کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے فورسز کے مظالم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سوراب سے ملنے والی مسخ شدہ لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے جو پانچ ستمبر کو بسیمہ کے علاقے راغے سے فورسز نے اغوا کئے تھے ۔ ان کے نام اور تفصیل ہم نے پہلے ہی دن ایک رپورٹ میں میڈیا میں دئیے تھے ۔اغوا ہونے والوں میں عزیز بلوچ ولد بیزن بی این ایم کا ممبرتھاجسے بعد میں شہید کرکے لاش سوراب کے علاقے کلغلی میں پھینکی گئی۔ہم عزیز بلوچ اور شہدائے راغے کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں، عزیز بلوچ نے بی این ایم کے پلیٹ فارم سے بلوچ قومی آگاہی اور آزادی کی جد و جہد میں انتھک محنت کی ہے۔راغے سے اغوا اور بعد میں شہید کئے گئے نام یوں ہیں ۔عزیز ولد بیزن، نیازاللہ، کریم داد ولد جان محمد، غوث بخش ولد ولی محمد، عیسیٰ ولد باران اور عنایت ولد ڈاکٹر ثناء اللہ ۔ صوبائی حکومت کے آپریشن اور لاشوں کے پھینکنے کا سلسلہ بند کرنے کا دعویٰ ایک جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ۔ گزشتہ دن سوراب کے علاقے کلغلی سے چھ لاشوں کی برآمدگی اسی مارو اور پھینک دو پالیسی کا سلسلہ ہے جو ایک دہائی سے جاری ہے۔ یہ واقعات روزانہ کی بنیاد پر دُہرائے جارہے ہیں ۔ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی نے ریاست کو بلوچ نسل کشی میں سزا سے استثنیٰ قرار دیکر اس عمل کو آسان بنا دیا ہے۔راغے میں دو درجن کے قریب گھروں کو جلا کر خاکستر کر دیا گیا ہے۔ ان علاقوں میں پاکستان چین معاہدات کے بعد آپریشن میں شدت اور تیزی آئی ہے جو اقتصادی راہداری کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے بلوچ نسل کشی کا مرتکب ہورہے ہیں۔ بلوچستان میں تمام عالمی اور انسانی حقوق کے اصولوں کی پامالی عروج پر ہے مگر دنیا ایک خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔