|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2015

کوئٹہ:  جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ اپنوں کو نوازتے ہوئے شاید کل نمبرسے بھی زیادہ نمبر دینے کے چکر میں غلطی سے پبلک کردیاگیا تھا جو حکومت امتحانی رزلٹ صیح طریقے مرتب کرنے میں ناکام ہوچکی ہوانکا پورے صوبے کی تعلیمی نظام کو درست کرنے کی باتیں مضحکہ خیز ہیں تعلیمی اصلاحات کے دور میں جن طلباء کوکالجوں میں ہونا چاہئے تھا وہ تعلیمی اصلاحات کے دعویدار حکومت کی نااہلی دنیا کو دیکھانے کیلئے بلوچستان بورڈ آفس کے سامنے جمع ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ حکومت نے پہلے سے چلنے والے نظام کو بھی مفلوج کردیا ۔یہ بات انہوں نے ایف اے ،اے ایس سی کے رزلٹ کیخلاف طلباء کے احتجاج پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی،انہوں نے کہاکہ طلباء کا اپنے حق کے حصول کیلئے کوئٹہ کی روڈوں پر آنے کے بعد موجودہ حکومت کو مزید حکومت کرنے کی اخلاقی جواز کا طعنہ دیتے ہوئے اب ہمیں اخلاقیات نے باندھ رکھا ہے کیونکہ حکومت کرنے کی اخلاقی جواز صوبائی حکومت کب کی کھو چکی ہے آج وہ حکومت سے پوچھتے ہیں کہ ایک جانب تو بورڈ آفس کے بعض اہلکاروں کو حکومتی شخصیات اپنے فیل ہونے والے بچوں کو پاس یا پھر اس کے پوزیشن اچھے سے اچھا کرنے کیلئے مجبور کر رہی ہے تو دوسری جانب انکے نام نہاد اصلاحاتی نعرے کا پول بھی موجودہ رزلٹ نے پاش کر دیا ہے جس سے ثابت ہوگیا ہے کہ اصلاحات تو دور کی بات پہلے سے چلانے نظام کو بھی ماضی کے طریقہ کار کے مطابق چلانے میں مکمل طور پر ناکام ہے انہوں نے کہاکہ یہ کس طرح کی تعلیمی اصلاحات ہے کہ جس پر ایف اے ،ایف ایس سی کے طلباء بھی متفق نظر نہیںآتے کہا گئے وہ اصلاحات کہ جن کے حکومت نے دعوے کررکھے تھے آج جس طرح پورے ملک میں موجودہ حکومت کی وجہ سے صوبے کی جگ ہسائی ہوئی ہے ہر ٹی وی چینل پر بار بار یہ خبریں چل رہی تھی لیکن حکومت وقت کو یہ توفیق نصیب نہیں ہوئی کہ وہ اپنے اصلاح کرتے ہوئے مظاہرین سے بات کرتے اور ان کے جائز مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کراتے پورے شہر کا ٹریفک مکمل طور پرجام تھا لیکن حکومت نام کی کوئی چیزکہیں نظر نہیں آئی انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے تعلیم کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا ہے جہاں پر تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اپنوں کو نوازتے ہوئے محکمہ تعلیم میں اہلیت نہ رکھنے کے باوجود اچھے پوسٹوں پر تعینات کیے رکھا حالیہ سیکرٹری تعلیم کی محکمہ کی کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ اپنی جگہ وجود رکھتی ہے جس نے موجودہ حکومت کی سکولوں کے حوالے سے ناقص کارکردگی کو بری طرح بے نقاب کیاتھا اگر کوئی اور حکومت کرتی تو شاید اس کو سیاسی انتقام کہا جاتا انہوں نے کہاکہ اپنے رشتہ داروں کو زیادہ نمبر دینے پر بورڈ انتظامیہ کو مجبور کرنے کا نتیجہ ہے کہ ہر پرچے میں کل نمبر سے بھی زیادہ نمبر دےئے گئے ہیں جس کو غلطی سے پبلک کردیاگیا ہے حکومت شاید ایسا نہیں کرنا چاہتی تھیں جو کہ حکومت کیلئے مشکلات کی وجہ بن گئی ہے۔