نیویارک: امریکی فنانشل سروسز اتھارٹیز نے نیشنل بینک آف پاکستان نیویارک برانچ پر 5 کروڑ 54 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
امریکی فنانشل سروسز اتھارٹیز نے نیشنل بینک آف پاکستان نیویارک برانچ پر5 کروڑ 54 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کردیا ہے، اس حوالے سے اسٹیٹ بینک حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمانہ عائد کرنے کی تصدیق کردی ہے، اور بتایا کہ امریکی فیڈرل ریزرو بورڈ کی جانب سے جرمانہ انسداد منی لانڈرنگ کے قوانین پر عملدرآمد نہ کرنے کے الزام پر کیا گیا ہے، اور نیشنل بینک نیویارک برانچ کو وارننگ بھی دی گئی ہے کہ وہ تحریری پلان بھی دیا جائے اور انسداد منی لانڈرنگ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، مشکوک سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے ساتھ ساتھ رپورٹنگ پروگرام کو بہتر بنایا جائے۔
نیشنل بینک پر بینک سیکریسی ایکٹ کی خلاف ورزی کا بھی الزام ہے، 2014-15 میں نیشنل بینک نیویارک برانچ پر الزام عائد کیا گیا گیا اور کہا گیا تھا کہ نیشنل بینک نیویارک برانچ کی فنانشل ٹرانزیکشن مانیٹرنگ سسٹم میں خامیاں پائی جاتی ہیں اس حوالے سے 2016 میں نیشنل بینک نے معاہدہ کیا تھا جس میں طے پایا تھا کہ نیشنل بینک نیو یارک برانچ ان خامیوں کو دور کرے گی اور انسداد منی لانڈرنگ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا، امریکی مرکزی بینک کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ نیشنل بینک نیویارک برانچ نے معاہدے کے مطابق خامیاں دور نہیں کی ہیں اس لئے اب یہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ نیشنل بینک نیو یارک برانچ پر جرمانہ امریکا مرکزی بینک اور امریکی فنانشل سروسز اتھارٹی کی جانب سے کیا گیا ہے، جس میں سے دو کروڑ ڈالر جرمانہ امریکی مرکزی بینک کی جانب سے کیا گیا ہے، اور 3 کروڑ چون لاکھ ڈالر سُپرٹنڈنٹ آف امریکی فنانشل سروسز اتھاٹی کی جانب سے کیا گیا ہے، نیشنل بینک دو قسطوں میں اس جرمانے کی رقم ادا کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے یہ جرمانہ ایسے وقت پر کیا گیا جب وزیراعظم پاکستان عمران خان روس کے دورے پر تھے اور فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پاکستان سے متعلق جائزہ اجلاس بھی جاری ہے۔