رواں ہفتے رمضان المبارک کے دوران 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے جب کہ مہنگائی کی شرح میں 1.53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ ہفتہ وار جائزہ رپورٹ کے تحت ملک میں مہنگائی کی مجموعی ہفتہ وارشرح 17.87 فیصد پرپہنچ گئی ہے۔ رپورٹ کے تحت حالیہ ہفتے 22 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئی ہیں۔
جو اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئی ہیں ان میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 53 روپے 20 پیسے کا اضافہ ہوگیا ہے جس کے بعد ٹماٹر کی اوسط قیمت 153 روپے پرپہنچ گئی ہے جبکہ پیاز 13 روپے37 پیسے فی کلو، لہسن 8 روپے86 پیسے فی کلو مہنگا ہوگیا ہے جب کہ حالیہ ہفتے گھی کی فی کلو قیمت 6 روپے 31 پیسے اضافے کے بعد 474 روپے23 پیسے ہوگئی ہے۔حالیہ ہفتے مٹن کی فی کلو قیمت میں 33 روپے 48 پیسے، بیف کی فی کلو قیمت میں 16 روپے49 پیسے اضافہ ہوا ہے جبکہ کیلے 14 روپے 62 پیسے فی درجن مہنگے ہوگئے ہیں۔
جاری کردہ رپورٹ کے تحت چائے، دال چنا، دال مسور، تازہ دوھ اور پاؤڈر دودھ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے میں 8 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔ اس وقت زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں8 روپے4 پیسے، چینی کی فی کلو قیمت میں 8 پیسے اور آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 8 روپے8 پیسے کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ آلو، سرخ مرچ، گڑ، دال ماش اور دال مونگ کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی ہوئی ہے جب کہ 21 اشیا ء کی قیمتوں میں استحکام پایا گیا ہے۔دوسری جانب ملکی سیاسی صورت حال کے باعث شروع ہونے والا معاشی مندی کا رجحان اب کافی حد تک تھم گیا ہے اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی مثبت رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کاروبار کے آغاز سے ہی مثبت رجحان دیکھنے میں آیا اور ایک موقع پر 100 انڈیکس میں 1600 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔100 انڈیکس میں 3.61 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا اور مارکیٹ 46000 پوائنٹس سے تجاوز کر گئی اور 50 کروڑ شیئرز کے سودے ہو چکے ہیں جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید 1 روپے 98 پیسے کی کمی ہوئی جس کے بعد ایک ڈالر 183 روپے سے بھی نیچے آ گیا ہے۔مگر اس وقت ایک اور مسئلہ بھی سامنے آرہا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ کرنے کی سفارش کردی ہے جس سے مہنگائی کی صورتحال مزید ابتر ہوجائے گی ۔
میاں شہباز شریف نے اسمبلی میں وزیراعظم بننے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں عوام سے یہ وعدہ کیا کہ وہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے ساتھ مزید اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرینگے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوسکیں اور اس وقت یہی باتیں حکومتی اتحاد میں شامل قائدین کررہے ہیں ۔امید ہے کہ نئی حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی بجائے اسے مسترد کرے گی تاکہ عوام پر اس کا بوجھ نہ پڑے وگرنہ ایک منفی تاثر موجودہ حکومت کے حوالے سے عوام میں جائے گی
کیونکہ سابقہ حکومت نے جب بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا اورمہنگائی بڑھائی تو ذمہ دار اپنے سے سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کو قرار دے کر ان کے گلے میںڈال دیا۔ موجودہ حکومت اس پالیسی کو ترک کرتے ہوئے عوام میں اپنے وعدوں کا اعتبار پیدا کریں جس کا سیاسی فائدہ خود موجودہ حکومتی اتحاد کو ہی ملے گا وگرنہ پھر مایوسی پیدا ہوگی اور عوام کا اعتباراٹھ جائے گا ۔