اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں خصوصی دلچسپی لینے پر وزیراعظم آرمی چیف اور وفاقی وزیر پلاننگ کا شکریہ ادا کرتے ہو ئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے دیئے گئے جنوبی بلوچستان پیکج کے دور رس نتائج برآمد ہونگے اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا ہم نے وفاقی حکومت سے نارتھ بلوچستان پیکج کی بھی درخواست کی ہے جس سے جنوبی اور شمالی بلوچستان کی متوازن ترقی یقینی ہو گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنوبی بلوچستان پیکج کی پیش رفت کے جائیزہ کے لیے قائم اپیکس کمیٹی کے پلاننگ کمیشن میں منعقدہ اجلاس کے دوران کیا ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان چیف سیکریٹری مطہر نیاز رانا اور دیگر متعلقہ وفاقی و صوبائی حکام نے اجلاس میں شرکت کی چیف سیکریٹری بلوچستان اور دیگر حکام کی جانب سے اجلاس کو پیکج میں شامل ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت اور اپیکس کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بریفنگ دی گئی وزیراعلیٰ نے منصوبوں پر عملدرآمد کی پیش رفت تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ترقیاتی پیکج جنوبی بلوچستان کی ترقی اور پسماندگی کے خاتمے کی جانب اہم پیش رفت اور وفاقی حکومت کی جانب سے علاقے کے عوام کے لیے تحفہ ہے وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیکج کے منصوبوں کے لیے فنڈز کے بروقت اجراء کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی قریب میں جنوبی بلوچستان میں انسرجنسی جیسے مسئلہ کا سامنا تھا تاہم الحمداللہ اب حالات بہت بہتر ہوئے ہیں اور مزید بہتری کے لیے اقدامات جاری ہیں انہوں نے کہا کہ جنوبی بلوچستان کے باشعور عوام کی جانب سے پیکج کا خیر مقدم اور عوامی ستائیش خوش آئند ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ دور حاضر میں تیز رفتار ترقی کے لیے سمارٹ پلاننگ کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ترقیاتی پیکج میں شامل بارڈر مارکیٹوں کے قیام کے منصوبے سے روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہو گا اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکج میں زراعت مواصلات توانائی تعلیم آبپاشی اور صحت کے سیکٹرز کی ترقی کے خطیر فنڈز کے وفاقی و صوبائی منصوبے شامل ہیں صوبائی حکومت نے اپنے 18 منصوبوں کی ہر فورم پر منظوری دے دی ہے اور منصوبوں کی مانیٹرنگ کے لیے صوبائی حکومت نے پی ایم یو قائم بھی قائم کیا ہے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت کے 161 منصوبوں سے 139 منصوبوں کی حتمی منظوری ہو چکی ہیاجلاس میں پیکج کے منصوبوں پر عملدرآمد کی پیش رفت تیز کرنے اور مانیٹرنگ کے لیے وفاقی اور صوبائی محکموں میں مربوط روابط کے قیام کے لیے مختلف کمیٹیوں کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا۔