|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2022

کراچی میں این اے 240 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران سیاسی جماعتوں میں تصادم سے حالات کشیدہ ہوگئے، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک  اور 3 زخمی ہوگئے۔

 لانڈھی نمبر 6 میں دوسیاسی جماعتوں میں تصادم کا واقعہ پیش آیا، مختلف مقامات پر فائرنگ کے واقعات بھی سامنے آئے، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے۔

پولنگ کے دوران گورنمنٹ بوائزپرائمری اسکول انصاری محلہ یوسی 2 لانڈھی میں دو سیاسی جماعتوں میں تصادم ہوگیا، سیاسی جماعت کے کارکنوں کو منتشر کرنےکے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا، جھگڑےکے باعث متعدد سیاسی کارکن زخمی ہوئے۔

 

 

جناح اسپتال انتظامیہ کے مطابق 4 زخمی لائےگئے تھے جن میں سے ایک زخمی دوران علاج دم توڑ گیا، جاں بحق شخص کی شناخت 60 سال کے سیف اللہ کے نام سے ہوئی  ہے۔

 رہنما پی ایس اپی انیس قائم خانی کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی گئی، انیس قائم خانی فائرنگ کے وقت گاڑی میں موجود نہ تھے، انیس قائم خانی کا کہنا ہےکہ سابق ایم پی اے افتخار عالم کو بھی گولی لگی ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک کارکن شہید ہوا ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ ذمہ داروں کو گرفتار کریں یا ہمیں اسلحہ دیں۔

 مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم پر امن لوگ ہیں، ٹی ایل پی کی جانب سے جھوٹ بولا جارہا ہے، انہوں نے ہمارے دفتر پر جتھے کے ساتھ حملہ کیا اور براہ راست فائرنگ کی۔

رہنما ٹی ایل پی مفتی غلام غوث بغدادی کا کہنا  تھا کہ ہماری جماعت کے کئی کارکن زخمی ہوئے ہیں، فائرنگ وہ کرتے ہیں جن کو شکست نظر آرہی ہو، مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی موجودگی میں یہ سب کام ہوا، مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی تاثر دینا چاہ  رہے ہیں کہ ان سے بڑا بدمعاش کون ہوگا۔

 واقعے پر صوبائی الیکشن کمشنرکا نوٹس

صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے این اے240 کے ضمنی انتخاب کے دوران پیش آنے والے ناخوشگوار  واقعےکا نوٹس لے لیا۔

صوبائی الیکشن کمشنر نے چیف سیکرٹری سندھ اورآئی جی سندھ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ہدایت کی کہ علاقے میں امن وامان کی صورت حال کو کنٹرول کریں، الیکشن کے عمل کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ ووٹوں کی گنتی کے دوران  پولیس اور رینجرز کی بھاری  نفری تعینات ہونی چاہیے۔

جو قانون ہاتھ میں لے اس سے سختی سے نمٹا جائے،وزیراعلیٰ کی ہدایت

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی  این اے 240 میں فائرنگ اور تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دیں، جو قانون ہاتھ میں لے اس سے سختی سے نمٹا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے الیکشن میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کو پرامن رہنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

اس حوالے سے ، کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ  ڈی آر او سے رابطہ کیا ہے، مقدمہ درج کریں گے، پولیس اپنی رپورٹ دے رہی ہے، ڈی آر او کی درخواست پر مقدمہ درج کریں گے۔

کراچی پولیس چیف کا کہنا ہےکہ  200سے زائد افراد نے آکر صورت حال خراب کرنے کی کوشش کی، پولیس کی بھاری نفری نے پورے علاقےکو کلیئرکرایا ، ہنگامے میں ملوث افراد کی شناخت جلد کرلیں گے۔

خیال رہےکہ  تصادم کے واقعات ایسے وقت پیش آئے جب کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 240 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری تھی۔

حلقے کے کل 309 پولنگ اسٹیشنز میں سے 203 انتہائی حساس قرار دیے گئے تھے جہاں پولنگ اسٹیشنز سمیت بوتھس پر بھی کیمرے نصب کیے گئے تھے۔

حلقہ این اے 240 کی یہ نشست ایم کیو ایم پاکستان کے اقبال محمد علی خان کے انتقال سے خالی ہوئی تھی۔

 این اے 240 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا ہے اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔