کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبرچیئرمین جاویدبلوچ نے کہاہے کہ حکمران افغانستان کے سیاسی معاشی وعمومی حالات کیلئے پریشان ہیں جبکہ بلوچستان کواکای کے بجاے کالونی کی طرح چلارہے ہیں افغانستان کے حالات میں بے جامداخلت عالمی مفادات کی تابع آزمائی کے پیش نظرپیچیدہ ہیں جن کی فکرکرنیوالے ہی ان حالات میں انھیں دکھیل کرمعاشی وسیاسی مفادات حاصل کرنے کے درپر ہے جنھیں المیوں وانسانی بحران تک پہنچانیکی ذمہ داری کوی قبول نہیں کررہے ہیں
جبکہ گوادرمیں ایک ماہ سے جاری عوامی احتجاج بلوچستان بھر تعلیمی اداروں کی بندش ہسپتالوں میں ہڑتال لاپتہ افراد لواحقین کی چیخ وپکارحبس بے جا میں رکھے گے مظلوم عوام ماوارا آین عدم بازیابی نظرنہیں آرہی ہے اگرافغانستان کی بگڑی ہوئی حالات نے اسلام آبادکوعالمی قوتوں سے مداخلت کی اپیل کرنے کیلئے مجبور کیاہے جووہاں کے حالات کوانسانیت کے ناتھے دیکھ رہی ہے توبلوچستان کیوں نظرنہیں آرہاہے 2018 میں حکومت سازی کے وقت چھ نکات جس میں گوادرسرفہرست تھاسرداراخترجان مینگل سے موجودہ وزیرداخلہ نے تحریری معادہ کیالیکن اپنے وعدیاورپیمان پرقام نہ رہ سکے توموصوف انھیں کیانام دیں گے بلوچستان کے لوگ انسان نہیں گوادرکے باسی انسانی حق نہیں رکھتے بلوچستان کے نوجوان اپنے تعلیمی معیارکے مطابق روزگاراورجدید تعلیمی مراعات کاحق نہیں رکھتے سترسالوں سے بلوچستان کااستحصال کرنیوالے یہاں کے عوام کوان کابنیادی انسانی حق دینے سے قاصرہیں جبکہ ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات کوخودپیداکرکے جھوٹے ہمدردی جتاکراپنی گرتی ہوی معاشی اورسیاسی حیثیت بنانے کے چکرمیں ہے کرکٹ سریزکے باعث کروناکا ڈرامہ عارضی بندکرنابھی اسی طرح ہے
جس طرح سترسالوں سے بلوچ قوم پرظلم کرکے ان کامعاشی سیاسی اورانسانی استحصال کرنے کے باوجود تسلط بالادستی جہالت ناحواندگی بے روزگاری اوربنیادی حقوق سلب کرکے دہشت گردی کالیبل لگاکراغوا قتل جیسے انسان کش اقدامات کوفروغ دیاجارہاہے انہوں مطالبہ کیاکہ وزرداخلہ پہلے اپنے داخلی معاملات بلوچستان پرتوجہ دیں اوربی این پی کے چھ نکات جس میں گوادر ساحل وسال پردسترس افغان مہاجرین کی انخلا چھ فیصد کوٹہ وفاق میں ملازمتوں کی بحالی سمیت مطالبات کوتسلیم کرکے عسکریت پسندی کے بجاے سیاسی حیثیت سے مسال حل کیاجائے۔