|

وقتِ اشاعت :   June 17 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل مومومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ 28 جون کو پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو فورسز کے ہاتھوں اغوا و گمشدگی کو 6پانچ سال مکمل ہورہے ہیں ۔انہیں 28 جون 2009 کو خضدار کے علاقے اورناچ سے ڈیوٹی کے دوران ہسپتال کی رہائشی کوارٹر سے ڈیتھ اسکواڈ اور فورسز نے اغوا کرکے لاپتہ کر دیا ۔فورسز کی جانب سے ڈاکٹر دین محمد بلوچ ،رمضان بلوچ ،صادق جمالدینی اور غفور بلوچ کی اغوا نما گرفتاری کو کئی سال گزر چکے مگر انسانی حقوق کے ادارے خفیہ اداروں کو کسی کی بھی بحفاظت بازیابی کیلئے دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں ۔بی این ایم نے گزشتہ سال 28 جون کے دن کو مرکزی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ،غفور بلوچ،صادق جمالدینی اور رمضان بلوچ کے نام سے منسوب کیا تھا اور ہڑتال کی کال دی تھی ۔ اسی طرح ایک اور سال گزرنے کے باوجود ڈاکٹر دین محمدبلوچ سمیت دوسرے بلوچوں کی بازیابی میں پیشرفت نہ ہونے کے خلاف 28 جون کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں ۔ بلوچستان میں پارٹی کے تمام زون اس حوالے سے ریفرنسز کا انعقاد کریں۔مرکزی ترجمان نے کہ پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی فورسز کے ہاتھوں اغوا ء کو 6 چھ سال کا مدت28 جون کو مکمل ہوں گے، اسی طرح غفور بلوچ،رمضان بلوچ ، صادق جمالدینی ،ذاکر مجید بلوچ اور زاہد بلوچ سمیت ہزاروں بلوچ فرزند سالوں سے عقوبت خانوں میں تشدد کا شکار ہیں ، ہماری کئی احتجاج اور نوٹسز کے باوجود اقوام متحدہ ودیگر عالمی اداروں کی خاموشی آج بلوچ نسل کشی کاسبب بن رہی ہے ۔ آج گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی میں اضافہ ہوا ہے ۔ بلوچستان کے طول و عرض میں آپریشن میں تیزی لائی گئی ہے جس میں ہزاروں افراد بے گھر اور ہزاروں اپنے آبائی علاقوں سے نقل مقامی پر مجبور کئے گئے ہیں ۔ مرکزی ترجمان نے بلوچ عوام، ٹرانسپورٹر حضرات اورتاجر برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 28 جون کو کئی سالوں سے غائب بلوچ فرزندوں کی اغوا کے مسئلے کو عالمی انسانی حقوق کے اداروں تک پہنچانے کیلئے بی این ایم کا ساتھ دیکر ا سے نفرت کا اظہار کرکے اپنی دکانیں ،کاروبار، ٹرانسپورٹ اور دفاتر بند رکھیں۔