کوئٹہ: گورنر بلوچستان نے پروجیکٹ ڈائریکٹر سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی محمد عثمان سے وائس چانسلر کیخلاف مبینہ جھوٹے ثبوت نہ دینے پراستعفی لے لیا۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے پولیس کو مقدمہ کے اندراج کیلئے دیئے گئے درخواست میں گورنر بلوچستان کے محافظوں کی جانب سے اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پروجیکٹ ڈائریکٹر سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی محمد عثمان جمعرات کی شام سو ل لائن پولیس تھانے کو دیئے گئے اپنے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ 14اپریل کو سہہ پہر تین بجے گورنر بلوچستان کے پرنسپل سیکرٹری نے ان کو فون کرکے گورنر ہاس بلایا جب وہ وہاں پہنچے تو گورنر بلوچستان،ان کے پرنسپل سیکرٹری اور دو محافظ وہاں موجود تھے وہاں یونیورسٹی کے کچھ ملازمین کو بھی بلایا گیا تھا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج گورنر ہاس سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورنر بلوچستان نے ان کے سامنے ایک کاغذ رکھ کر دستخط کرنے کو کہا جس پر لکھا تھا کہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے پشین اور خضدار کے ٹینڈ ر اس لیے منسوخ کئے کہ ان کو اس ٹینڈر کے عیوض دو کروڑ روپے چائیے تھے چونکہ اس میں کوئی صداقت نہیں تھی اس لیے میں نے دستخط کرنے سے انکار کیا جس پر مجھے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مجھ سے میرے استعفی نامہ پر زبردستی دستخط کرائے گئے۔ انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ گورنر بلوچستان ایک بااثر شخص ہیں جس سے اسے کو جان ومال کے خطرات لاحق ہیں لہذا پولیس اس ضمن میں فوری کارروائی کرکے تحفظ فراہم کرے۔