وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے دورہ کابل میں افغانستان کے نائب وزیراعظم دوئم ملا عبدالسلام حنفی اور وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقاتیں کیں۔
معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور معید یوسف نے افغان نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی سے افغان صدارتی محل میں ملاقات کی۔
ملاقات میں افغانستان کیلئے پاکستان کے نمائندہ خصوصی، افغان وزیر صنعت و تجارت اورچیمبر آف کامرس کے نمائندے بھی موجود تھے۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور رابطوں میں توسیع پر گفتگو کی جبکہ تجارت، ٹرانزٹ اور علاقائی منصوبوں پر عمل در آمد کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر افغان نائب وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان اور افغانستان پڑوسی اور برادر اسلامی ممالک ہیں، جن کے تاریخی مذہبی اور برادرانہ کئی مشترکات ہیں اور امید ہے یہ تعلق ہمیشہ کیلئے ایسے ہی قائم رہے گا۔
انہوں نے افغان مہاجرین کی میزبانی اور تعاون پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت خطے کے ہر ملک کے ساتھ دو طرفہ احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں جس سے تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں توسیع ہو۔
افغان نائب وزیر اعظم نے بڑے علاقائی منصوبوں ٹاپی، ٹاپ، کاسازر اور آہنی پٹڑی کے منصوبوں کی جلد تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامیہ کی پالیسی واضح ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے اور سب سے یہی توقع رکھیں گے۔
افغان نائب وزیر اعظم نے پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو ترغیب دی کہ افغانستان میں توانائی،کان کنی اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔
اس موقع پر معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور معید یوسف نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان افغان عوام کے ساتھ ہے اورہر شعبے میں اپنا تعاون جاری رکھے گا، اقتصادی رابطوں میں گہرائی کے بغیر خطے میں امن واستحکام نہیں آئے گا، ہمارے لیے تجارتی اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں توسیع اہم ہے۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی منصوبوں پر عمل در آمد کیلئے تیار ہے۔
ملاقات میں طورخم اور چمن بارڈر پر افغان مسافروں، مریضوں اور تاجروں کیلئے سفری اور ٹرانزٹ کی سہولیات مہیا کرنے پر بھی گفتگو ہوئی۔
اس سے قبل معید یوسف نے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی تھی۔ کابل میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان کے مطابق معید یوسف کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات مفید رہی۔