کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے مطالبات کے حل کے لئے48گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو وہ ایک مرتبہ پھر ریڈ زون کی طرف مارچ کرنے پر مجبور ہوں گے اگر اس دوران زور زبردستی اور تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا تو وہ ایمرجنسی سروسز سے بائیکاٹ کے آپشن کو استعمال کریں گے اور ملک گیر احتجاج کیا جائے گا ، 28دنوں سے ڈاکٹرز نہ صرف پابند سلاسل ہیں بلکہ انہیں ہتھکڑیاں پہنا کر عدالتوں میں پیش کیا جارہا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے چیئرمین ڈاکٹر حفیظ مندوخیل نے پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین مالک شاہ اور سیکرٹری جنرل شاہد جان خٹک کے ہمراہ سول ہسپتال کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے حنیف لونی، ڈاکٹر یاسر اچکزئی، ڈاکٹر محبت خان، ڈاکٹر صمد پانیزئی ، ڈاکٹر ارسلان ، پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف فیڈریشن کے فضل الرحمان کاکڑ، ینگ نرسز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ملک عزیز کاکڑ، نصیب عباسی و دیگر بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر حفیظ مندوخیل نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کو ایک ماہ ہونے کو ہے اس وقت ہم بلوچستان کے ہسپتالوں میں سہولیات کے فقدان اور پرائیویٹائزیشن کے خلاف سراپا احتجاج ہے ۔
پسماندہ صوبے بلوچستان کے ڈاکٹروں کو اس لئے دیوار سے لگایا جارہا ہے کہ وہ غریب صوبے کے محکمہ صحت میں عوام کے لئے سہولیات کے حصول اور ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے انہیں حق و سچ کی پاداش میں گزشتہ 28 دن سے پابند سلاسل کیا گیا ہے آج ہمارے پڑھے لکھے ڈاکٹرز کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت لایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے لیکر وزیراعلی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ ہم اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے تنظیموں کے پاس جائیں گے۔ گزشتہ 28 دنوں سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ حکمران دھماکے کے بعد ہسپتال کا دورہ فوٹو سیشن کیلئے کیا جاتا ہے کبھی سہولیات کے فقدان کا نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج سیاسی نہیں ایک تحریک ہے جو ملک بھر میں پھیل گئی ہے، ہمیں انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے حالانکہ قانون کے تحت ہمیں اپنی آواز بلند کرنے کا حق ہے لیکن وہی حق چھیننا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج ایک مرتبہ پھر ڈاکٹرز دن 12بجے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالیں گے اور اگر ہمیں روکا گیا یا کسی بھی ڈاکٹر پر تشدد ہوا تو ینگ ڈاکٹرز اسی وقت سے ایمرجنسی سروسز سے بائیکاٹ کا اعلان کریگی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو مطالبات کے حل کیلئے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں اس کے بعد ایمرجنسی سروسز سے بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حکمران 28 دنوں سے اسلام آباد و کراچی کے یاترا پر ہے انہیں 28 دنوں میں ڈاکٹروں سے ملنے کا اتفاق نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے وزیر اعلی بلوچستان کا پتلا جلایا گیا ہے۔ پیرا میڈیکس سٹاف فیڈریشن کے شاہد جان خٹک نے کہا کہ پڑھے لکھے لوگوں کو بغاوت پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔28دنوں میں ڈاکٹروں کے ساتھ جو رویہ روا رکھا گیا ہے وہ قابل افسوس ہے ہر سیاست دان کو یہ مسائل پتہ ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات تسلیم کئے پیرا میڈیکس کا آج اجلاس ہوگا ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اس سلسلے میں پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔