وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایف یو جے زرد صحافت اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے ذریعے آئین کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
وفاقی تحقیقیاتی ادارے ایف آئی اے نے پیکا سیکشن بیس کو غیر آئینی قرار دینے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ درخواست میں صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے پر آئین کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا گیا اور عدالت سے فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ایف آئی اے نے کبھی آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی نہیں کی اورپی ایف یو جے خود آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے۔
پچھلے ماہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے آرڈیننس غیرآئینی قرار دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس سےمتعلق درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔
ہائیکورٹ نے فیصلے میں ترمیمی آرڈیننس غیرآئینی قراردیتے ہوئے کالعدم قرار دیا اور ہائیکورٹ نےایف آئی اے سائبرونگ میں اشتہارات کےغلط استعمال کرنے والے افسران کے خلاف 30 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کے احکامات جاری کئے اور ریمارکس دئیے کہ ان اقدامات کی کوئی مناسب وجہ نہیں تھی۔
عدالت نے مزید کہا کہ آزادی رائے شہریوں کا بنیادی حق ہے اور بنیادی حقوق کا تحفظ آئین کے تحت یقینی بنانا ضروری ہے۔
ترمیمی آرڈیننس 2022کے علاوہ پیکا 2016میں پہلے سے موجود سیکشن 20کے تحت ہتک عزت پر سزا بھی غیر آئینی قرار دی گئی