|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2015

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پولیو کا خاتمہ جہاد عظیم ہے، موذی مرض ہمارے بچوں کو اپاہج اور عالمی برادری میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہاہے، بہتر نتائج نہ دینے اور اہداف کے حصول میں ناکام رہنے والے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیو کے خاتمے سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا پختہ سیاسی عزم ہے کہ ہم بلوچستان کو پولیو سے پاک کر کے ہی دم لیں گے، پولیو جیسا موذی مرض ہمارے مستقبل کے معماروں کو اپاہج اور عالمی برادری میں ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کو اب ہر صورت مثبت نتائج چاہیں، انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمہ کے لیے جن اہداف کا تعین کیا گیا ہے متعلقہ افسران اور عملہ کو انہیں پورا کرنا ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے تنبیہ کی کہ کوئی بھی ذمہ دار مقرر کردہ اہداف کے حصول میں ناکام ہوا تو اس کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیو کے علاوہ دیگر امراض سے بچاؤ کے لیے حفاظتی ٹیکہ جات کی مہم جاری ہے، انہوں نے کہا کہ صوبے میں صحت کے شعبے سے متعلق عشاریئے بہتر ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ صحت مند اور پر امن بلوچستان ہمارا مشن ہے۔ قبل ازیں سیکریٹری صحت نور الحق بلوچ نے جائزہ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال اگست تک بلوچستان میں پولیو کے 4کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 2کوئٹہ اور ایک ایک پشین اور لورالائی میں سامنے آئے۔ انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ پشین اور قلعہ عبداللہ میں پہلی مرتبہ بچوں کو IPV (Injectable Polio Vaccine) انجکشن کے ذریعے پولیو ویکسین دی گئی، انہوں نے بتایا کہ مہم کے دوران ان اضلاع میں نومبر 2014 تا اپریل 2015تک 242187 بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جبکہ مذکورہ ہدف کے مقابلے میں 214521بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی جس کا تناسب 89فیصد ہے، اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ نصیر آباد ڈویژن کے اضلاع جعفر آباد، نصیر آباد اور جھل مگسی میں بھی آئی پی وی کے 27236بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا ہدف مقرر تھا جبکہ ان اضلاع میں 25883بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی جس کا تناسب 95فیصد بنتا ہے، سیکریٹری صحت نے بتایا کہ والدین کی طرف سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جانے کے رحجان میں کمی رونما ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بلوچستان کے ان بچوں میں پولیو کیسز کی شرح زیادہ ہے جو خاندان اندرون بلوچستان ملک کے دیگر علاقوں میں اپنے روزگار کے سلسلے میں نقل مکانی کرتے ہیں، انہوں نے مقررہ کردہ اہداف کے حصول اور پولیو کے خاتمہ کے لیے حکمت عملی پر بھی تفصیلی طور پر روشنی ڈالی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کے خاتمہ کا مسئلہ ہمارے بچوں کے مستقبل سے وابستہ ہے،اس موذی مرض کے خاتمہ کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت تمام ذمہ دار اداروں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ وفاقی حکومت اس سلسلے میں بھرپور معاونت اور مدد فراہم کرے گی، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور انسداد پولیو کے حکام اس سلسلے میں افغان حکومت کے ساتھ بھی موثر روابط اور مشترکہ حکمت عملی کے لیے موثر اقدامات اٹھائیں، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی زیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پولیو سے پاک بلوچستان ہماری اولین ذمہ داری اور ہمارا عزم ہے، بلوچستان واحد صوبہ ہے جس میں پولیو مہم کی نگرانی سیکریٹری سطح کے اعلیٰ حکام کر رہے ہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا، صوبائی حکومت اور محکمہ صحت بہتر نتائج کے حصول کے لیے اراکین صوبائی اسمبلی، بلدیاتی نمائندوں، سول سوسائٹی اور علماء کرام سے بھی تعاون حاصل کر رہی ہے، انہوں نے اجلاس کو یقین دلایا کہ پولیو کے خاتمہ سے متعلق کوئی بھی ڈاکٹر یا عملہ غفلت ،کوتاہی یا لاپرواہی کرے گا ۔ اس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ پولیو سے متعلق وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے فوکل پرسن سینیٹر عائشہ رضا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے پاکستان کو 9مئی 2016 تک پولیو کے خاتمہ کا ہدف دیا ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ اس ہدف کو ہر صورت حاصل کریں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو کے حوالے سے کوئٹہ ، پشین اور قلعہ عبداللہ کے اضلاع انتہائی حساس ہیں، مذکورہ اضلاع میں مزید موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور پولیو سے بچاؤ کی ویکسین 9مہمات کے ذریعے ہر بچے تک پہنچائی جائے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ پولیو کے خاتمہ کے لیے دن رات کوششیں کی جا رہی ہے، اور حکومت موذی مرض کے خاتمہ کے چیلنج سے نبردآزما ہے، انہوں نے کہا کہ جہاں مشکلات پیش آرہی ہیں، ماہرین اس کی وجوہات کو بھی تلاش کریں، انہوں نے کہا کہ پولیو مہم میں عملے کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کئے گئے ہیں، جبکہ کمانڈر سدرن کمانڈ نے بھی مشکل پیش آنے کی صورت میں پاک فوج کو بھی تعینات کرنے کی پیشکش کی ہے، انہوں نے کہا کہ تمام ڈی ایچ اوز، ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو پہلے ہی موثر انتظامات کے احکامات جاری کئے جا چکے ہیں، انہوں نے یقین دلایا کہ مقررہ مدت میں مقرر کردہ ہدف کو حاصل کر لیا جائیگا، اجلاس کو سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، قلعہ عبداللہ اور پشین نے پولیو مہم کے دوران حفاظتی اقدامات سے متعلق آگاہ کیا، جبکہ مذکورہ اضلاع کے ڈی ایچ اوز نے بھی رپورٹ پیش کی۔