|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2015

کوئٹہ:  بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ آغا محی الدین اسلام آباد اور جی ایچ کیوکا نمائندہ ہے وہ ریاستی ایجنڈا لے کر لندن گئے تھے قلات محل اور شاہی مسجد میں ڈکیتی اسی ایجنڈا میں پہلے سے طے شدہ تھاان حربوں کا مقصد سلیمان داؤد کو براہ راست دباؤ میں لانے کی ایک بھونڈی کوشش تھی تر جمان نے کہاکہ آغا محی الدین سلیمان داؤدکی واپسی کا ٹاسک لے کر لندن گئے جب کہ وہ لندن جانے سے قبل ریاست سے اپیل کی تھی کہ وہ بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف فائنل راؤنڈ کریں جبکہ لندن روانگی پریس کانفرنس بھی اسی تناظر کا ایک اٹوٹ حصہ تھا جس میں وہ بلوچ مسئلہ کے حوالہ سے زمینی حقائق سے ہٹ کر غلط فہمی پیدا کرنے کی شعوری کوشش تھی اور گزشتہ دنوں واپسی پر ان کی صحافیوں سے بات چیت بلوچ قومی آزادی کے مسئلہ پر ڈس انفارمیشن کا حصہ تھا جس میں انہوں نے ریاستی اور پارلیمانی پارٹیوں کے ترجمانی کرتے ہوئے بلوچ قومی مسئلہ کو ان کی منطقی اور اصولی حل سے ہٹ کر پیش کرنے کوشش کی تر جمان نے کہا کہ آغا محیی الدیں نہ تو بلوچ قوم کا نمائندہ ہے اور نہ ہی ان کا بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں کوئی رول ہے بلکہ وہ ریاستی کی غلامانہ اقتدار کا حصہ بننے کے لئے بے چین ہے انہیں کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ بلوچ شہداء کا نام لیکر اسلام آباد کے ساتھ سودا کریں بلوچ شہداء ان کے بوسیدہ اور مکروہ فارمولہ کے لئے اپنی خوں نہیں بہائے بلکہ ان کی جدوجہد اور قربانیوں کا حاصل وصول صرف اور صرف بلوچ قوم کی آزادی ہے شہداء کی جدوجہد کو اپنی جزوقتی مفادات اور اسلام آ؂باد کی گدھی نشینی کے حصول کے لئے غلط رنگ دینے کی کی اجازت کسی کو بھی نہیں چاہے وہ کوئی بھی ہو اور اس کی کوئی بھی حیثیت ہو محی الدین بلوچ اپنی فار مولا اپنی پاس رکھیں بلوچ اپنی آزادی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں بلوچ جدوجہد آزادی کے ون پوائنٹ ایجنڈا سے مشروط ہے آؤٹ آف دی بکس کسی بھی غیر فطری حل کو مسترد کرتے ہیں ترجمان نے کہاکہ موقع پرست اور موسمی تنظیم کے سربراہ کا یہ دعوی نمائشی سراسراوربے بنیادہے کہ بلوچ تحریک میں بیرونی قوتین گھس گئی ہیں اس طرح کی الفاظ زمینی حقائق سے جان بوجھ کر چشم پوشی اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے بلوچ قومی کسی کی مرسری اور پراکسی نہیں بلکہ یہ بلوچ سماج کی کھوکھ سے پیدا ہونے والی آزادی کی تحریک ہے اس میں بلوچ شہداء کاخون قربانیاں اور عمل شامل ہے یہ کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں یہ ایک تاریخی تسلسل کی کڑی ہے محی الدیں غلط بیانی نہ کریں بلوچ قوم کی ہزاروں سالہ تاریخ شناخت تہذیب اور جغرافیہ ہے اس پوری ریجن میں بلوچ قوم کی ایک منفرد ومسلمہ قومی پہچان ہے یہ تحریک دفاع کرنسی اور خارجہ امورجیسے فارمولا اور وفاقی طرز سیاست سے بلکل متصادم ہے اسے اس کی روح اور تقاضوں سے ہٹ کر پیش کرنے کی کوشش مضحکہ خیزہے ترجمان نے کہاکہ ریاست اور خان قلات کے درمیان ہونے والے کوئی بھی معائدہ بلوچ قوم کے لئے قابل قبول نہیں بلوچ قوم اسے 1948 اور جبری الحاق کے پہلے دن سے مسترد کرچکے ہیں ریاست کے ساتھ الحاق رضاکارانہ نہیں بلکہ غیر قانونی تھا فرد واحد کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ بلوچ قوم کی آزادی تاریخ اور شناخت پر سمجھوتہ اور معائدہ کرے منتخب بلوچ پارلیمنٹ کا فیصلہ بلوچ تاریخ کا ایک روشن باب ہے دونوں ایوانوں نے الحاق کو غیر قانونی اور بلجبر قرار دیا تھا جبکہ آغا عبدالکریم خان نے اس کو چیلنج کرنے کے لئے باقائدگی سے میدان میں آئے تھے اور تسلسل کے ساتھ بلوچ قوم نے اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہزاروں کی تعداد میں شہداء نے اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کیا انہوں نے ریاستی اسمبلی یا وزارت کے لئے قربانی نہیں دی ان کا نصب العین آزادی تھی ترجمان نے کہاکہ محی الدیں کی جانب سے بلوچ قوم کا اعتماد بحال کرنے کی بات غیر منطقی ہے محی الدین کس حیثیت سے بلوچ قوم کی بحالی اعتماد کی بات کررہے ہیں پہلے وہ بلوچ قوم پر اپنا اعتماد بحال کریں کہ آج وہ کہاں اور کس مقام پر کھڑا ہے ضیاء دور میں انہوں نے نوسال وزارت کی کرسی پر رہ کرریاست کی خدمت گزاری کی بلوچ قوم کے لئے ان کا کیا رول رہاہے تمام مارشل لاء میں انہوں نے کہیں بلواسطہ اور کہیں براہ راست ریاست کے پیرول پر رہتے ہوئے بلوچ مخالف قوتوں کے ساتھ ہم پیالہ و ہم نوالہ رہے ہیں ترجمان نے کہاکہ خان قلات میر سلیمان داؤد کے حالیہ موقف پر تحفظات ہیں اپنی ممکنہ آنے کے فیصلہ کو جرگہ پر ڈالنا حیران کن ہے جرگہ میں وہی لوگ شامل ہیں جو ریاستی فریم ورک کا حصہ ہے جو بلوچ قوم کے نمائندگی کے بجائے اسلام آباد کی نمائندہ گی اور جی حضوری کررہے ہیں ان سے توقع کرنا اور یا ان کی فیصلہ کی تاعید کا تاثر دیناتشویش کا باعث ہے آپ کی بلوچ عوام میں ایک پوزیشن ہے بلوچ عوام کی آپ سے امیدیں وابستہ ہیں آپ کو چاہیے کہ آزادی کی اصولی و آئینی موقف کی برملا اظہار کریں ریاست اور ان کے ہم نوا بلخصوص آپ کے اپنے بعض قریبی رشتہ دار آپ کی حیثیت اور مقام کا ناجائز فائدہ اٹھاکر آپ کی قومی آزادی کے حوالہ سے بین الاقوامی کوششوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہوئے آپ کی جدوجہد آزادی میں محنت اور قربانیوں کو داغدار بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔