کوئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کی مرکزی کال پر مشکے، جھاؤ، آواران، سبی، اسپلنجی اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشن کے خلاف آج 14اکتوبر کو بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے باعث گوادر، پسنی اورماڑہ ، جیونی ، تربت، تمپ، مند، بالگتر، ہوشاپ، ڈنڈار، گیشکور، آواران، پنجگور، مشکے،جھاؤ، خاران، بسیمہ، واشک، کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے تمام چھوٹے و بڑے شہروں میں کاروباری مراکز بند رہے، جبکہ ٹریفک کی روانی بھی پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے ناپید رہی۔ بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے ہڑتال کی کامیابی کو بلوچ عوام کی ردعمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ فورسز کی وحشیانہ تشدد و بلوچ عوام کو بلا تفریق نشانہ بنانے کی کاروائیوں کے باوجود قابض ریاست کی جارحیت کے خلاف بلوچ عوام کا ردعمل ریاست کے لئے حواس باختگی کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی میڈیا سمیت تمام ادارے بلوچ نسل کشی کی کاروائیوں میں متحد ہیں، جس کی مثال بلوچستان میں جاری فورسز کی آپریشنوں کے دوران عام لوگوں کی ہلاکت و ان کاروائیوں کے خلاف ہونے والی عوامی ردعمل کو دنیا کی نظروں سے چھپانے کی کوشش ہے۔ کٹھ پُتلی حکومت بلوچ عوام کی قتل عام میں قابض فورسز کی رہنمائی کررہی ہے،کیوں بلوچ عوام کی آزادی کی تحریک کے ساتھ وابستگی ڈاکٹر مالک سمیت تمام موقع پرست و قوم فروش نام نہاد سیاست دانوں کی قوم پرستی کے نام پر جاری کاروبار کو تباہ کرنے کا باعث ہوگا۔بلوچ سرزمین کی جغرافیہ و قیمتی وسائل کو سستے داموں بیچ کر فورسز و اس کے سول اداروں کا کردار ادا کرنے والے پارلیمانی جماعتیں اپنا حصہ لینے کے لئے بلوچستان میں جاری مظالم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں آئے روز فورسز کے زمینی و فضائی دستے بلوچ آبادیوں پر حملہ آور ہو کر عام لوگوں کو نشاہ بنا رہے ہیں۔ دیہاتوں کو لوٹ مار کے بعد نذر آتش کرنے جیسی کاروائیاں روز کا معمول بن چکے ہیں۔ بلوچستان میں ریاستی طاقت کونہتے بلوچ عوام کے خلاف بے دریغ استعمال کی جا رہی ہے تاکہ بلوچ سرزمین میں ہونے والی چائنا و دیگر ممالک کے کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنایا جا سکے۔ ایک عرصے سے جاری کاروائیوں میں حالیہ دنوں میں انتہائی تیزی لائی گئی ہے جس کے نتیجے میں آواران ، جھاؤ اور مشکے کے سینکڑوں دیہات نظر آتش کیے جا چکے ہیں، جس کے باعث کئی خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ ریاستی میڈیا فورسز کی جرائم کے خلاف ہونے والے عوامی ردعمل کو چھپانے کی سعی کررہا ہے، تاکہ مہذب ممالک بلوچستان میں جاری ریاست دہشتگردی سے بے خبر رہیں۔ ترجمان نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور عالمی صحافتی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچ عوام کی نسل کشی کی کاروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنے اور بلوچستان کی سنگین صورت حال کا اندازہ لگانے کے لئے اپنے نمائندے بلوچستان بھیج دیں۔