|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2021

گوادر:  بلوچستان کو حق دو تحریک کا احتجاج تنگ امد جنگ آمد کا نتیجہ ہے۔ گوادر کے عوام کے جوش اور جذبہ کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اس دھرتی پر جتنا حق اسلام آباد والوں کا ہے اسی طرح یہاں کے عوام کا بھی ہے۔ پی پی پی نے گوادر سے این ایف سی ایوارڈ کا آغاز کیا۔ وزیر اعلٰی بلوچستان کو گوادر بندرگاہ کا چیئرمین منتخب کیا۔ سی پیک کی کامیابی کے لئے مقامی لوگوں کا راضی ہونا ضروری ہے۔ پی پی پی پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر حق دو تحریک کی حمایت جاری رکھے گی۔

ان خیالات کا اظہار پی پی پی کی سینئر قیادت نے یہاں گوادر میں بلوچستان کو حق دو تحریک کے 30 روز سے جاری دھرنے میں شرکت اور اظہار یکجہتی کرنے کے بعد دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جب پی پی پی کی قیادت دھرنا گاہ پہنچی تو ان کا والہانہ استقبال کیا گیا اور انہیں بلوچی چادر پیش کئے گئے۔ پی پی پی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ متحرم آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات پر حق دو تحریک کے دھرنے میں شرکت کے لئے یہاں پہنچے ہیں۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے سینئر رہنماء ایم این اے سید خورشید شاہ نے کہا کہ گوادر کے عوام کا احتجاج تنگ آمد جنگ آمد کا نتیجہ ہے۔

پاکستان کے آئین میں ہر شہری کو برابر کے حقوق دیئے گئے ہیں آئیں کی رو سے آپ کے مطالبات جائز اور جمہوری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے اپنے دور حکومت میں گوادر شہر میں این ایف سی ایوارڈ کا تاریخی ایونٹ منعقد کرایا۔ این ایف سی ایوارڈ سے قبل بلوچستان کو 47 ارب روپے کا مالیاتی گرانٹ دیا جاتا تھا لیکن پی پی پی نے رقبے کے لحاظ سے ملک کے اس بڑے صوبے کا گرانٹ 110 ارب روپے کردیا جو اب مزید بڑھ گیا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ جو شہر تاریخی این ایف سی ایوارڈ کی تقریب کا گواہ رہا ہے اور اس صوبے کے مالیاتی گرانٹ کو بھی بڑھایا گیا تھا آج وہ شہر چراغ تلے اندھیرا کی مثال بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی حکومت نے آئینی ترمیم کرکے چیف منسٹر بلوچستان کو گوادر بندرگاہ کا چیئرمین منتخب کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

پاکستان کی دیگر بندرگائیں وفاق کے زیر انتظام ہے لیکن گوادر واحد بندرگاہ ہے جس کے اختیارات ہمارے دور حکومت کو یہاں کے چیف منسٹر کو دیئے گئے تھے تاکہ صوبے اور یہاں کے عوام کو فائدہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاجی دھرنا انصافیوں کا بھی نتیجہ ہے۔ پی پی پی کی قیادت آپ کے ساتھ ہے۔ پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر گوادر کے عوام کا مقدمہ لڑینگے۔ ماہی گیری اور بارڈر ٹریڈ کا روزگار بنیادی مطالبے ہیں اس حوالے سے حق دو تحریک کا احتجاج حق بجانب ہے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید نئیر بخاری نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ پی پی پی کی حکومت لیکر آئی تاکہ پاکستان بالخصوص بلوچستان کی خوشحالی کے کو ممکن بنایا جائے۔ یہاں کے لوگ معاشی ترقی سے استفادہ حاصل کریں اور ان کو روزگار کے مواقع دستیاب ہوں لیکن جب گوادر کی مقامی آبادی تشنہ سوال ہو تو سی پیک کامیاب نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ جتنا حق اس دھرتی پر اسلام آباد یا ملک کے دوسرے صوبوں کے عوام کا ہے اسی طرح گوادر کے عوام کو بھی تمام حقوق حاصل ہونے کا پورا پورا حق ہے۔ سی پیک کے حقیقی ثمرات سے سب سے پہلے گوادر کے لوگوں کو مستفید ہونا چاہیئے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایم این اے قادر پٹیل نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے عوام کے مسائل مشترک ہیں۔ وہاں پر بھی ماہی گیروں سمندر آنے اور جانے کے لئے کدھر سے آرہے ہو کدھر جاریے ہو کے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ٹرالرنگ یا دیگر مسائل کے حوالے سے سندھ حکومت سے جو بھی متعلقہ معاملات ہیں ان کے لئے سندھ حکومت بھر پور کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ہمارا دوسرا گھر ہے۔ ہم یہاں کے مسائل سے بے خبر نہیں لیکن موجود وفاقی حکومت کی پالیسیوں سے ہر شعبہ سے وابستہ افراد متاثر ہے۔ ملک میں جو وسائل پہلے سے موجود تھے ان میں کمی واقع ہورہی ہے۔ گیس اور پٹرول کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے گوادر کے بلوچ بھائیوں کو سلام پیش کرتا ہوں پہلے آپ لوگوں نے طویل دھرنا دیا اس کے بعد جو تاریخی ریلی نکالی میں آپ سب کو دونوں ہاتھوں سے سلام پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں فشریز کی وزارت لینے کے لئے کوئی بھی تیار نہیں ہوتا لیکن بلوچستان میں فشریز کی وزارت کے حصول کے لئے رسہ کشی ہوتی ہے اب سمجھ گئے ہو کہ بلوچستان میں مچھلیوں کی غیر قانونی شکار کیوں نہیں رکتی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ٹرالرز صرف سندھ کے سمندری حدود تک جانے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک کے احتجاج نے مغرور حکمرانوں کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔ اس ملک میں حقوق مانگنے سے نہیں ملتے بلکہ حقوق کے لئے لڑنا پڑتا ہے۔ سندھ کے عوام آپ کے ساتھ ہیں۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ھدایت الرحمن نے کہا کہ ہم پی پی پی کے کو چیئرمین سابقہ صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ان کی ھدایات پر پی پی پی کی سینئر قیادت نے دھرنے میں شرکت کرکے ہم سے اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہمارا حوصلہ مزید بڑھا ہے اور ہم میں دھرنے کو جاری رکھنے کے لئے مزید حوصلہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حقیقی ثمرات سے ہم محروم ہیں۔ سی پیک کے آنے کے بعد گوادر سے لیکر کوئٹہ تک چیک پوسٹوں کی تعداد میں اضافہ ہواہے۔ ہم کہتے ہیں کہ ہمیں فوجی نہیں ٹیچر چاہیئے ہمیں بہتر روزگار صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کی جائیں لیکن اس کے لئے حکمران ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں۔

یہ دھرنا بے حس حکمرانوں کو جگانے کے لئے دیا جارہا ہے اور انشاء اللہ فتح ہماری ہوگی۔دریں اثناء  حق دو بلوچستان کو تحریک کے احتجاجی دھرنے کو ایک ماہ مکمل ہوگیا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی ناھب امیر ڈاکٹر معراج الہدی اور ایم پی اے لیاری کراچی سید عبدلرشید کی قیادت میں لیاری کراچی کے پچاس رکنی وفد نے حق دو تحریک کے رھنماؤں سے یکجہتی کیا۔ حق دو بلوچستان کو تحریک کے سربراہ مولاناہدایت الرحمن نے مہمانان کو بلوچی چادر پیش کی جبکہ جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدی اور رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے حق دو تحریک کے قاھدین کو بھی سندھی ٹوپی و اجرک پیش کیا۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدی اور ایم پی اے لیاری کراچی سید عبدالرشید نے کہاکہ 10 دسمبر کے سمندر نے حکمرانوں کو بتا دیا ہے کہ گوادر کا سمندر اپنے مچھیروں پر ناز کرتی ہے دس دسمبر کی ریلی پرامن و جمہوری تھی جسکا نظیر پورے پاکستان میں نہیں ملتا اور ثابت ہوگیا ہیکہ گوادرکے عوام مولاناہدایت الرحمن کی قیادت میں حق لینے کے لیئے میدان میں اترے ہیں اور اپنے حق کے لیئے پرامن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حکمرانوں نے کھاکہ پاکستان گوادر کو سنگاپور بنادیگا لیکن یہ حکمرانوں کی خام خیالی ہے جب تک گوادر کے بچوں کا مستقبل سنہرہ نہیں ہوگا تو پاکستان میں گوادر ترقی نہیں کریگا اور جب گوادر ترقی نہیں کریگا تو پاکستان بھی ترقی نہیں کریگا۔انہوں نے کہا کہ اہل گوادر کی اس احتجاجی دھرنے نے پورے پاکستان کو محبتوں کا سندیسہ دیا ہے انھوں نے کہاکہ گوادر عوام اپنے حقوق کی خاطر ڈٹے رہیں۔ جمے رہیں۔ کیونکہ جو بکنے والے ہیں وہ بلوچستان کے اسمبلیوں میں موجود ہیں اور وہ عوام کے مسائل کوبھول گئے ہیں۔

انہوں نے کھاکہ گوادر عوام نے جو سر پر کفن باندھ لی ہے تو اب انکے آگے کوء نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب گوادر میں نعرہ کی صدا گونجے گی تو جواب پشاور اور کراچی سے آئیگی۔ انہوں نے کہاکہ مولاناہدایت الرحمن اس ملک کے اندر امید کے استعارہ ہیں اب مولانا ہدایت الرحمن اور حسین واڈیلہ کو صرف گوادر نہیں بلکہ پوری دنیا جانتی ہے اور ماسی زینب نے کربلا کے زینب کی لاج رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک کا یہ دھرنا ان حکمرانوں کے لیئے ایک مثال ہے جو حقوق کے نام پر ایوانوں میں پہنچتے ہیں مگر حقوق غضب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی سرزمین ہر قسم کی معدنیات سے مالامال ہے۔ بلوچ قوم وفادار قوم ہیں لیکن انکو ایک وفادار لیڈر کی ضرورت تھی وہ مولاناہدایت الرحمن کی شکل میں پوری پوگئی ہے۔ بلوچوں کی وفاداری نے مولانا ہدایت الرحمن کے زریعے آپکی آوازانٹرنیشنل میڈیا میں سنی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ برتھ سرٹیفیکٹ نادرا میں بنتی ہے اور بلوچوں کے لیئے محبت کا سرٹیفیکٹ ہم کراچی سے وفد کی شکل میں لائے ہیں بلوچ عوام ستر سالوں سے اس ملک کے ساتھ وفاداری نبھا رہے ہیں اگر کل مشکل دور آئیگا تو وفا کے میدان میں بلوچ ہی ہونگے ۔ انہوں نے کہاکہ پورا پاکستان لٹیروں۔ چوروں۔ جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے چنگل میں ہے اورہر ظلم اپنا حق ان سے مانگ رہے ہیں کہ سرکار انکے مساھل حل کریں۔

انہوں نے کھاکہ بلوچستان اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں بھتہ خور اقتدار میں موجود ہیں جنکی بھتہ خوری کی وجہ سے بلوچستان کا سمندر تاراج ہے۔ انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک کے احتجاجی دھرنے نے پورے پاکستان کے مظلوموں کو حق حاصل کرنے کا طریقہ سکھایا ہے انہوں نے کہاکہ آپکے تمام مطالبات جائز ہیں اور جماعت اسلامی ہر قدم پر آپکے شانہ بشانہ ہے۔ آپکی تحریک ضرور کامیاب ہوگی۔ اس موقع پر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے یکجہتی کرنے پر مہمانان کا شکریہ بھی ادا کیا احتجاجی دھرنے سے لیاری کراچی کے سعود بلوچ۔ کراچی کے صحافی جواد شعیب۔ جماعت اسلامی گوادر کے امیر شکیل کے ڈی۔ شکور صابر اور شریف میانداد نے بھی خطاب کیا۔