کوئٹہ: سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے ہمارے سماج کی پاپردہ خواتین سڑکوں پر ہیں،خود کو بلوچوں کا وارث کہنے والے ٹھیکیداری کررہے ہیں ان کاہدف عارضی کرسی حاصل کرنا تھا۔یہ بات انہوں نے منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ قبل ازیں نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کی قیادت میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔
اس موقع پر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ بلوچستان کی روایتی باپردہ سماج کی خواتین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے آج سڑکوں پر نکلی ہیں مگر نمائند گی کے دعویدار خود کو بلوچوں کا وارث کہنے والے سیاسی لوگ ٹھیکیداری کررہے ہیں ان کا ہدف عارضی کرسی حاصل کرنا تھا یہ لوگ بلوچستان کے مسائل کو بدستور ایسے ہی رکھنا چاہتے ہیں جبکہ قبائلی معتبرین قطار میں لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ صوبے کا بہت بڑاالمیہ ہے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز اٹھانا ہمارا اخلاقی اور قومی فریضہ ہے اگر ریاستی ادارے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن اپنا کردار ادا کرتا تو ہمیں یوں ان سڑکوں پر احتجاج کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی، انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کیلئے ہونے والے مظاہرں میں شرکت میری سیاسی اور قبائلی ذمہ داری ہے بھلے اس کیلئے مجھے پرپابند سلاسل ہی ہونا نہ پڑے ہم اپنے ضمیر کو جواب دہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے مجوزہ معاہدے سے متعلق ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے ان کیمرہ اجلاس میں شریک سیاسی جماعتوں کا کوئی نقطہ نظرسامنے نہیں آیا اس کا مطلب لاوراث بلوچستان کے وسائل کا سودا کردیا گیا ہے۔ دریں اثنا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، لاپتہ فیاض بلوچ کی زوجہ، ذاکر مجید کی والدہ، لاپتہ رشید بلوچ اور آصف بلوچ کی بہن سائرہ بلوچ، لاپتہ کفایت اللہ کی زوجہ، لاپتہ نعمت اللہ کے بھائی، سیاسی رہنما رمضان ہزارہ، ریڈ ورکر فرنٹ کے کریم پرہار، بیبرگ بلوچ، حوران بلوچ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنما ثنا آزاد بلوچ سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔