اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ کی لاہور میں گھر کی نیلامی کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے گھر نیلام کرنے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسحٰق ڈار کی اہلیہ کے لاہور میں گھر نیلامی کے خلاف درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے اسحٰق ڈار کےگلبرگ تھری لاہور میں واقع گھر حکومت کو نیلام کرنے کی اجازت دیتے ہوئے گھر پر تبسم اسحٰق ڈار کا دعویٰ مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھر کی نیلامی پر دیا گیا اسٹے آرڈر بھی ختم کردیا۔
قبل ازیں 7 نومبر 2019 کو احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کے گلبرگ تھری لاہور میں واقع گھر ضبط کر کے نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیلامی کے خلاف دائر درخواست میں تبسم اسحٰق ڈار نے مؤقف اپنایا تھا کہ گلبرگ تھری لاہور کا گھر میری ملکیت ہے، جو اسحٰق ڈار نے 14 فروری 1989 کو مجھے تحفے میں دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ احتساب عدالت نے گھر پر میرے دعوے کی تحقیق کیے بغیر حکم جاری کیا تاہم عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی اور حکومت کو گھر کی نیلامی کی اجازت دے دی۔
بعد ازاں 28 جنوری 2020 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نےسابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے لاہور میں موجود گھر کی نیلامی سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کردیا تھا، اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنی سلیم پرویز نے کی تھی۔
اسحٰق ڈار کی جائیداد نیلامی کا معاملہ
واضح رہے کہ 28 جولائی 2017 کو پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد ان کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے منجمد کردیے گئے تھے۔
بعدازاں نیب نے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے 3 ریفرنسز میں اشتہاری قرار دیئے، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی ملک میں موجود منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا۔
جس پر 2 اکتوبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
بعدازاں اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق نے سابق وزیر خزانہ کی جائیداد کی قرقی و نیلامی کو چیلنج کیا تھا اور اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ اسحٰق ڈار نے لاہور کی یہ جائیداد انہیں تحفے میں دی تھی۔
تاہم احتساب عدالت نے جائیداد کی نیلامی روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا، جس کے ساتھ ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی جائیداد کی نیلامی کی اجازت مل گئی تھی۔