حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مارچ اور جلسے کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں ہیں، اب پارلیمان کے اندر اور باہر زبردست دنگل سجنے والا ہے یقینا یہ ایک محاذ آرائی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ جو جنگ قانونی اور آئینی ہے اب میدان میں لڑی جارہی ہے اس امکان کو رد نہیں کیاجاسکتا کہ اسلام آباد میں حکومت اوراپویشن کی جانب سے جلسے تصادم کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ کارکنان کے درمیان بڑے تصادم اور کلیش کا سبب بن سکتا ہے۔
اب چونکہ فیصلہ دونوں طرف سے کرلیا گیا ہے تو حکمت عملی بھی بنائی گئی ہے مگر اسلام آباد اس دوران مکمل بند ہوجائے گا جس سے شہر اقتدار بری طرح متاثر ہوگا، کیا یہ ایک اچھا پیغام یہاں سے جائے گا کہ اس ملک کے اندر کیسا سیاسی ماحول چل رہا ہے ۔بہرحال بارہا یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ پارلیمان کے اندر سیاسی جنگ کو لڑی جائے مگر پہل کسی طرف سے نہیں کی گئی ہے اب تصادم ہی فیصلہ کرے گا کہ اس ملک کا مستقبل کیا ہوگا؟ یقینا اچھا نہیں ہوگا امن وا مان کا مسئلہ پیدا ہونے کے ساتھ دیگر بڑے مسائل بھی جنم لینے کے امکانات ہیں سوچنا سمجھنا سیاسی قائدین کی ذمہ داری بنتی ہے مگر انا اور ضد مسئلہ بن چکا ہے ۔ البتہ وزیراعظم پاکستان عمران خان خود اس وقت میدان میں اترچکے ہیں ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ ان کی غلط فہمی ہے میں دباؤ میں آ جائوں گا، 27 مارچ کو عوام بتا دیں گے وہ کس کے ساتھ ہیں۔انہوں نے یہ بات اپنی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے دوران کہی جس میں ملکی سیاسی صورتحال،،اتحادی جماعتوں اور ارکان سے رابطوں کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیراعظم کو سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس پرسماعت کی بریفنگ دی گئی۔اطلاعات کے مطابق اجلاس میں حکومت نے قومی اسمبلی اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی تیار بھی کر لی ہے۔پارٹی کی سینئر قیادت اپنے علاقوں سے ریلیوں کی قیادت کریں گے۔وزیراعظم نے پارٹی کی سینئر قیادت کو جلسہ کے حوالے سے اہم ٹاسک سونپ دیئے ہیں۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ ہم آخر تک اس مافیا کا مقابلہ کریں گے، تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہو گی۔اس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے اہم خطاب میں کہا کہ قوم برائی کے خلاف 27 مارچ کو نکلے۔انہوں نے کہا کہ عوام جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوں، لوگوں کو خریدا جارہا ہے، اسے ہمیں روکنا ہوگا۔ چور اکٹھے ہوکر منتخب نمائندوں کے ضمیر خرید رہے ہیں۔اللہ مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، حکم ہے کے بدی اور برائی کے خلاف کھڑے ہوں۔چاہتا ہوں قوم میرے ساتھ 27 تاریخ کو نکلے۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکوؤں کا ٹولہ 30 سال سے ملک کو لوٹ رہا ہے اور پیسہ باہر بھیج رہا ہے، چاہتا ہوں قوم میرے ساتھ 27 تاریخ کو نکلے۔دوسری جانب اپوزیشن بھی یہی باتیں کررہی ہیں کہ کسی ہجوم کے دباؤ میں نہیں آئینگے سیاسی طاقت کا مظاہرہ اسی جواب میں دیا جائے گا۔
حکومت اوراپوزیشن کے کارکنان نے مارچ کے لیے اسلام آباد کا رخ کرنا شروع کردیا ہے جب اسلام آباد میں پڑاؤ ڈالیں گے تو اس بات کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا کہ کارکنان آپس میں الجھ سکتے ہیں کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ کوئی بھی اپنے سیاسی قائدین کے خلاف نعرے بازی اور غلط الفاظ برداشت کرے گا۔ مگر یاد رہے یہ جوکچھ ہورہا ہے سیاسی قائدین کے اپنے فیصلوں سے ہی ہورہا ہے اور جو نتائج برآمد ہونگے اس کی ذمہ داری بھی سیاسی قائدین پر عائد ہوگی، ایک دوسرے پر ملبہ نہیں ڈالاجاسکتا کیونکہ سب کچھ عوام کے سامنے ہونے جارہا ہے ۔اب کیا ہوگا یہ تو چند روز کے اندر ہی واضح ہوجائیگا بس یہی امید کرسکتے ہیں کہ کوئی بڑا کلیش نہ ہوجائے جس کی تلافی ممکن نہ ہو۔