پشاور: پشاور کے علاقے بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے ائیر بیس پر دہشت گردوں کے حملے میں کیپٹن اسفند یار بخاری سمیت23 نمازی شہید اور25 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ پاک فوج کی کوئیک ری ایکشن فورس کی کی بروقت جوابی کارروائی میں13 دہشت گرد ہلاک ہوگئے،زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ پشاور اور سی ایم ایچ منتقل کر دیا ہے جہاں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ، شہادتوں میں اضافے کا خدشہ، پاک فوج نے ائیر بیس اور ملحقہ علاقوں میں کلیئرنس آپریشن مکمل کو مکمل کر لیا ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ کے مطابق جمعہ کے روز الصبح دہشت گردوں نے پشاورکے علا قے بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے ائیر بیس پر حملے میں جناح ونگ کے کمانڈر کیپٹن اسفند یار بخاری سمیت 23 نمازی شہید اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے جنہیں سی ایم ایچ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے تاہم انہیں بہترین طبی امداد فراہم کی جارہی ہے ، زخمیوں میں 2 افسران سمیت 10 جوان شامل ہیں، ائیر بیس حملے کے بعد کوئیک ری ایکشن فورس کی بر وقت جوابی کارروائی میں 13 دہشت گرد وں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، ترجمان نے بتایا کہ دہشت گرد بڈھ بیر ائیر بیس کے دو مقامات سے اندر داخل ہوئے اور چھوٹے گروپس میں تقسیم ہوگئے، دہشت گردوں کا ایک گروپ مسجد میں داخل ہوگیا جبکہ دوسرا گروپ ائیر بیس میں رہائشی کمپاؤنڈ کی جانب بڑھا اور دستی بم پھینکے اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کیپٹن اسفند یار بخاری سمیت 16 نمازی موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ 25 سے زائد زخمی ہوئے ،7 نمازی ہسپتال میں جا کر دم توڑ گئے، شہید ہونے والوں میں ائیر بیس کے گارڈ روم کے ٹیکنیشن شان اور طارق بھی شامل ہیں،دونوں شہیدوں نے شہادت سے قبل 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا،دہشت گردوں نے خودکش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں اور جدید اسلحہ سے لیس تھے اور ان کی عمریں 20 سے 28 سال تک تھیں،آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فضائیہ کے تمام سٹرٹیجک اثاثے محفوظ رہے ، بڈھ بیر آپریشنل بیس نہیں تھی، دہشت گردوں نے گارڈ روم کو نشانہ بنایا تاہم کوئیک ری ایکشن فورس نے بروقت کارروائی کر کے دہشت گردوں کو گارڈ روم سے آگے نہ جانے دیا ، اس دوران شدید فائرنگ تبادلہ ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا ۔ کوئیک ایکشن فورس کے میجر حسیب ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئے جنہیں سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔دہشت گردوں نے سیکورٹی حصار توڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے ، آپریشن کی قیادت سینئر بریگیڈ کمانڈر عنایت نے کی۔دہشت گرد اہم تنصیبات کو نقصان پہنچانے میں ناکام رہے،آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈر پشاور ہدایت الرحمن نے ائیر بیس اور ان کے ملحقہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا اورادہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا جائزہ لیا،پاک فضائیہ کے ترجمان کے مطابق دہشت گروں کے حملے کا نشانہ بننے والا بیس آپریشنل نہیں، یہ گنجان آباد رہائشی علاقہ ہے، ائیر فورس کے تمام اثاثے مکمل محفوظ ہیں۔دہشت گردوں سے مقابلے میں25 سے زائد افراد زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ اور لیڈی ریڈنگ سپتال منتقل کر دیا گیا۔ زخمیوں میں سکیورٹی فورسز کے 2 افسران سمیت 10 جوان شامل ہیں۔ترجمان نے بتایاکہ دہشت گردوں نے حملے کے وقت سکیورٹی حصار توڑنے کیلئے گارڈ روم پر حملہ کیا تو پاک فضائیہ کے جوانوں نے شدید مزاحمت کی اور کچھ ہی دیر میں کوئیک ری ایکشن فورس بھی گئی جنہوں نے دہشت گردوں سے مقابلہ شروع کیا،اس موثر کارروائی میں13 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے ، دہشت گرد سے مقابلے کے دوران کوئی ری ایکشن فورس کے میجر حسیب ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے،پولیس ، ایلیٹ فورس اور سکیورٹی فورسز کے مزید دستے بھی موقع پر پہنچ گئے اور آپریشن میں کوئیک ری ایکشن فورس کے ساتھ شامل ہوگئے ،تین ہیلی کاپٹروں کے ذریعے آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی گئی ۔ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔کوئیک ری ایکشن فورس کے دستے پاکستان آرمی ایوی ایشن کے “بیل” ہیلی کاپٹر اور فضائیہ کے دستے بھی آپریشن میں شریک رہے جبکہ علاقے کی ہیلی کاپٹروں سے فضائی نگرانی کی گئی۔دوسری جانب پشاور کے علاقے بڈھ بیر ائیر بیس کے حملے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ دہشت گردوں نے گنجان کے علاقے سے 2 مقامات ائیر بیس پر داخل ہوئے اور دستی بموں کا استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھتے گئے، انہوں نے بتایا کہ ایک درجن سے زائد دہشت گرد وں نے کالے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے اور سفید رنگ کی پک اپ گاڑی میں سوار ہوکر آئے ہیں ،عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آوروں میں 2 دہشت گرد پک اپ گاڑی کے قریب موجود رہے تاہم سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے ، د ریں اثناء بڈھ بیر ائیر فورس کیمپ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کرلی ، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک ای میل کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ 2 درجن سے زائد ساتھیوں نے بڈھ بیر ائیر بیس پر حملے میں حصہ لیا اور یہ حملہ فوجی آپریشن کے نتیجے کا جوابی وار ہے،اسلامی ریاست کے قیام تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے پی اے ایف کیمپ کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ائیر بیس پر حملہ بزدلانہ کارروائی ہے ،ایک درجن سے زائد تھی ،تمام دہشت گردوں کے مارے دیئے گئے ہیں، دہشت گرد بیس تک جانا چاہتے تھے، فوج نے سازش ناکام بنا دی، دہشت گرد ختم ہورہے ہیں اسی لیے ایک اور ناکام حملہ کیا گیا،سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے کی پیشگی اطلاع موجود تھی اور حساس اداروں نے 31 اگست کو سکیورٹی الرٹ جاری کیا تھا۔دریں اثناء ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے بڈھ بیر حملے میں 29 افراد کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی جب کہ دہشت گرد بھی وہیں سے آئے۔حملہ آوروں نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کی وردیاں پہن رکھی تھیں تمام کے تمام 13 دہشت گرد موقع پر مار دیئے گئے ہیں ۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج میجر جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ بڈھ بیر میں ایئرفورس کے کیمپ میں صبح 5 بجے کے قریب 13 سے 14 دہشت گرد داخل ہوئے، دہشت گرد 2 گروپوں میں گاڑیوں میں آئے اور گیٹ کے قریب گاڑی سے اتر کر راکٹ لانچر اور فائرنگ کرتے ہوئے ایک گروپ ٹیکنیکل ایریا اور دوسرا گروپ وہیکل ایریا میں داخل ہوا تاہم گیٹ پر موجود ایئرفورس کے گارڈز نے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں روک لیا۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ حملے کے بعد 10 منٹ میں کوئیک ری ایکشن فورس بھی موقع پر پہنچ گئی اور دہشت گردوں کو پہلے 50 میٹر کے اندر روک دیا گیا اس کے بعد جو بھی لڑائی ہوئی اسی ایریا میں ہوئی لیکن اسی دوران دہشت گردوں نے مسجد کا رخ کیا جہاں موجود نمازیوں پر حملہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ 8 دہشت گرد مسجد کی جانب گئے جنہیں کوئیک ری ایکشن فورس نے گھیر کر وہیں پر ختم کردیا جب کہ دوسرے گروپ کو بھی وہیکل ایریا سے آگے بڑھنے نہیں دیا گیا اور ان کا بھی وہیں پر خاتمہ کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کے دوران میں کوئی خود کش حملہ نہیں ہوا اورتمام دہشت گردوں کو گھیر کر مارا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ حملے کے بعد آدھے گھنٹے میں کمانڈوز اور ایس ایس جی کی ٹیمیں بھی پہنچ گئی تھی جب کہ پولیس نے بھی گیٹ کے باہر ایک گھیرا لگایا جس کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوئے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ حملے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 29 افراد شہید ہوئے جن میں سے 23 کا تعلق پاک فضائیہ سے ہے جب کہ واقعے میں 29 افراد زخمی ہوئے اور فورسز کی کارروائی میں تمام 13 دہشت گرد مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور دہشت گرد بھی وہیں سے آئے جب کہ حملے کے وقت دہشت گردوں کو افغانستان سے ہی کنٹرول کیا جاتا رہا تاہم مزید تفصیلات انٹیلی جنس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی پتا چل سکیں گی۔ میجر جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کا نام ثبوتوں کی بنا پر لیا گیا اور پڑوسی ملک کی طرح الزام نہیں لگایا جب کہ افغانستان کے کراسنگ پوائنٹس سیکیورٹی رسک ہیں جہاں سے 35 ہزار افراد افغان بارڈر سے روزانہ آتے ہیں اور دہشت گرد پاکستان میں آکر گھل مل جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گرد سرحد پار کرکے افغانستان سے آئے اور کسی نے ہتھیار اسلحہ‘ کھانا اور رہائش کا پورا انتظام کیا تھا۔ یہ ایک پوری چین ہے ابھی دیکھنا ہے کہ کس نے دہشت گردوں کو جگہ ‘ گاڑی‘ کھانا مہیا کیا ان کے معاونت کار صلاح کار کون تھے ہماری ساری توجہ اس بات پر ہے اس بارے تحقیقات ہورہی ہیں انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کیمپ میں آگے جانا چاہتے تھے انہیں گارڈز نے محدود کردیا وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے انہیں حساس علاقے میں آگے جانے نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف بروقت کارروائی سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس راکٹ لانچر اور بھاری اسلحہ تھا ۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور ریاست دہشت گرد حملے میں ملوث نہیں ہوسکتی کیوں کہ ان سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں لیکن افغان مہاجرین ہمارے لیے سیکیورٹی رسک ہے۔ میجر جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ ہم دہشتگردوں کا مقابلہ جرات اور بہادری سے کرتے رہیں گے جب کہ میں میڈیا اور عوام کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مثبت کردار ادا کیا ، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے نتائج ہمیں مل رہے ہیں، دہشت گردوں کے سہولات کار اور مددگار رفتہ رفتہ سامنے آرہے ہیں اور ان کا صفایا ہوتا رہے گا۔