کوئٹہ : پاکستان مسلم لیگ(ن) بلوچستان کے رہنماوں نے کہا ہے کہ آج بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں قائم ہونے والا امن سیاسی اور عسکری قیادت کا ایک پیج پر متفق ہونے کی مرہون منت ہے جنہوں نے ملکر نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعدبلوچستان میں پیدا ہونے والی خوف کی فضاء کو دور کرنے میں اہم کردارادا کرتے ہوئے لوگوں میں پائے جانے والے خوف کودورکیا اورآج عوام،عسکری اور سیاسی قیادت کے شانہ بشانہ چل کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اورقیام امن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے اپنا کردارادا کر رہے ہیں ،بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل مسلم لیگ(ن) کوا کثریتی پارلیمانی جماعت ہونے کے باوجود نظرانداز کیا جارہا ہے مسلم لیگی کارکنوں میں پائی جانے والی مایوسی کو ختم کرنے کیلئے پارٹی قیادت اور منتخب ارکان پارلیمنٹ کو اقدامات کرنے ہونگے۔ان خیالات کااظہارمسلم لیگ(ن) کی رکن صوبائی اسمبلی ثمینہ خان ، پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اللہ بازئی ، سینئر نائب صدرملک یاسین کاکڑ، ڈپٹی میئر کوئٹہ محمدیونس بلوچ،فرید افغان،کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری سحر گل خلجی،صوبائی سیکرٹری اطلاعات علاؤ الدین کاکڑ،کمال خان باروزئی ،سید غلام آغا،حیدراچکزئی ،سید عمر شاہ پیٹرک ایس ایم ،طارق گل ،داود کھرل ،ملک انور نسیم کاسی اوردیگر نے مسلم لیگ(ن) بلوچستان کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب میں جشن آزادی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مقررین نے کہا کہ آزادی بہت بڑی نعمت ہے ہمارے اکابرین نے اپنی جانیں قربان کرکے یہ آزادوطن ہمیں لیکردیا ہے کیونکہ غلامی کی زندگی بہت ہی کٹھن اور تکلیف دی ہوتی ہے آج ہم اپنے بزرگوں کی قربانیوں اورمحنت کی بدولت آزاد ملک میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔مقررین نے کہا کہ جب بھی کوئی ڈکٹیٹر حکومت میں آتا ہے تو وہ اپنی پالیسی کو چلانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھاتا ہے جس سے بعض اوقات ملک اور قوم کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے جس طرح ماضی میں ڈکٹیٹر نے اقتدار پر قبضہ کرکے منتخب عوامی جمہوری حکومت کو گھربھیج دیا اوراقتدار پرقبضہ کرکے اپنی پالیسی کو آگے بڑھانے کیلئے بلوچستان کے زمین سپوت سفیدرشید بزرگ رہنما نواب اکبر بگٹی کو شہیدکیا جس کے بعد بلوچستان سمیت ملک بھر میں حالات بہتری کی بجائے بدامنی کی جانب بڑھنے لگے اور آئے روز کی بدامنی ،دہشت گردی کی وجہ سے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا تھا گزشتہ حکومت نے بھی برسراقتدارآنے کے بعد عسکری قیادت اوردیگراداروں کے ساتھ ملکرعوام مین پائے جانے والے خوف کودور نہیں کیا جس کے 11مئی 2013ء کو معرض وجود میں آنے والی موجودہ حکومت نے عسکری قیادت کے ساتھ ملکر بلوچستان سمیت ملک بھرمیں دہشت گردی کے خاتمے اور امن وا مان کے قیام کیلئے موثراورعملی اقدامات اٹھائے جس کے باعث عوام میں پائی جانے والی خوف کی فضاء ختم ہوگئی اورآج لوگ سڑکوں پرنکل کرجشن آزادی کی خوشی منارہے ہیں جو عسکری اورسیاسی قیادت کی جانب سے ایک پیج پرآکر ملک و قوم کو دہشت گردوں سے نجات دلاکر امن کی راہ پرگامزن کرنے کا واضح ثبوت ہے ۔مقررین نے کہا کہ حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے ارکان اسمبلی اپنے فنڈز سے اپنے ورکروں کوسکالر شپ اور میڈیکل فنڈ دے رہے ہیں جبکہ ہماری پارٹی کے ارکان اسمبلی کے فنڈز کا کوئی پتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں خرچ ہورہے ہیں ہمارے ورکرز ہم سے کہتے ہیں کہ ہمیں سکالرشپ اور میڈیکل فنڈ دیں کیونکہ ہماری جماعت کے صوبائی وزراء کے پاس 23محکمے ہیں اسکے باوجود کارکنوں کو نوکریاں نہیں مل رہی ہیں جس سے کارکنوں میں مایوسی پائی جاتی ہے جس کو دور کرنے کیلئے پارٹی کی مرکزی و صوبائی قیادت اور منتخب ارکان پارلیمنٹ کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔