|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2022

بنگلا دیش اور بھارت میں شدید بارشوں کے نتیجے میں بننے والے سیلاب سے کم از کم 57 افراد ہلاک اور لاکھوں شدید متاثر  ہوئے ہیں۔ 

بنگلا دیش کے شمال مشرقی حصے میں لگ بھگ 2 دہائیوں کے بدترین سیلاب کے نتیجے میں 20 لاکھ افراد کو اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا ہے۔

بنگلا دیش کے علاقے ذکی گنج کے کم از کم 100 دیہات جنوبی مغربی بھارت میں دریائے براک کے اہم پشتے میں شگاف کے باعث داخل ہونے والے سیلابی پانی میں ڈوب گئے ہیں ۔

ذکی گنج میں لوگوں کو سیلابی پانی میں ڈوبی شاہراؤں پر مچھلی پکڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا جبکہ کچھ افراد نے اپنے مویشی فلڈ شیلٹرز میں منتقل کیے۔

اسی طرح بنگلا دیش کے شمال مشرقی حصے کے سب سے بڑے سہلٹ شہر میں بھی سیلابی پانی متعدد حصوں میں داخل ہوگیا اور وہاں 50 ہزار خاندان کئی دن سے بجلی سے محروم ہیں۔

بنگلا دیش کے خطے سہلٹ کے اہم انتظامی عہدیدار مشرف حسین نے بتایا کہ سیلاب کے باعث اب تک 20 لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ بارشوں کے ساتھ ساتھ آسام کے راستے داخل ہونے والا پانی ہے اور پشتے میں شگاف کو اسی وقت بھرا جاسکے گا جب پانی کی سطح کم ہوگی۔

دوسری جانب بھارتی حکام نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور آندھی سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بنگلا دیش کی سرحد کے ساتھ واقع ریاست آسام میں لینڈ سلائیڈز اور سیلاب سے کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 3200 دیہات کے ساڑھے 8 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے۔

اسی طرح ریاست بہار میں کم از کم 33 افراد آندھی کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

سیلاب اور دیگر موسمیاتی واقعات کے باعث ہزاروں ایکڑ پر پھیلی فصلیں اور لاکھوں پھلوں کے درختوں کو نقصان پہنچا۔