|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2022

ملک میں جب سے پی ٹی آئی کی حکومت بنی ہے گورننس کے حوالے سے بہت زیادہ تنقیدکاسامنا حکومت کو رہا ہے کیونکہ ساڑھے تین سالوں کے دوران بحرانات نے سب سے زیادہ جنم لیا ہے جبکہ عوامی مسائل میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اول روز سے یہی بات کی جارہی ہے کہ حکومت کی مکمل توجہ گورننس کی بہتری پر ہونی چاہئے ،عوام کو ریلیف فراہم کیاجائے ان کے شکوے ختم کئے جائیں۔ بنیادی مسائل جن کا سامنا عوام کررہی ہے وہ ابھی تک جوں کے توں ہیںاور انہیں حل کرنے کے لیے کوئی واضح پالیسی بھی دکھائی نہیں دے رہی ہے عوام سراپااحتجاج ہے صرف وفاقی نہیں

بلکہ صوبائی حکومتوں سے بھی نالاں دکھائی دے رہی ہے کہ پانی، بجلی، گیس جیسے مسائل بھی حل نہیں ہوئے روزگار اور مہنگائی کے مسائل تو اپنی جگہ ایک بڑی شکل میں موجود ہیں اس کرب سے عوام بہت زیادہ گزررہی ہے یہ بات وزیراعظم عمران خان کی درست ہے کہ کرپشن کی وجہ سے ہی مسائل پیدا ہوتے ہیں اور گورننس کی بہتری شفاف حکمرانی سے ممکن ہے جہاں پر بڑے اور چھوٹے لوگوں کے لیے قانون ایک ہونا چاہئے، مگر بدقسمتی سے ہمارے یہاں نظام پر اس طرح توجہ نہیں دی گئی ۔ بہرحال گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے شہریوں کی 2 لاکھ سے زائد شکایات دوبارہ کھولنے کا حکم دیا۔وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ سال کی حل شدہ 15 لاکھ شکایات میں سے 2 لاکھ 38 ہزار شکایات کو دوبارہ کھولنے کا حکم دے دیا اور شکایات کو نظر ثانی کے لیے مجاز اعلیٰ افسران کے حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی۔وزیر اعظم آفس کے مطابق صوبائی سطح پر نظر ثانی کی نگرانی متعلقہ چیف سیکرٹری و آئی جی کریں گے جبکہ وفاقی سطح پر متعلقہ وزارت کے سیکرٹری کی شکایات نظر ثانی کے ذمہ داری ہو گی۔

وزیر اعظم نے وفاقی اداروں کی کل ایک لاکھ سات ہزار شکایات کو دوبارہ کھولنے کا بھی حکم دیا جبکہ صوبائی سطح پر80 ہزار شکایات حکومت پنجاب کے ماتحت اداروں کی ہیں۔حکومت خیبر پختونخوا کے ماتحت اداروں کی 27 ہزار شکایات کو کھولا جائے گا جبکہ سندھ کی 15 ہزار، بلوچستان کی 3 ہزار، آزاد کشمیر کی 11 سو شکایات پر نظر ثانی ہو گی۔ گلگت بلتستان میں 400 شکایات کو دوبارہ کھولا جائے گا۔وزیر اعظم آفس کے مطابق شکایات میونسپل سروسز، بجلی و گیس، مواصلات اور شعبہ تعلیم سے متعلق ہیں اور شکایات پر نظر ثانی کر کے متعلقہ اعلیٰ افسران رپورٹ جمع کروائیں۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے یہ اچھا فیصلہ ہے کہ عوام کی شکایات کو دوبارہ کھول کر انہیں حل کرنے کی کوشش کی جائے کیونکہ عوام جس طرح دہائیوں سے مسائل سے دوچار ہیں انہیں مستقل طور پر حل نہیں کیاگیا اور یہ ایک دو روز کا کام نہیں بلکہ اس کے لیے بڑے ہوم ورک کی ضرورت ہے کہ کس طرح سے عوامی شکایات کاازالہ کیاجائے ۔عوام کی رسائی براہ راست متعلقہ محکموں کے ذمہ داران تک ہونی چاہئے تاکہ بروقت وہ اپنے مسائل سے آگاہ کرسکیں اور ان کا حل بھی یقینی بنایاجائے یہ نہ ہو کہ محض شکایات سنی جائیں اورمسائل اپنی جگہ برقرار رہیں۔ لہٰذا حکومت عوامی مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے تاکہ کسی حد تک عوام کو ریلیف مل سکے جس کے وہ دہائیوں سے منتظر ہیں۔