اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کی کوششیں کامیاب ہو گئیں، بی این پی مینگل کو کابینہ کا حصہ بننے پر رضا مند کر لیا۔ذرائع کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے دو اراکین کابینہ کا حصہ ہونگے، مسلم لیگ ق کے چوہدری سالک حسین کو بھی کابینہ میں شامل ہونے کی پیشکش کی گئی۔
ن لیگ کے جاوید لطیف بھی کابینہ میں شامل ہونگے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بی این پی مینگل چاغی واقعہ پر جوڈیشل کمیشن کے مطالبے پر دستبردار ہوگئی ہے،وفد نے وزیراعظم سے ملاقات میں مطالبات تسلیم ہونے پر شمولیت کا فیصلہ کیا۔ آغا حسن بلوچ کو وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنایا جائے گاجبکہ ہاشم نوٹزئی کو وزیرمملکت برائے توانائی بنایا جائے گا۔ چاغی واقعے پرانکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، انکوائری کمیٹی حقائق میں ناکام رہی تو جوڈیشل کمیشن بنایا جائے گا،حکومت اور بی این پی کے مابین اتفاق رائے کے مطابق آئی جی ایف سی کے ماتحت شکایت سیل قائم کیا جائے گا۔دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچ نوجوانوں کی قومی دھارے میں شمولیت یقینی بنائی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف سے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ملاقات کی، ملاقات میں وفاقی وزرا رانا ثنااللہ اور خواجہ سعد رفیق بھی شریک تھے۔ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال اور بلوچستان کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اختر مینگل کی جانب سے بلوچستان کی ترقی کو حکومت کی ترجیحات میں شامل کرنے کے وزیراعظم شہباز شریف کے بیان کا خیرمقدم کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بلوچ افرادی قوت ملک کا قیمتی اثاثہ ہے، حکومت ترجیحی بنیادوں پر بلوچستان کی ترقی کے اقدامات کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کی قومی دھارے میں شمولیت یقینی بنائی جائے گی۔