کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ موجودہ صو بائی حکومت کے پاس جدید ٹیکنالوجی سے موزین مشینوں کے باوجود اغواء کے بڑھتے ہوئے وارداتیں حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے قلعہ سیف اللہ کے علاقے مرغہ فقیرزئی سے سابق ضلعی نائب ناظم ٹھیکیدار حاجی عصمت اللہ اور بی ڈی اے کے دیگر اہلکاروں کی اغواء نے حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیا ہے آئے روز صوبے میں امن کی باتیں سرکار کے زبانی سن رہے ہیں پوچھتے ہیں امن کہا ں ہے ۔یہ بات انہوں نے قلعہ سیف اللہ کے علاقے مرغہ فقیرزئی سے سابق ضلعی ناظم حاجی عصمت اللہ اور بی ڈی اے کے دیگر اہلکاروں کی اغواء کی مذمت کرتے ہوئے کہی،انہوں نے کہاکہ ہماری سابق حکومت کو بدامنی اور اغواء برائے تاؤان کے تانے دئیے جارہے تھے اس کی ایک بڑی بنیادی وجہ صوبائی حکومت کے ماتحت کام کرنے والے اداروں جس میں پولیس بھی شامل ہے کہ پاس اغواء کنندگان کی لوکیشن اور جس فون سے وہ بات کرتے تھے ان کا پتہ لگانا مشکل تھا جس کیلئے پولیس کو معلومات حاصل کرنے کیلئے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد درکار ہوتی تھی لیکن موجودہ حکومت کو ایسا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے جدید ٹیکنالوجی کے حامل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے فنڈز سے خریدا گیا ہے جس کے ذریعے اغواء کاروں کی معلومات آسانی سے حاصل کی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ آئے روز اخبارات میں صوبائی حکومت دعوے کرتے ہیں کہ انہوں نے امن قائم کردیا ہے اور ہر طرف قانون کی حکمرانی ہے لیکن یہ مخصوص زبانیں جمع خرچ کے سواء کچھ نہیں ہے درحقیقت حکومت سماج دشمن عناصر کے سامنے مکمل طور پر بے بس ہو گیا ہے اور ان کی ان پر ایک بھی نہیں چلتی وہ آئے روز اس طرح کی وارداتیں کرکے فرار ہو جاتے ہیں لیکن ان سے پوچھ گچھ کرنے والا کوئی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ماضی میں یہ وارداتیں مخصوص جنوبی بلوچستان کی طرف اس طرح کے واقعات رونما ہوتے تھے لیکن پشتو ن قوم پرستوں کے اقتدار میں آنے کے بعد اس وارداتوں نے جنوبی بلوچستان سے شمالی بلوچستان کی طرف اپنا رخ کرلیا ہے جس سے اغواء برائے تاؤان اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں ان علاقوں میں رونما ہونے لگی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ سابق ضلعی نائب ناظم ٹھیکیدر حاجی عصمت اللہ اور بی ڈی اے کے دیگر اہلکاروں کی فوری طور پر بحفاظت بازیابی کیلئے حکومت اقدامات اٹھائیں نہ ہی تو اپوزیشن حکومت کیخلاف عوامی طاقت کے ذریعے مہم شروع کریگی کیونکہ حکومت عام شہری کو حفاظت دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔