے عوام نے ہمیں بھی ووٹ دے کر کامیاب کیا تھا۔
ہم نے بلوچستان میں اپوزیشن میں رہ کر صوبے کے عوام کے ہر مسئلے کی نشاندہی کی اور انہیں حل کرنے کی تجاویز دی ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن نے کبھی بھی اپنی ضمیر کا سودا نہیں کیا بلکہ ہر مسئلے پر حکومت کے غیر آئینی اقدامات کی بھرپور مخالفت کی ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان نے یہاں تک کہ اپوزیشن اراکین پر بکتر بند گاڑی چڑھادی جس میں ہمارے رکن صوبائی اسمبلی عبدالواحد صدیقی زخمی ہوگئے بلکہ ان کا ہاتھ بھی ٹھوٹ گیا ہم وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو جن کا تعلق مڈل طبقے سے ہے وہ بلوچستان کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے کوششوں میں مصروف ہے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کیلئے جام حکومت کا خاتمہ ایک بہت بڑا ریلیف ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پارٹیوں کا موقف رہا کہ حکومت کا حصہ نہیں رینگے بلکہ اپوزیشن میں رہ کر صوبے کے عوام کے مسائل حل کرینگے ۔