کوئٹہ/بھاگ/چھلگری: بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے بھاگ میں امام بارگاہ کے اندر خودکش حملے کے نتیجے میں 12افراد جاں بحق اور 15افراد زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں اکثریت بچوں کی ہے اور ان میں کئی کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا ۔زخمیوں میں چھ کو تشویشناک ہاتھ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ خودکش حملہ آور کا سر اور ہاتھ تحویل میں لے لیا گیا۔ لیویز حکام کے مطابق کوئٹہ سے تقریباً 230کلو میٹر اوربولان کی تحصیل بھاگ سے اٹھارہ کلو میٹر دور جنوب مشرق میں گوٹھ چھلگری میں واقع امام بارگاہ کاظمیہ میں دھماکا اس وقت ہوا جب مغربین کی نماز ادا کی جارہی تھی۔ واقعہ میں دس افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 16افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے سے امام بارگاہ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ لاشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کیا گیا۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جنہیں سبی اور ڈیرہ مراد جمالی کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ واقعہ کے بعد بھاگ، سبی اور ڈیرہ مراد جمالی کے اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کرکے طبی عملے کو طلب کرلیا گیا۔ ایک زخمی لعل جان سبی لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی لیویز، پولیس، ایف سی ، ضلعی انتظامیہ کے اہلکار اور افسران کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئے اور امدادی سرگرمیاں شروع کردیں۔ اس سے قبل شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال پہنچایا۔مقامی لوگوں کے مطابق علاقے میں طبی سہولیات اور ایمبولنس نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو بروقت طبی امداد کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔جاں بحق ہونے والوں کی شناخت محمد اشرف ولد عبداللہ خان چھلگری، اختر یار ولد جام خان گبول، ظہور احمد ولد ناظر احمد چھلگری، بشیر احمد ولد ناظر احمد چھلگری ،گنہور خان ولد ناظر احمد چھلگری ،سہیل احمد ولد ناظر احمد چھلگری، نیاز احمد ولد نبی بخش چھلگری، علی شیر ولد غلام شبیر چھلگری، جمیل احمد ولد غلام شبیر چھلگری، عبدالسلام ولد عبدالغفار چھلگری اورلعل جان ولد حضور بخش چھلگری شامل ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں چھ بچے شامل ہیں۔ زخمیوں کی شناخت ضمیر احمد ولد وزیر محمد،راشد ولد غوث بخش ، حبیب اللہ ولد سانول خان، عبدالرزاق ولد حضور بخش، مسعود ولد حبیب اللہ ، محسن ولد سلیمان خان ، جمیل احمد ولد ناظر احمد، نسیم جان ولد علی احسان، امام بخش ولد ناظر محمد، باقر ولد محمد قاسم کے طور پرہوئی۔ نو شدید زخمیوں کو 65کلو میٹر دور سبی کے سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیا گیا ۔ سی ایم ایچ سبی کے ذرائع کے مطابق زخمیوں میں چھ کی حالت تشویشناک ہے جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ ان چھ زخمیوں راشد علی، جمیل احمد، امام بخش، مسعود احمد، محمد باقر اور عبدالرزاق کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ لیویز کے مطابق دھماکا بیس سال سے کم عمر خودکش حملہ آور نے کیا جس کا سر اور ہاتھ بھی جائے وقوعہ سے مل گیا ہے۔ حملہ آور کے ہاتھ کے ساتھ خودکش جیکٹ کا بٹن بھی ملا ہے۔ اہل علاقہ کے مطابق حملہ آور نے کالے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے۔ حملہ آور کے چھوٹے چھوٹے بال اور ہلکی داڑھی تھی اور شکل و صورت سے غیر مقامی معلوم ہوتا ہے۔ امام بارگاہ میں مجلس عزاء نو بجے شروع ہونی تھی۔ سیکورٹی پلان کے تحت امام بارگاہ کی سیکورٹی پر چوبیس لیویز اہلکار اور ایف سی کی ایک پلاٹون کو تعینات کیا گیا تھا۔ حملے کے وقت بھی لیویز اور ایف سی اہلکار گیٹ کے باہر موجود تھے ۔ تاہم نماز کا وقت ہونے کی وجہ سے لوگوں کی تلاشی نہیں لی جارہی تھی اور انہیں تلاشی کے بغیر ہی اندر جانے دیا گیا۔ حملہ آور نے امام بارگاہ کے صحن کے اندر نما ز کی صف میں گھس کر خودکو دھماکے سے اڑایا۔ تاہم ضلعی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور نے خاتون کے بھیس میں برقوعہ پہنے ہوئے تھا اور امام بارگاہ کے داخلی دروازے پر خواتین کی تلاشی کیلئے بنائی گئی جگہ پر خود کو اڑایا۔ زخمی ہونے والوں میں سیکورٹی پر تعینات خاتون رضا کار بھی شامل ہیں ۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق حملہ آور کا سر اور ہاتھ تحویل میں لے لیا گیا ہے اور شناخت کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے فوری بعد انتظامیہ ، پولیس اور لیویز کے اعلیٰ حکام جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں۔ ضرورت پڑنے پر زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا جائے گا۔