|

وقتِ اشاعت :   March 4 – 2022

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مرکز میں تحریک عدم اعتماد کے مسودہ کی تیاری کے بعد اپوزيشن نے پنجاب ميں بھی نمبر گيم پورا ہونے کا دعویٰ کرديا۔

مسلم لیگ ن کی جانب سے حکمران جماعت تحریک انصاف کے ناراض 29 اراکین پنجاب اسمبلی توڑنے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے حکومتی ناراض ارکان سے حلف نامے بھی لینے شروع کردیے اور سلسلے میں پنجاب اسمبلی اجلاس آئندہ ہفتے طلب کیا جاسکتا ہے۔

 دوسری جانب مرکز میں اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے ، تحریک اور ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائے جانےکا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق تحریک پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط کروا لئے گئے ۔ عدم اعتماد کی تحریک کسی بھی وقت جمع کرائی جا سکتی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے مایبن اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ ممکنہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وزیراعظم ن لیگ اور اسپیکر قومی اسمبلی پیپلزپارٹی  سے ہوگا تاہم پنجاب کے وزیر اعلیٰ کےلئے ناموں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

اس سے قبل 3 فروری کو سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان ملاقات کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عدم اعتماد کی تاریخ کا تعین نہ ہوسکا تاہم یہ طے پاگیا کہ تحریک عدم اعتماد عمران خان کیخلاف لائی جائے گی۔

سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ ڈرافت تیار ہوچکا تاہم تاریخ کا فیصلہ ایک دو دن میں ہوجائے گا۔

اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر فضل الرحمان، آصف زرداری اور نواز شریف کے درمیان مشاورت ہوئی، تاہم شہباز شریف کی علالت کی وجہ سے حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب آج راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزيشن سے لوگ تو اکٹھے ہو نہيں رہے ۔ لانگ اور شارٹ مارچ چھوڑ کريہاں آکر ميچ ديکھ ليں۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزيرداخلہ سے سفارش کی ہے کہ اپوزيشن کے لانگ مارچ کو يہاں بھٹکنے نہ ديں ۔ پاکستان کا اميج خراب ہوگا