مسلم لیگ (ن) نے مسلم لیگ قائد اعظم (ق) کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت کے فیصلے کا ذمے دار مونس الٰہی کو قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ اسلم بھوتانی کوشامل کرکے163ہوگئے ہیں اور 4 ووٹ بی اے پی کے ہیں، پی ٹی آئی کے ناراض لوگوں کو شاید شامل کرنے کی ضرورت بھی نہ پڑے، 2 آزاد، تین ووٹ ق لیگ کے ملا کر 172 کا ہندسہ پورا ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ناراض لوگوں میں پانچ آزادحیثیت سے جیت کر آئے، آزاد امیدوار منتخب ہونے والا پی ٹی آئی کے منشور کو ہراکر منتخب ہوا۔
ق لیگ سے معاملات طے پانے کے حوالے سے لیگی رہنما نے بتایا کہ مونس الٰہی نے کہا کہ دیکھیں آپ ہمیں وزارت اعلیٰ دیں تو ٹھیک ورنہ ہم خاموش ہوں گے، آخری ملاقات میں چوہدری مونس الٰہی کی آفر کو منظور کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ نوازشریف کی اجازت سے پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ دینے کا فیصلہ کیا اور دعائے خیر ہوئی، چوہدری شجاعت نےکہا یہ لوگ اسمبلی توڑ سکتے ہیں، اس لیے عدم اعتماد کی تحریک پیش کریں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ چوہدریوں کی سیاست میں ایسا پہلی بار ہوا، اس سے پہلے کبھی چوہدریوں نے ایسے فیصلے نہیں کیے، پرویز الٰہی کسی قیمت پر پی ٹی آئی کی حمایت پر پنجاب کے وزیراعلیٰ نہیں بن سکتے، پنجاب میں پی ٹی آئی لیرولیر ہے، ترین، چھینہ اور علیم کے بعد کل سے بزدار گروپ نے بھی جنم لے لیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ فواد چوہدری، اپنے بھائی سے تردید کرادیں کہ انھوں نے ہمیں ووٹ کی یقین دہانی کرائی یا نہیں۔