|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2015

لندن: بعض اوقات دل کو لبھاتی اور سانسوں کو مہکا دینے والی خوشبوئیں صحت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوتی ہیں اور غیر محسوس انداز میں ہماری سانسوں کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر کئی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں اسی لیے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایئر فریشنر اور دیگر خوشبودار اشیاء کینسر اور دمہ جیسی خطرناک بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روم فریشنر، خوشبودار موم بتیاں، جیل، باڈی اسپرے اور دیگر خوشبو دار اشیاء انسانی سانسوں کے ذریعے جسم میں داخل ہو جینز کو متاثر کرکے کینسر اور سانس کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ صرف برطانیہ میں لوگ ہر سال 40 کروڑ پاؤنڈز ایرو سول یعنی ان خوشبو پھیلانے والی اشیاء پر صرف کردیتے ہیں اور جس سے وہ خود کو آرام دہ، صاف اور فریش محسوس کرتے ہیں لیکن اس نئی تحقیق میں ثابت کیا گیا ہے کہ در حقیقت ان مصنوعات میں انڈسٹریل کیمیکل موجود ہوتا ہے جو ڈی این اے کی ساخت کو تبدیل کردیتا ہے۔ ان کیمیکلز میں موجود اجزا میں ’’فرینک انسینس‘‘ ہمارے دماغ میں تبدیلیاں لا کر ہمارے مزاج کو عارضی طور پر خوشگوار بنا دیتا ہے لیکن اس سے نکلنے والا فیوم یا دھواں سگریٹ کے دھویں سے بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے جو ہمارے ڈی این اے کی ساخت میں تبدیلی لا کر کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جب کوئی خوشبودار موم بتیاں یا اسٹکس جلتی ہیں تو ان میں سے نکلے والے ذرات ہمارے پھیپھڑوں میں جم جاتے ہیں اور ورم اور خطرناک جلن کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ان مصنوعات میں استعمال ہونے والے اجزا ’’اگرا ووڈ‘‘ اور صندل ووڈ ہمارے ڈی این اے کے خلیوں کے لیے تمباکو کے دھویں سے بھی زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا کہ ہوا میں چھوڑے گئے ان پرفیوم سے پھیپھڑوں کی تباہی، ٹیومر، ہارمونز کا عدم توازن اور دمہ جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ سینٹر فار ریڈی ایشن، کیمیکل اینڈ ماحولیاتی خطرات نے خبردار کیا ہے یہ ائیر فریشنرز ناک اور گلے میں کینسر کا باعث بننے والے جز ’’فارمل ڈی ہائیڈ‘‘ فضا میں چھوڑ دیتے ہیں جو یہ گلے کی خرابی، کھانسی، آنکھوں میں خارشاور ناک سے خون آنے کا باعث بھی بنتے ہیں۔ 2013 میں حاملہ خواتین پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو خواتین گھروں میں ایئر فریشنر کا استعمال کرتی ہیں ان کے بچے کے پھیپھڑوں کے کینسر اور خرخراہٹ کی بیماری میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات پائے گئے جب کہ ایک اور تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 14 ہزار بچوں کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ ان بچوں میں کان کے درد اور ہیضہ کے مرض موجود تھےجب کہ ان کی مائیں سر کے درد اور ڈپریشن کا شکار تھیں۔