کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں زرعی شعبے کو جدید خطوط پر ترقی دے کر بے روزگاری ، غربت اور پسماندگی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، کسانوں اور زمینداروں کو نقد آور زرعی اجناس کی کاشت اور زیادہ پیداوار دینے والے بیجوں اور جدید طریقہ زراعت سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ زراعت کی کارکردگی سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت سردار اسلم بزنجو، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری زراعت، سیکریٹری خزانہ اور محکمہ زراعت کے حکام بھی موجود تھے، سیکریٹری زراعت نے محکمہ کی کارکردگی ،مقرر کردہ اہداف کے حصول اور جدید بیجوں سے متعلق ہونے والی تحقیق سے متعلق وزیر اعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی خوشحالی زراعت کی ترقی سے وابستہ ہے، مذکورہ شعبے کو جدید اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ترقی دے کر صوبے سے بیروزگار، غربت اور پسماندگی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں زرعی اجناس کی زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لیے بیجوں پر تحقیق کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ کسان زرعی اجناس کی زیادہ سے زیادہ پیداوارحاصل کر کے خوشحال ہو سکیں، انہوں نے محکمہ زراعت کے 49نئے بلڈوزر کو پوری استعداد کے ساتھ چلانے کے لیے محکمہ کو 16کروڑ روپے تیل کی مد میں فراہم کی ہدایت کی، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مزید 22بلڈوزر کی خریداری کے لیے فوری ٹینڈر طلب کئے جائیں اور خریداری کے عمل میں مزید تاخیر نہ کی جائے، انہوں نے کہا کہ اراضی کی بہتر ہمواری کے لیے نئے بلڈوزر میں لیز سسٹم نصب کیا جائے، تاکہ قابل کاشت اراضی بہتر ہموار ہو سکے، انہوں نے مزید کہا کہ زیر کاشت علاقوں کی مٹی اور پانی کو ٹیسٹ کرنے کے لیے ضلعی سطح پر قائم لیبارٹریوں کو دوبارہ فعال بنایا جائے اور کاشتکاروں کو آگاہی فراہم کی جائے کہ ان کی اراضی میں کون کون سی زرعی اجناس زیادہ پیداوار کے لیے موزوں ہیں، وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ زرعی تحقیقات کے شعبے سے وابستہ افسران کے تبادلوں پر ایک سال کی پابندی عائد کی جائے تاکہ زرعی تحقیق کے لیے متعین اہداف حاصل کئے جا سکیں، وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ محکمہ زراعت ریسرچ کے شعبے سے وابستہ 100محکمہ کے افسران کو اسکالر شپ پر اندرون ملک پی ایچ ڈی کروانے کا بھی بندوبست کرے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے میں قائم مختلف سرکاری زرعی فارمز کی ناگفتہ صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر فعال زرعی فارمز کی بحالی اور زرعی نمائشی پلاٹوں کے لیے بھی فوری اقدامات اٹھائے جائیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محکمہ میں بد انتظامی کا خاتمہ کر کے تمام ملازمین سے کام لیا جائے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں پھلوں اور زرعی اجناس کی پیداوار کا تخمینہ لگانے کے لیے بھی نظام وضع کیا جائے، انہوں نے کہا کہ زمینداروں اور کسانوں کو زیادہ پیداوار دینے والے اعلیٰ بیجوں کی فراہمی کے لیے بھی فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ یتیم اور معذور بچوں کی تربیت اور کفالت کی ذمہ داری لینا صدقہ جاریہ اور معاشرے کی بہت بڑی خدمت ہے، والدین ، معذور بچوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کر کے انہیں کارآمد شہری بنائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں یتیم اور معذور بچوں اور بچیوں کے اعزاز میں دی گئی عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہیلپنگ ہینڈ (Helping Hand) ملک اور بلوچستان میں یتیم اور معذور بچوں اور بچیوں کی کفالت اور ان کی تربیت کا جو فریضہ سر انجام دے رہا ہے، یہ ایک عظیم خدمت اور صدقہ جاریہ ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ معاشرے کے صاحب ثروت ، مخیر حضرات بھی آگے آکر اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈالیں یتیم اور معزور بچوں کو اپنا سمجھ کر ان کے مستقبل کے لیے اقدامات اور معاشرے کا بہتر شہری بنانے میں معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، وزیرا علیٰ نے کہا کہ اگر کوئی بچہ ایک صلاحیت سے محروم ہوتا ہے تو اس میں قدرتی طور پر دوسری اہم صلاحتیں موجود ہوتی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کیا جائے، وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر بچوں اور بچیوں میں تحائف بھی تقسیم کئے، قبل ازیں معذور بچوں نے تلاوت ، نعت خوانی کی بھی سعادت حاصل کی۔جبکہ ایک نابینا بچی نے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو اپنے ہاتھوں سے بنایا ہوا تحفہ بھی پیش کیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ کے دو سو یتیم اور معذور بچوں اور بچیوں کے لیے 20لاکھ روپے کا بھی اعلان کیا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان جان محمد بلیدی، کوآرڈینیٹرز احمد جان، جمال شاہ کاکڑ اور ایڈیشنل سیکریٹری محمد یونس سرپرہ بھی موجود تھے۔