|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2022

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ پہاڑوں پر بیٹھے لوگوں نے بلوچ قوم کو فائدہ نہیں بلکہ ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے خواتین پر حملے اور اپنے مقاصد کے حصول کے لئے خواتین کا استعمال بلوچ قوم کی روایات کی خلاف وزری ہے، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ بلوچ کے دوست نہیں ہیں، ہمارے دروازے بات چیت کے لئے کھلے ہیں اگر کوئی بات چیت کرنا چاہتا ہے

تو وہ آئیں اور اپنے تحفظات اور گلے شکوؤں کا اظہار کریں،بلوچستان کے عوام پاکستان کے ساتھ ہیں پہاڑوں پر بیٹھے لوگ کسی صورت مضبوط نہیں نہ انہیں عوام کا اعتماد حاصل ہے، یہ بات انہوں نے جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کراچی یونیورسٹی واقعہ پر مذمتی قرار داد پر بحث سمیٹتے ہوئے کہی،

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کا معاشرے میں احترام ہے عدالتوں میں بھی انہیں بیٹھنے کیلئے کرسی دی جاتی ہے اساتذہ کو نشانہ بنانا بدترین عمل ہے جس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ معاشرے میں خواتین کا اپنا مقام اوراحترام ہے ہماری سو چ میں بھی یہ نہیں تھا کہ خواتین اوراساتذہ کو ٹارگٹ کیا جائے گا خواتین کیلئے 10،10قتل معاف کردیئے جاتے ہیں ہمارے پاس کراچی واقعہ کی مذمت کے الفاظ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کے تحفظات ہیں تو انکااظہار مختلف فورمز پر کیا جاسکتا ہے حدیث میں آتا ہے کہ علم حاصل کرنے کیلئے چین بھی جانا پڑے تو جائیں لیکن چینی باشندوں کو نشانہ بناکر پاک چین دوستی پر ضرب لگانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہاکہ سی پیک پاکستان کیلئے اہم ہے اور بلوچستان میں سی پیک کے بہت سے منصوبے شروع ہونگے دہشت گردوں کی یہ خام خیالی ہے کہ وہ ان بزدلانہ حرکات سے بلوچستان کی ترقی کو روک سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بزدلانہ عمل میں معصوم لوگوں کو ٹارگٹ کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گرد اس حد تک گئے کہ انہوں نے عورتوں کو ٹارگٹ اور عورتوں کو استعمال کیاعورتوں کو تو جنگوں میں بھی مقاصد حاصل کرنے کیلئے بیچ میں نہیں دھکیلا جاتا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم مسائل پربات کرنے اور گلے شکوے سننے کیلئے تیار ہیں چیزیں بہتر ہوسکتی ہیں

اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ پہاڑوں میں رہ کر پورے نظام کو تبدیل کردے گااور وہ کامیاب ہونگے تو یہ ممکن نہیں اگر بلوچستان کے عوام انکے ساتھ ہوتے تو کچھ اورچاہتے تو آج یہ اسمبلی نہیں ہوتی بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ ہیں اور پاکستان ہم سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب چینی انجینئرز پرحملہ کیا گیا تب بھی چین نے کہا کہ یہ چیزیں ہمارے بیچ نہیں آسکتیں چین کو کچھ نہیں ہوا لیکن آپ نے اپنی روایات پامال کردی ہیں چینی دور اندیش قوم ہے وہ معاملات کو دور بینی سے دیکھتے ہیں افسوس ہے کہ بڑی شان سے بلوچ ہوتے ہوئے خاتون کو مارنے کی ذمہ داری قبول کی گئی آپ اپنے حق کیلئے لڑیں آئیں اور بات کریں گلے شکوے ضرور ہونگے مگر پہاڑوں پر بیٹھ کر ترقیاتی عمل روکنا تعلیم کو تباہ کرنا،اساتذہ کو قتل کرنے کا نقصان بلوچ قوم کو ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا حملے کرنے والے کبھی سوچتے ہیں

کہ وہ کیا کر رہے ہیں اگر وہ پیسے لیکر یہ سب کچھ کر رہے ہیں تو وہ دہشت گرد ہیں بلوچ دوست نہیں انہوں نے بلوچ قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے 20سال کے دوران بلوچستان نے شورش کی وجہ سے جو ترقی کا عمل رکا اسکے نقصان کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دروازے بات چیت کیلئے کھلے ہیں مگر چار لوگ پہاڑ پر چڑھ کرکہیں گے کہ وہ اپنے مطالبات کو منظور کروالیں گے تو یہ ممکن نہیں 2013ء میں مجھے کہا گیا کہ الیکشن نہ لڑیں لیکن میں نے کہا کہ جب عوام میرے ساتھ ہیں تو مجھے کسی چیز کی فکر نہیں ہم پرحملے بھی ہوئے لیکن عوام کے حقوق کے تحفظ سے پیچھے نہیں ہٹے انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں مثبت تبدیلی آرہی ہے ڈیمز،سڑکیں اور ترقیاتی منصوبے بن رہے ہیں

جو لوگ پہاڑوں پرآئیں اوردیکھیں اگر ان میں بہتری کی گنجائش ہے تو ہم اس میں بہتری لائیں گے اگرانہیں بلوچ قوم کا احساس ہے تو وہ آئیں اوراپنے مسائل کے حل کیلئے پرامن جدوجہد کریں۔انہوں نے کہا کہ چیزیں اب دوبارہ ٹھیک ہورہی ہیں تحریکیں چلتی ہیں مگراس طریقے سے تحریکیں نہیں چلائی جاتیں بلوچ اب دوبارہ ٹھیک ہورہا ہے

بلوچستان یہاں کے عوام کا ہے کسی کا نہیں اور بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ہیں 18ویں ترمیم ہو یااین ایف سی ایوارڈ ان کے بعد بلوچستان میں معاملات بہتر ہورہے ہیں دوسروں کی ایماء پربات کرنے اور پیسے کیلئے بلوچ،پشتون عوام،سیکورٹی فورسز کونقصان پہنچانا ٹھیک نہیں فورسز نے بیش بہا قربانیاں دیکر یہاں امن قائم کیا ہے پاک فوج کے جوانوں نے مند،آواران سمیت صوبے بھرمیں شہادتیں دیکرثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کی فوج ہے انہی کی قربانیوں سے امن قائم ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا اس تحریک سے بلوچ قوم کو فائدہ پہنچ رہا ہے

یا نقصان،اگر باہر بیٹھے لوگ مضبوط ہوتے تو لوگ انکا ساتھ دیتے تب بھی ہمیں سمجھ آتا لیکن آج عوام انکے ساتھ نہیں ہیں اوریہی پر خوش ہیں عوام اورایوان کی طرف سے کہتے ہیں کہ یہ ہماری روایات نہیں ہیں یہ دہشت گردی ہے ہم اسکی مذمت کرتے ہیں چین کے غم میں ہم برابر کے شریک ہیں۔