|

وقتِ اشاعت :   May 27 – 2022

وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے پیش نظر ملک کے 28 ارب روپے کے نئے ریلیف پیکیج کا اعلان کردیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے 11 اپریل کو منصب سنبھالنے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ چند دن پہلے آپ نے مجھے جس ذمہ داری کے لیے منتخب کیا وہ میرے لیے ایک اعزاز ہے، اس میں اللہ کا شکرادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس مرحلے میں وزیراعظم کا منصب سنبھالنا کسی کڑے امتحان سے کم نہیں جب ملک گزشتہ پونے 4 سال کے تباہ کن اور سنگین حالات سے بچانا مقصود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ ذمہ داری مجھے میری ذمہ داری مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کی طرف سے سونپی گئی ہے، میں اپنے قائد نواز شریف اور اتحادیوں کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مطالبہ کیا کہ نااہل اور کرپٹ حکومت سے فوری طور پر جان چھڑائی جائے، اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مل کر عوام کے مطالبے پر لبیک کہا اور آئین پاکستان کے تمام جمہوری تقاضے پورے کرتے ہوئے اس تبدیلی کو یقینی بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ دروازے کھولے گئے، دروازے پھلانگے نہیں گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، 3 دہائیوں کی عوامی خدمت کے دوران ایسی تباہی میں نے کبھی نہیں دیکھی جو سابق حکومت اپنے پونے 4 سال کی حکمرانی کے بعد پیچھے چھوڑی، یہی وجہ ہے ہم نے پاکستان کو بچانے کا چینلج کو قبول کیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے اپنے سیاسی فائدے کےلیے سبسڈی کا اعلان کیا جس کی قومی خزانے میں کوئی گنجائش نہیں تھی لیکن ہم نے اپنے سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کرنا قومی فرض جانا کیونکہ یہ فیصلہ پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے ناگزیر تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس معاشی بحران میں پاکستان اور عوام کو سابق حکومت نے پھنسایا ہے، آج کا یہ مشکل فیصلہ معیشت کو بحران سے نکالنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم غریب عوام کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے بوجھ سے بچانے کے لیے 28 ارب روپے ماہانہ سے نئے ریلیف پیکیج کا اعلان کر رہے ہیں، جس سے پاکستان کے ایک کروڑ 40 لاکھ غریب ترین گھرانوں کو 2 ہزار روپے دیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ گھرانے ساڑھے 8 کروڑ افراد پر مشتمل ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا ایک تہائی حصہ بنتا ہے، یہ اس مالی امداد کے علاوہ ہے، جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت انہیں پہلے دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے لیے اس ریلیف پیکیج کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان بھر میں آٹے کے 10 کلو کا تھیلا 400 روپے میں فروخت کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ داخلی محاذ کی طرح خارجی محاذ پر گزشتہ پونے 4 سال پاکستان کے قومی مفادات کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہوئے، ہر مشکل میں ساتھ دینے والے پاکستان کے دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، اب ہم نے ان غلطیوں کی اصلاح اور دو طرفہ تعلقات کی بحالی کا عمل شروع کردیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کے اس اصولی مؤقف کا پوری قوت سے اعادہ کرتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے بھات کی ذمہ داری ہے کہ 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو ختم کرے تاکہ بامقصد بات چیت سے جموں اور کشمیر سمیت تمام متنازع امور کو حل کرنے کی طرف ٹھوس پیش رفت ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے دہشت گردی اور بدامنی کی صورت میں ایک اور چینلج موجود ہے، یہ فتنہ بدقسمتی سے دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان کی ازسر نو بحالی شروع کردی ہے، یہ قومی مفادات سے جڑے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔