|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2022

کوہلو،بارکھا ن ڈیرہ بگٹی ، دکی ، لورالائی(نامہ نگاران ) کوہلو،بارکھا ن ڈیرہ بگٹی ، دکی اور لورالائی میں طوفانی بارشیں 6افراد سیلابی ریلے میں بہہ کر جاںبحق ہو گئے 3افراد زخمی ،کوہلو کوئٹہ قومی شاہراہ کا پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا ژالہ باری سے کروڑوں روپے کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقے کوہلو ،بارکھان ، ڈیرہ بگٹی ، دکی اور لورالائی میں طوفانی بارشیں نشینی علاقے زیر آب آگئے، کوہلو کے علاقے سوناری میں سیلابی ریلہ کوہلو کوئٹہ قومی شاہراہ کے پل کو بہہ لے گیا قومی شاہراہ کے مختلف حصے بھی شدید متاثر ہوگئے ہیں کوہلو کا کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ پھر سے کٹ گیا۔ہرنائی میں سیلا بی ریلے میں گاڑی بہہ جا نے سے خواتین اور بچے سمیت چار افراد جاں بحق ، دکی میں سیلابی ریلے میں خاتون سمیت2 افراد بہہ گئے ایک شخص کی لاش نکال لی گئی، ڈیرہ بگٹی میں طوفانی باش کے باعث گھر کی چھت گر جا نے سے بچے سمیت 3افراد زخمی ہوگئے۔

جبکہ ماوند ،کنل ،لاسے زائی اور دیگر علاقوں میں ژالہ باری و بارش سے کپاس ،مرچ اور ٹماٹر کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی جس سے زمینداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے کوہلو کے تحصیل ماوند میں سیلابی صورتحال سے منجھرا،سوناری اور چاکر کے ندی نالوں میں سیلابی ریلوں سے علاقے میں رابطہ سڑکیں اور فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں جبکہ ماوند میں تیز ہوائیوں سے بجلی کے پول گرگئے علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی رابطہ و پکی سڑکیں متاثر ہونے سے ضلعی انتظامیہ اور لیویز فورس کو امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

دکی میں پری مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔سیلابی ریلے میں خاتون سمیت2 افراد بہہ گئے ایک شخص کی لاش نکال لی گئی ۔پیر اور منگل کی درمیا نی شب سے شروع ہونے والے بارش کا سلسلہ منگل کی رات تک وقفے وقفے سے جاری رہا بلکہ دکی کے مختلف علاقوں دکی شہر جنگل،بنی کوث اسمعیل شہر ناناصاحب زیارت لونی اور ہوسڑی سمیت دیگر علاقوں میں موسلا دھار بارش اور ژالہ باری ہوئی بارش کی وجہ سے ملا عبداللہ ندی تھل ندی نڑیسی ندی مانزئی ندی اور دیگر ندی نالوں میں سیلابی ریلے آگئے ہیں لونی کے علاقے کلی بختیار خان میں موسلادھار بارش کے ساتھ ساتھ شدید ژالہ باری بھی ہوئی ہے جسکی وجہ سے زمینداروں کی کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

جبکہ زرعی زمینوں پر نصب شمسی سولر پلیٹیں بھی ژالہ باری کی وجہ سے ٹوٹ گئی ہیں اور انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔سیلابی ریلے میں خاتون سمیت دو افراد بہہ گئے ایک شخص کی لاش نکال لی گئی۔دکی کے سب ڈیوژن تھل چوٹیالی کے علاقے ہوسڑی میں ندی میں سیلابی ریلے میں بہہ کر ایک شخص جانبحق ہوگیا۔ سیلابی ریلے میں بہہ کر جان بحق ہونے والے شخص کی شناخت طوطی ولد سیدو قوم مری کے نام سے ہوئی ہے۔ جسکی لاش مقامی افراد نے اپنی مدد اپ کے تحت سیلابی ریلے سے نکال لی۔ترکھان چینہ میں خان محمد نامی شخص کی اہلیہ بی بی ریدی گلہ ترکھان چینہ کے ندی میں سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔پولیس کے مطابق خاتون ندی میں لکڑی جمع کررہی تھی کہ اچانک آنے والے سیلابی ریلے میں بہہ گئی مقام لوگ اپنی مدد آپکے تحت خاتون کو تلاش کررہے ہیں تاحال خاتون سیلابی ریلے میں لاپتہ ہے۔

ڈپٹی کمشنر دکی عظیم کاکڑ کے مطابق خاتون کی تلاش کے لئے پولیس اور لیویز کی نفری کام کررہی ہے مقامی لوگ بھی سرچ آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں ندی میں طغیانی کی وجہ سے ریسکیو اہلکاروں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ادھر ہرنائی میں سیلا بی ریلے میں گاڑی بہہ جا نے سے خواتین اور بچے سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے ، لیویز کے مطابق منگل کوہرنائی میں گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس کے نتیجے میں دو خواتین اوربچے سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے، لیویز کے مطابق لاشوں کی تلاش جا ری ہے ، مزید کاروائی جا ری ہے ۔ گزشتہ دو روز سے بلوچستان کے مختلف علاقوں کوہلو کے مختلف علاقوں میں جاری بارشوں نے جل تھل ایک کردیا ہے مختلف مقامات پر موسلادگھار بارش اور ژالہ باری سے کرورروں روپے کے کھڑی فصلوں اور سبزیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے سینجاڑمیں ٹماٹر اور مرچ کی فصل جبکہ منجھرا ور کُنل میں کپاس کی کھڑی فصل کو ژالہ باری سے نقصان پہنچا ہے ۔

تحصیل ماوند اور کاہان کے پہاڑی سلسلوں میں تیز بارش کے باعث ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ،سوناری کے مقام پر عارضی طور پر بحال پُل کو سیلابی ریلہ بہا کر لے گیا جس سے کوہلو کا کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے منجھرا کی ندیوں میں بھی سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جبکی نسائو کے مقام پر سیلابی ریلہ آنے سے مقامی افراد کا کوہلو اور طبارکھان سمیت ملک کے دیگر حصوں سے زمینی راطبہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ۔ڈپٹی کمشنر کوہلو قربان مگسی نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے لیویز لائن میں کنٹرول روم قائم کردیا ہے ۔

ضلع ڈیرہ بگٹی میں بھی بارشوں کا سلسلہ گزشتہ روز تک جاری رہی پیر کے رات سے شروع ہونے والے بارش کے باعث ڈیرہ بگٹی ٹان ،سوئی شہر اور سب تحصیل پیرکوہ میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ھے جبکہ طویل خشک سالی کے بعد سیاہ آف سمیت دیگر زرعی علاقوں میں باران رحمت کی وجہ کاشتکاروں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے دوسری جانب نواحی علاقے پیرکوہ میں شدید بارش کی وجہ سے مکان کی چھت گرنے سے کمسن بچے سمیت تین افراد زخمی ہوگئے ،

زخمیوں کو علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مکان کا ملبہ ہٹاکر نکالنے کے بعد کے ہسپتال منتقل کردیا جہاں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی جبکہ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی ممتاز کھیتران نے علاقہ مکینوں کے نام اپنے پیغام میں شہریوں کو محکمہ موسمیات کے رپورٹ کے تناظر میں محتاط رہنے کی درخواست کی جبکہ برساتی نالوں کے قریب آباد شہریوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کی بھی ہدایت کی۔بارکھان میں موسلا دھار بارشوں سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے بغائو میں ژالہ باری سے سیب کے باغات کو نقصان پہنچا اور مختلف علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں جبکہ شہر میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے دوسری جانب ڈیرہ بگٹی میں بھی طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں گزشتہ روز موسلادھار بارش کے باعث پیر کوہ میںگھر کی چھت گرگئی جس کے باعث بچہ سمیت تین افراد زخمی ہوگئے بارشوں کے بعد ضلعی انتظامیہ کے دعوں کا پول کھل گیا مختلف علاقوں میں بارشوں سے سیوریج کا نظام تباہ ،بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا شہری اپنی مدد آپ کے تحت نکاسی آب میں مصروف عمل رہے ۔

دریں اثناء ضلع نصیرآباد میں مون سون کی بارشوں اور ممکنہ سیلابی خطرات کے پیش نظر تمام محکموں کو ہائی الرٹ جاری کیا گیا جس کیلئے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دی جائے مون سون کی بارشوں کے موقع پر محکمہ صحت محکمہ زرعی انجینئرنگ محکمہ آبپاشی میونسپل کمیٹی محکمہ بی اینڈ آر۔ اور تحصیل انتظامیہ کا عملہ ہائی الرٹ رہے گا غیر ضروری چھٹیاں منسوخ کی جائیں کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ہر ممکن اقدامات کئے جائیں ڈپٹی کمشنر نصیرآباد آفس میں ایمرجنسی کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے جبکہ عملہ چوبیس گھنٹے موجود رہے گا یہ بات ڈپٹی کمشنر نصیرآباد اظہر شہزاد نے مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر اقدامات کے حوالے سے آفیسران کے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنرز خادم حسین کھوسہ حدیبیہ جمالی زرعی انجینئر عبدالحمید پلال ایکس ای این ایریگیشن عبدالظاہر مینگل ایکس ای این بی اینڈ آر انجینئر بشیر احمد ناصر ڈی ایچ او ڈاکٹر عبدالمنان لاکٹی ڈی ایس ایم فیصل اقبال کھوسہ تحصیلداران کامران رئیسانی۔ سید ذوالفقار شاہ۔ غلام قادر۔قائم خان بنگلزئی ایکس ای این پی ایچ ای رضیہ سلطانہ اور ایس ڈی او عبدالظاہر مینگل سمیت دیگر آفیسران موجود تھے ڈپٹی کمشنر نصیرآباد اظہر شہزاد نے کہا کہ ریلوے ٹریک اور سندھ بلوچستان قومی شاہرا پر قائم پلوں کی صفائی کروائی جائے تاکہ پانی کی روانگی ممکن ہو تمام ذیلی شاخوں کے گیٹس کو بھی مکمل بحال رکھا جائے تاکہ حفاظتی طور پر آنے والے بارشوں اور سیلابی پانی کو مختلف ذیلی شاخوں میں تقسیم کر کے پانی کے دباؤ کو کم کیا جائے انہوں نے کہا کہ ضلع بھر کے تمام آفیسران الرٹ رہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کے موقع پر عوام کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا سکیں ہسپتالوں اور بی ایچ یوز میں ادویات اور سانپ کے کاٹنے کی ویکسین کی دستیابی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے شہر میں بارشوں کے پانی کو نکالنے کے لیے میونسپلٹی عملہ ہر ممکن اقدامات کرے انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنرز اپنی اپنی تحصیلوں میں تحصیلدار ایریگیشن ایگریکلچر مواصلات و تعمیرات اور محکمہ ہیلتھ کے ملازمین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں تحصیلدار روزانہ کی بنیاد پر رات ہونے سے قبل تمام تر صورتحال کے متعلق اسسٹنٹ کمشنر کو رپورٹ فراہم کریں گے اسسٹنٹ کمشنرز اورتحصیلداران تمام دیہی علاقوں میں عوام کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رکھیں گے جبکہ علماء￿ کرام سے بھی اس بابت مدد لی جائے گی تاکہ ہنگامی صورتحال میں لائوڈ اسپیکر کے زریعے لوگوں کو متعلقہ کیا جاسکے اور علاقہ مکینوں سے ٹریکٹر ٹرالی والی کی فہرست بھی مرتب کی جائے گی تاکہ ان کی مدد سے بھی لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے انہوں نے کہا کہ آفیسران آپس میں رابطہ کاری کو مزید فعال کریں کسی صورت رابطہ منقطع کرنے کا عمل برداشت نہیں کیا جائے گا۔

تمام محکموں کے آفیسران اپنے سرکاری ملازمین کی فہرست بھی فراہم کریں تاکہ ہیومن ریسورس سے زیادہ سے زیادہ کام لیا جائے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلع کچھی ضلع سبی اور ضلع ڈیرہ بگٹی کی انتظامیہ سے بارشوں اور سیلابی صورتحال کے متعلق رابطے میں رہا جائے گا ایم ایم ڈی کی جانب سے قبہ شیر خان غربی اور شرقی میں گنڈا جات بنائے گئے ہیں کیونکہ ڈیرہ بگٹی سے آنے والے سیلابی پانی کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا جبکہ گھگھی ڈیم سے آنے والے سیلابی پانی کو ربیع کینال میں چھوڑا جائے گا جبکہ پہاڑی علاقوں سے آنے والے سیلابی پانی کو قبولہ ندی میں ڈالا جائے جہاں پر مشینری کو کھڑا کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کے اثاثوں اور انسانی زندگی کو تحفظ فراہم کیا جائے۔دریں اثناء بلوچستان میں تیز بارش کا امکان، پی ڈی ایم اے نے فلڈ وارننگ جاری کردی پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے مطابق رات کو مشرقی بلوچستان میں تیز بارش کا امکان ہے جبکہ سسٹم کے زیر اثر اضلاع کے ندی نالوں میں طغیانی بھی متوقع ہے۔پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی بلوچستان میں پری مون سون کا سسٹم داخل ہوگیا ہے، ڈی جی خان اور ڈی آئی خان کے ساتھ سرحد پر بارش کا سسٹم بن چکا ہے۔ کوہلو، بارکھان، موسی خیل، شیرانی، ڈیرہ بگٹی، ہرنائی، ژوب اور دکی کے پہاڑی سلسلوں پر بارش ہوئی۔پی ڈی ایم اے کے مطابق کوہ سلیمان رینج میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔صوبائی محکمہ نے آج رات بارکھان، کوہلو اور ہرنائی اضلاع کے لیے فلڈ وارننگ جاری کی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ بارکھان کے دھولہ ندی میں درمیانے درجے کا ریلا گزر رہا ہے۔