مبینہ دھمکی آمیز خط کے معاملے پر حکومت کی جانب سے کل پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کیا جارہا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اِن کیمرا بلائے جانےکا امکان ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ مشترکہ اجلاس میں مبینہ دھمکی آمیز خط پر بریفنگ دی جائے گی۔
خیال رہےکہ وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں سینیئر صحافیوں سے آج ملاقات کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے آج مبینہ دھمکی آمیز خط سینیئر صحافیوں کو دکھانے کا اعلان کیا تھا لیکن انہوں نے صحافیوں سے ملاقات میں خط نہیں دکھایا بلکہ مندرجات سے آگاہ کیا۔
جیو نیوز کے اینکر شہزاد اقبال کے مطابق خط کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ خط میں دھمکی دی گئی ہے اور یہ ہماری سالمیت کے خلاف ہے۔
شہزاد اقبال کے مطابق وزیراعظم نے صحافیوں سے ملاقات میں خط کے جس حصے کو دھمکی آمیز قرار دےکر تشویش کا اظہار کیا وہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق ہے جس میں کہا گیا ہےکہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوجاتی ہے تو سارا کچھ معاف ہوجائے گا ، اگر عمران خان رہتے ہیں کہ ہم خوش نہیں ہوں گے اور پاکستان کے لیے چیزیں مشکل ہوجائیں گی۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان کا بھی کہنا ہے کہ خط میں ایسی ایسی چیزیں ہیں کہ اگر سامنے لے آئیں تو عمران خان کوبہت زیادہ فائدہ ہے۔