|

وقتِ اشاعت :   September 9 – 2015

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ تعلیمی اصلاحات کے دعویدار حکومت کو شاید یہ بات بھی معلوم نہ ہوسکی کہ کل پوری دنیا میں عالمی یوم خواندگی منایا گیا ہے لیکن صو بائی حکومت نے اس حوالے سے کوئی تقریب منعقد نہیں کی اپوزیشن میں رہتے ہوئے تو انکا نعرہ تھا کہ ہر گلی میں سکول ہر بچہ سکول میں اور کتابیں انکی بغل میں لیکن شاید اب انکو یاد نہیں رہا کہ کبھی وہ اس طرح کے مہم چلائے کرتے تھے اب اس کا خدا کو علم کہ یہ کسی این جی او کا فنڈڈ مہم یا پھر ان کی تعلیم دوستی کا جذبہ ۔یہ بات انہوں نے عالمی یوم خواندگی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی،انہوں نے کہاکہ تعلیمی اصلاحات صوبے کی عوام کے سامنے ہے کہ کس طرح اصلاحات کے نام پر تعلیم کا معیار پستی کا شکار کردیا ہے ماضی میں جس طرح ہم نے تعلیمی اصلاحات کیے اور موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی دعویٰ کیا کہ ماضی کا تعلیمی نظام تباہ حالی کا شکار ہے اور ہم ایک ویژن کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں اصلاحات لانے کیلئے ٹیم تشکیل دے رہے ہیں جو کہ بلوچستان کے سرکاری سکول دیگر پرائیویٹ جو کہ ملکی سطح کے نامور سکول ہے برابر لائینگے اور اس کے بعد وزیر سے لے کہ مشیر تک کا بیٹھا سرکاری سکول میں داخلے کیلئے خواہاں ہوگا انہوں نے کہاکہ حکومتی اعلان کے بعد بلوچستان کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی یوں لگ رہا تھا کہ اب سرکاری سکولوں میں داخلے کیلئے بڑی بڑی سفارشیں لگانی پڑے گی کیونکہ پرائیویٹ سکولوں کا مقابلہ کیا اس کا معیار بہتر کرنے کیلئے تعلیم کے فروغ کے دعویدار ایک ٹیم لیکر آئے ہیں جو کہ محکمہ فنانس کی طرح اس سلسلے میں ملک بھر سے تعلیم کے اعلیٰ ماہرین کی ٹیم کو بطور ایڈوائزر لیکر اور وزیراعلیٰ بلوچستان ایک ٹیم تشکیل دینگے جس کے ہفتہ وار بنیادوں پر ایک اجلاس ہوا کریگا اور ملک بھر سے لوگ اپنے بچوں کو بلوچستان کے سرکاری سکولوں میں داخلہ دلانے کیلئے کوششوں میں مصروف عمل ہونگے لیکن کسی کو داخلہ نہیں ملے گا انہوں نے کہاکہ مخصوص ایک نعرہ ثابت ہوا نہ ہی کوئی ایڈوائزر لگایاگیا ہے اور نہ ہی ہفتہ وار اجلاسیں ہونے لگی ہیں اور نہ ہی سرکاری سکولوں کا معیار بہتر ہوا لیکن اتنا ضرور ہوا کہ سکولوں کی دروازے افراد کے گھروں میں لگائے گئے سکولوں کی چاردیوارویوں کیلئے مختص اینٹوں سے اپنے بیٹھک بنائے گئے ہیں جو اساتذہ سکولوں میں تعلیم دے رہے تھے وہ بھی ڈر کے مارے اپنے کارکردگی سے گئے انہوں نے کہاکہ تعلیم سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت میں شامل جماعتیں جو خود کو تعلیم دوست و پڑھی لکھی جماعتیں کہتی ہے کو عالمی یوم خواندگی کا دن بھی یاد نہیں رہا اس حوالے سے کسی ایسا پروگرام کا انعقاد نہیں کیا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان مشیر تعلیم اور ان کی آدھی کابینہ سکولوں کے بچوں کو شریک کرکے اس بات پر رضامند کرنے کے کوشش کرنے کی زحمت کرتے کہ بلوچستان میں علم کی کمی ہے اور موجودہ حکومت علم دوست ہیں۔