کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پشتونوں سے اپیل کی کہ وہ اس جرگے سے اپنے اتحاد واتفاق کی بنیاد ڈال دیں ،پاکستان میں سندھ ،پنجاب میں پشتونوں کو ذلت کاسامناہے ،40سالہ افغان جنگ میں دنیا جہاں نے حصہ لیا ،پشتون وطن دنیا جہاں کے دولت سے مالا مال لیکن عام پشتون بھوک وافلاس کاشکار ہیں ،پشتون جو کبھی دہشتگرد نہیں رہا لیکن دنیا میں مشہور کردیاگیاہے کہ ہمارادہشتگردی کے علاوہ کوئی کام نہیں ،مولانافضل الرحمن ،اسفندیار ولی خان ،آفتاب احمدشیرپائو پر حملے ہوئے ،یہاں ہم محفوظ ہیں نہ ہی ہمارے بڑے اس لئے وقت اور حالات کاتقاضا ہے کہ ہم مل بیٹھ کر ان مسائل کا حل نکالیں۔
،دنیا افغانستان کی قرض دار ہیں روس،امریکہ سمیت دنیا ہماری قرض دار ہیں ہمیںکسی سے خیرات نہیں چاہیے ،افغانستان میں بھی ایک جرگہ ہوں جس میں طالب ،مجاہد سمیت ہر شخص شریک ہوں اور وعدہ کرے کہ افغانستان کو بچانے کیلئے ایک پختہ نظام بنائیں ۔دنیا کی ایک دوسرے پر نظر ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے مشال ریڈیو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ افغانستان میں 40سالہ مسلط کردہ جنگ سے پشتونخوا وطن پر جو اثرات مرتب ہوئے جو بربادی ہوئی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا باجوڑ سے لیکر خیبراور جنوبی پشتونخوا پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہم نے بہت پہلے جرگہ بلانے کی تجویز دی تھی کہ اس 40سالہ جنگ کی وجہ سے جو تکالیف کاسامنا ہوا اس کیلئے کم سے کم دو بڑے جرگے ہونے چاہئیں ایک جرگہ ڈیورنڈ لائن کی اس طرح وہ پشتون جو پاکستان میں آباد ہیں کیلئے ایک جرگہ آئیں سب بیٹھ جائیں لوگ ہمیں قتل اور ذبح کررہے ہیں دنیا بھر میں یہ مشہور کیاگیاہے کہ پشتون افغان دہشتگرد ہیں انہیں کوئی اور کام ہی نہیں ہے داڑھی چھوڑ کر صرف لوگوں کا قتل عام کررہے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ہم دنیا کے سامنے اپنی بات رکھیں کہ پشتون نہ تو تاریخ میں دہشتگرد رہاہے اور نہ فرقہ پرستی کی ہے ،آمو سے لیکر اباسین تک یہاں کوئی بھی دہشتگرد نہیں ہے ۔
بدقسمتی سے جغرافیہ ہمارے گلے پڑ گئی ہے ،باجوڑ سے لیکر خیبرتک دنیا قبائل کو رنجشوں میں دھکیلا ہے دوتانی اور مرانی ،سلیمان خیل اور مندوخیل کے درمیان رنجشیں ہیں قوم سے کہتے ہیں کہ آئیں ہم بیٹھیں اپنی بات رکھیں قوم کے ہر فرزند چاہے وہ سیاستدان ،ڈاکٹر ،وکیل ،دانشور ،ادیب ،صحافی یا بیوروکریٹ ہوں جرگے میں شرکت کریں ۔یہ وطن دنیا جہاں کے معدنیات سے مالا مال ہیں لیکن ہمارے لوگ بھوک وافلاس کے شکار ہیں ،100میں70فیصد پشتون مسافر ہیں ،پاکستان میں کراچی،سندھ ہو یا پنجاب پشتونوں کو ذلت کاسامنا ہے اس کیلئے ہم نے جرگہ بلایاہے کہ ہر ذی شعور شخص آئیں اور ہمیں اپنے مسائل سے آگاہ کریں آپ کے معدنیات کہاں ہے ہم نے کسی کے ساتھ جھگڑا چاہتے ہیں اور نہ ہی جنگ ،اپنے قوم کی حالت سدھارنا چاہتے ہیں ۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ جرگے میں قبائلی مشران ،سیاسی رہنماء سمیت ہر شخص کو کھلے دل سے دعوت دی ہے لوگوں پر کیا گزری ہے خڑ قمر واقعہ لوگ اپنے حق کیلئے احتجاج کررہے تھے جس پر فائرنگ کرکے درجن بھر لوگوں کو شہید کیاگیا،مولانافضل الرحمن اور آفتاب احمد خان شیر پائو پرحملے ہوئے ،اسفندیار ولی خان پر حملہ ہواہے ،پشتونخوا وطن میں موت کے دو ایک اگر آپ نے کسی کے اپنے کو قتل کیا ہے کسی کے عزت پر ہاتھ ڈالا ہے تو ہی آپ کو قتل کیاجائے گا ،یہاں تو نہ ہم محفوظ ہیں نہ ہی ہمارے بڑے ،وقت اور حالات کاتقاضا ہے کہ ہم بحیثیت ایک قوم بیٹھ جائیں اور اپنے مسائل سے ایک دووسرے کوا ٓگاہ کریں ،اپنے اولس کو ان مسائل سے چھٹکارادلائیں ،بحیثیت اولس ہم اس وطن میں رہناچاہتے ہیں۔
اس کیلئے ضروری ہے کہ پنجابی کے والد کے جو حقوق ہیں ،سندھی اور بلوچ کے جو حقوق ہوں وہ پشتون کو بھی ملنے چاہئیں ،ہمارے وسائل پر ہمارے بچوں کا واک واختیار تسلیم ہوں ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ قبائل کے درمیان رنجشیں ہیں وہ قبائل تجویز دیں کہ ان رنجشوں کو کیسے حل کیاجائے ،اباسین ہمارے وطن کے درمیان بہہ رہاہے پشتون اباسین کے کنارے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتاہے کہ اللہ بارش برسائیں ،پشتون قوم سے بحیثیت قوم ان کی رائے طلب کرتے ہیں ۔انہوں نے جمعیت ،اے این پی ،جماعت اسلامی ،قومی وطن پارٹی سے اپیل کی کہ ان کے جماعتوںمیں جو شخص جس سے چیز سے بلد ہیں وہ اپنی بات جرگے کے سامنے رکھیں ،ہم مختلف جماعتیں لیکن ایک قوم ہیں مسائل ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہیں اس لئے ضروری ہے کہ قوم کی مشکلات کو نکالیں ۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ پہلی بار پشتونوں کو یکجاکیاجارہاہے میری خواہش ہے کہ پشتون اس جرگے کو اپنے اتحاد واتفاق کابنیاد ڈال دیں اس وقت تک ان جرگوں کو منعقد کیاکرے جب تک ان مسائل کا حل نہیں ہوتا یہی قبائل اور پشتون قوم ہماری قوت اور طاقت ہے ،میری خواہش ہے کہ یہ جرگہ ایسی الائنس بنائیں چھ ماہ یا8ماہ یا پھر سال میں طلب کرے اور مسائل پر بحث کریں اور نتیجہ کی طرف جائیں ۔ہر شخص عقل کل نہیں کسی کو کوئی بات معلوم ہوگی تو دوسرے کو دوسری بات معلوم ہوگی ۔
بدقسمتی سے ایک ایکڑ زمین پر رشتہ دار ایک دوسرے کو قتل کرتے ہیں ،گلی کے ایک پائپ پر رنجش جنم لیتاہے ،دنیا ہل گئی ہے ایک دوسرے پر نظرہے اس لئے تمام اولس سے اپیل ہے کہ وہ اپنی بات جرگے کے سامنے رکھیں ،انہوں نے کہاکہ افغانستان سے متعلق میری ذاتی رائے ہے کہ افغان جنگ دنیا کا وہ واحد جنگ ہے جس میں دنیا جہاں نے حصہ لیا،روس اور ان کے ساتھ ہمارے قرض دار ہوں انہوں نے افغانستان میں 10سال جنگ کرکے ہمیں تباہ وبرباد کردیاہے ،امریکہ اور اس کے اتحادی نے افغان کوکہاکہ وہ جمہوری ہے اس لئے روس کے خلاف آپ سے تعاون کررہاہے لیکن جب روس نکل گیا توامریکہ دوسری طرف گیا اس کانتیجہ نیویار ک واقعہ پیش آیا۔آج یہ آپس میں بیٹھ کر کہتے ہیں کہ پلاں اتنی رقم دے گا پلاں اتنی رقم دے گا لیکن ہم کسی سے خیرات نہیں مانگتے آپ ہمارے قرض دار ہیں افغان جنگ میں جس نے حصہ لیا وہ ہمارا قرض دار ہے آپ کی ذمہ داری ہے کہ ہماری وطن بنائیں ، اگر ہم افغانستان کوبچاناچاہتے ہیں استقلال محفوظ کرناچاہتے ہیں اور اس کو دنیا کے نقشے پر محفوظ بناناچاہتے ہیں تو اس کیلئے قانون بنائیں اور اس میں شامل ہوناچاہیے کہ افغانستان میں بندوق کی نوک پر کوئی حکومت قائم نہ کرے اس کو جرم سمجھاجائے ،اگر ہم ایک دوسرے کو یوں قتل کرینگے تو وطن کوکھو دینگے ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ افغانستان کے مسائل کیلئے ایک جرگہ جس میں طالب ،مجاہد،سمیت ہر شخص شریک ہوں اور ایک وعدہ کرے کہ بندوق کی نوک پر کوئی حکومت قبضہ نہیں کرے گا انتخابات ہوں ایک دوسرے کو اقتدار منتقل کریں ،انہوں نے تجویز دی کہ اس جرگے کے میکنزم کو جاری رکھیں ۔پشتون بحیثیت قوم ایک مکمل میکنزم بنائیں ہمیشہ مسائل کا حل ان جرگوں کے ذریعے نکال سکیں ۔