کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر اطلاعات، قانون و پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ ہم گوادر کے کمیشن ایجنٹ نہیں بلکہ اس کے مالک ہیں ، گوادر کی ترقی کے تمام ثمرات ، فوائد اور آمدن پر پہلا حق ہمارا ہے اور یہ سب سے پہلے بلوچستان کے عوام کو ملنے چاہیں۔ گوادر کو سوئی نہیں بننے دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاق کو بلوچستان کے مسائل کی گہرائی کو سمجھنا ہوگا، بلوچستان کو نظر انداز کرنے کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا، بلوچستان کے جائز حقوق دینے ہونگے اور تمام اکائیوں اور ان میں بسنے والی قوموں کو آئین کے مطابق یکساں بنیادوں پر تسلیم کرتے ہوئے ان کے اختیارات انہیں منتقل کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کے زیر انتظام 999کارپوریشز اور ادارے ہیں جن میں بلوچستان کی کوئی نمائندگی نہیں ہے، بلوچستان کو کبھی بھی قدرتی گیس کی آمدنی میں اس کا جائز حصہ نہیں دیا گیا ،انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ بھی وفاقی بجٹ میں ایک لاکھ سے زائد ملازمتیں رکھی گئی ہیں لیکن اس مرتبہ بھی لگتا ہے کہ ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا، یہ وہ وجوہات ہیں جو بلوچستان کی احساس محرومی اور پسماندگی کی بنیاد ہیں اور جب تک انہیں دور نہیں کیا جاتا بلوچستان کو دیگر صوبے کے برابر نہیں لایا جا سکتاہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے سیاسی اکابرین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمیشہ جمہوری اقدار کی پاسداری اور ان کی سربلندی کے لیے جدوجہد کی ہے، تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی اصولوں پر سمجھوتہ کیا ہے اور نہ کبھی کریں گے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی ،فرقہ واریت اور لسانیت ہماری لائی ہوئی نہیں ہیں ہم تو چند لمحوں کے لیے بھی ان چیزوں کے حمایتی نہیں رہے، صوبے کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی کمی کا ہے اور اگر اس مسئلہ پر توجہ نہ دی گئی تو قلعہ سیف اللہ سے خضدار تک تمام علاقہ صحرا میں تبدیل ہو جائے گا اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں گے، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں پانی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہلک اور منگی ڈیم کی فیزبلٹی رپورٹ تیار ہے ہم وفاق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کرے، جبکہ ڈونرز ایجنسیاں بھی اس سنگین مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہماری مدد کریں، صوبائی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کی 221اسکیمات کو ترقیاتی بجٹ میں شامل کیا گیا ہے اس کے باوجود ان کی تنقید اور چیخ و پکار سمجھ سے بالا تر ہے، صوبائی وزیر نے کہا کہ ہرنائی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران جانب داری اور مداخلت کرتے ہوئے ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا اور شکایت کے باوجود ہماری شنوائی نہیں ہوئی۔ ہماری اس غیر آئینی شکست کو مولانا عبدالواسع اور زمرک خان اچکزئی اپنی کامیابی قرار دے کر جشن مناتے رہے، صوبائی وزیر نے کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ کو مزید کم کرنے کے لیے جائزہ لیا جانا چاہیے جس کے لیے ہم تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ لیویز اور پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کی مد میں 4ارب روپے، زمینداروں کو سبسڈی کی مدمیں8ارب روپے اور 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو منتقل کئے گئے محکموں کے ہزاروں ملازمین کو کھپانے کی وجہ سے غیر ترقیاتی بجٹ میں کئی گناہ اضافہ ہوا۔ہماری کوشش ہے کہ آمدن اور اخراجات میں توازن قائم کیا جائے۔