پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک باپھر اضافے کا امکان ہے جس کے بعد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پیٹرولیم مصنوعات جائینگی یقینا اس سے براہ راست عوام ہی متاثر ہونگے کیونکہ پہلے سے ہی ملک میں مہنگائی کی شرح بہت زیادہ بڑھ گئی ہے
عام لوگوں کے دسترس سے روز مرہ کی اشیاء بھی باہر ہوتی جارہی ہیں مہنگائی کے اعداد وشمار ہفتہ وار سامنے آتے ہیں جس میں بیشتر قیمتوں میں اضافہ ہی ہوتا ہے خاص کر سبزی اور گوشت کی قیمتوں میں استحکام بہت کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے اضافہ ضرور ہوتا ہے جبکہ دوسری جانب یہی باتیں سامنے آتی ہیں کہ آئند چند ماہ کے دوران مہنگائی پرقابو پالیاجائے گا مگر ساڑھے تین سال کاعرصہ گزرنے جانے کے باوجود مہنگائی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے بلکہ اشیاء خورد ونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔
ایک طرف عوام کو گرانفروش مافیا لوٹ رہی ہے تو دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مارکیٹ میں تمام اشیاء کی قیمتیں آسمان تک پہنچ جاتی ہیں عوام کس کے پاس اپنی فریاد لیکر جائیں بدقسمتی تو یہ ہے کہ حکومت اوراپوزیشن کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے معاشی مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں اس اہم مسئلے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
اگر یہی صورتحال رہی تو یقینا غریب عوام کے لیے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوجائے گا۔بہرحال ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں گردش کررہی ہیں کہ یہ اضافہ12 روپے تک ہوسکتا ہے۔وزیراعظم ہاؤس کو آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی سمری موصول ہوئی ہے جس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے تک اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے تاحال پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری پردستخط نہیں کیے۔
اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 10روپے27پیسے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 13 روپے 39 پیسے اضافے کی تجویز دی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 11روپے 34پیسے، لائٹ ڈیزل پر 11 روپے 35 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ وزیراعظم کی منظوری کے بعدوزارت خزانہ قیمتوں میں ردوبدل کا نوٹیفکیشن جاری کریگی۔اگر یہ نوٹیفکیشن جاری ہوا تو یقینا عوام پر مہنگائی کاڈرون حملہ ہو گا جو عوام کی برداشت سے باہر ہوگا ،
دیہاڑی دار طبقہ سے لیکر تنخواہ دار ملازم تک کے لیے پہلے سے ہی مہنگائی کی وجہ سے مشکلات موجود ہیں نہ دیہاڑی دار طبقہ کو اس کی محنت کا صحیح حق ملتا ہے نہ ہی تنخواہ دار طبقے کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ مزید چیزوں پر ٹیکس دیتے ہوئے ان کا گزر بسر ہی مشکل ہوکر رہ گیا ہے۔
لہٰذا حکومت سے درخواست ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کی بجائے عوام کو مزید ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ اگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی گئیں تو عام لوگوں کے مسائل اور بڑھ جائینگے جس سے یہ قوی خدشہ ہے کہ لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہونگے کیونکہ جب معیشت ترقی نہیں کرتی تو اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے لہٰذا معاشی پالیسی کو بہتر کیاجائے بجائے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کے جو پہلے سے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔