کوئٹہ : متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماں نے کہا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات جائز حکومت پہل کرنے میں لچک کا مظاہرہ کرے، اپوزیشن اراکین ینگ ڈاکٹر کے ساتھ مکمل کھڑی ہیںبلوچستان کے مختلف علاقوں سے آنے والے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے متحدہ اپوزیشن اپنے طور پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطالبات اجاگر کرتے ہوئے حکومت کے سامنے رکھے گی۔ ان خیالات کااظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیراحمدشاہوانی ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ،رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے ینگ ڈاکٹرز سے اظہار یکجہتی کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر بہار شاہ، ڈاکٹرحفیظ مندوخیل ،ڈاکٹر صمد پانیزئی، ڈاکٹرحنیف لونی ودیگر بھی موجود تھے ۔ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ اپوزیشن نے روز اول سے ینگ ڈاکٹرز کے جائز مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہم نے پہلے بھی درمیانہ راستہ نکالنے پر زور دیا تھا کوئٹہ میں بلوچستان بھر اور افغانستان سے بھی علاج کیلئے لوگ آتے ہیں ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں ہماری اپنی حد تک ہر ممکن تعاون رہے گا مذاکرات مرحلہ وار ہونا چاہیے تاکہ معمالات میں لچک پیدا ہوں بی این پی کے تین رکنی کمیٹی نے یہ معاملہ متحدہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم پر بلند کی ہے امید ہے کہ جلد سے جلد یہ مسئلہ حل ہوں ینگ ڈاکٹرز نے عوام کی خدمت کی ہے مراعات اور وسائل کی فراہمی حق ہے ڈاکٹرز مسائل کا سامنا کرتی ہے ینگ ڈاکٹرز نے طویل جدوجہد کی ہے یہ مسئلہ دنوں میں حل ہوگی مطالبات پر پوری طور پر عمل درآمد کیا جائے بلوچستان کے لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی متحدہ اپوزیشن رابطے میں رہتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے آواز بلند کریگی ۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ مطالبات تسلیم کئے جائیں صوبائی خود مختاری کے تحت اخراجات پورے کئے جائیں رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہاکہ حکومت سے امید ہے کہ وہ اپنے رویہ میں لچک پیدا کریں گے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بھی ضروری نہیں ہے کہ درمیان کا راستہ نکال لیں ۔بعدازاں ڈاکٹر حفیظ مندوخیل نے کہا کہ اپوزیشن ارکان و رہنمائوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ عوامی نمائندے کی حیثیت سے شہر کے بڑے ہسپتالوں میں مشینری کے فقدان کیلئے آواز بلند ہے 2 ہسپتالوں میں انجیو گرافی مشینیں 7 ماہ سے خراب ہیں اس کے علاہ دیگر سہولیات کا یہی عالم ہے خامیاں سب میں موجود ہیں لیکن بلوچستان کے ہسپتالوں کو پرائیویٹ کیا جا رہا ہے کیا یہ عوام کے ساتھ ظلم نہیں ہے مطالبات ذات سے زیادہ عوامی ہے سندھ میں کسی پیرا میڈیکس کو 17 ہزار الائونس دیا جا رہا ہے
ینگ ڈاکٹرز نجکاری کے خلاف ہے جس سے نقصان صرف اور صرف عوام کو ہوگا حکومت کی جانب سے غیر سنجیدگی کی وجہ سے ہم انتہا اقدام اٹھانے پر مجبور ہو گئے۔ ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ کوئٹہ ہو یا اسلام آباد ہم نے ڈاکٹرز کے مسائل اجاگر کئے ہیں جمعیت بی این پی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے ڈاکٹرز کے مطالبات کیلئے حکومتی حکام سے رابطے کئے ہیں سردار اختر جان مینگل نے ڈاکٹرز کو یقین دہانی کرائی ہے ، انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرز عوام کا خیال اوہ مسیحا ہے ریکوڈک کا 50 فیصد بلوچستان ریفائنری بلوچستان میں ہونی چاہیے۔ پارٹی موقف سب کے سامنے ہے ریفائنری کے یہاں قائم ہونے سے روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے رائلٹی بلوچستان کے لوگوں کو ملنی چاہیے ۔